امریکا نے منصوبہ تیار کر لیا ہے کہ وہ جنوری کے وسط تک افغانستان سے اپنے 2 ہزار جب کہ عراق سے 500 فوجیوں کو وطن واپس بلا لے گا
تفصیلات کے مطابق عالمی خبر رساں ادارے کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے پینٹاگون نے اپنے ایک بیان میں واضح کیا ہے کہ صدر ٹرمپ نے اپنا عہدہ چھوڑنے سے قبل افغانستان اور عراق میں موجود امریکی فوجیوں کو واپس وطن بلانے کے لیے انتظامات مکمل کر لیے ہیں
پینٹاگون کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ صدر ٹرمپ نے افغانستان میں موجود چار ہزار پانچ سو امریکی فوجیوں میں سے دو ہزار کو اور عراق میں موجود تین ہزار امریکی فوجیوں میں سے پانچ سو کو واپس بلانے کا حکم دیا ہے
اس حوالے سے امریکا کے نگران وزیر دفاع کرس میلر کا کہنا ہے کہ افغانستان سے دو ہزار اور عراق سے پانچ سو فوجیوں کی واپسی 15 جنوری تک مکمل ہوجائے گی جس کے بعد دونوں ممالک میں ڈھائی ڈھائی ہزار اہلکار رہ جائیں گے
یاد رہے کہ رواں برس طالبان سے امن معاہدے میں امریکا نے اپنی فوجیں واپس بلانے کا عہد کیا تھا
دوسری جانب نیٹو کے سیکریٹری جنرل نے کہا ہے کہ افغانستان سے جلدی میں افواج نکالنے کی ہمیں بھاری قیمت ادا کرنا پڑے گی۔
اپنے ایک بیان میں مغربی ممالک کے عسکری اتحاد نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز اسٹالنبرگ نے کہا کہ ہمیں ایک مشکل فیصلہ درپیش ہے۔ ہم گذشتہ بیس سال سے افغانستان میں ہیں اور اب نیٹو کا اہم اتحادی مزید یہاں نہیں رہنا چاہتا لیکن دوسری جانب باہمی رابطے کے بغیر جلد بازی میں یہاں سے فوج کے انخلا کی ہمیں بھاری قیمت ادا کرنا پڑے گی
انہوں نے کہا کہ داعش شام اور عراق میں پس پائی کے بعد افغانستان میں تسلط قائم کرسکتی ہے.