امریکہ نے یوکرائن جنگ کے لئے خفیہ ہتھیاروں کے عوض آئی ایم ایف بیل آؤٹ میں پاکستان کی مدد کی، دستاویزات میں انکشاف

ویب ڈیسک

پاکستان کی آئی ایم ایف کے ساتھ قرضہ ڈیل کے حوالے سے عالمی ویب سائٹ انٹرسیپٹ کی جانب سے نیا انکشاف کیا گیا ہے۔ امریکہ میں قائم ایک نیوز ویب سائٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ خفیہ دستاویزات کی ایک سیریز سے پتہ چلتا ہے کہ واشنگٹن نے پاکستان سے یوکرین کو ہتھیاروں کے خفیہ معاہدے کے بدلے میں اسلام آباد کو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے قرض حاصل کرنے میں مدد کی

یاد رہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 30 جون کو 3 ارب ڈالر کا معاہدہ طے پایا تھا، جس کا پاکستان کو ڈولتی معیشت کی وجہ سے طویل عرصے سے انتظار تھا

آئی ایم ایف سے ملنے والا مذکورہ پیکج گزشتہ دسمبر میں رک گیا تھا جب 2019 کے معاہدے پر اسلام آباد کی جانب سے عمل درآمد نہ کرنے کی وجہ سے آئی ایم ایف نے قرض پروگرام سے ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کی اہم رقم جاری کرنے سے انکار کر دیا تھا

انٹرسیپٹ پر ایک مضمون میں بتایا گیا ہے کہ اس معاہدے میں پاکستان میں انتخابات ملتوی کرنے، پی ٹی آئی کے خلاف وحشیانہ کریک ڈاؤن کو گہرا کرنے اور سابق وزیراعظم عمران خان کو جیل بھیجنا شامل ہے

اس امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا: امریکہ نے یوکرین کے لیے ہتھیاروں کے خفیہ معاہدے کے ذریعے پاکستان کو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے مالی امداد حاصل کرنے میں مدد کی۔

اس رپورٹ میں کہا گیا ہے: ثالثی کے ساتھ پاکستان کے لیے قرض کی وجہ سے عام انتخابات ملتوی ہوئے اور حکومت کے مخالفین کے جبر میں شدت آگئی اور آخر کار پاکستان کے معزول وزیراعظم عمران خان کو بھی گرفتار کرکے جیل میں ڈال دیا گیا

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکہ نے خفیہ پاکستانی ہتھیاروں کی فروخت کے بدلے اس سال کے شروع میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے ایک متنازعہ بیل آؤٹ کو سہولت فراہم کرنے میں مدد کی، اس حوالے سے دو ذرائع کے مطابق پاکستانی اور امریکی حکومت کے درمیان طے پائے گئے معاہدہ دستاویزات سے انکشاف ہوا کہ آئی ایم ایف سے بیل آئوٹ یوکرائن کو اسلحہ فروخت کرنے کے مقصد سے کیا گیا تھا۔

پی ڈی ایم حکومت کی جانب سے اس معاہدے سے جہاں ایک جانب پاکستانی عوام کی مشکلات میں اضافہ کیا گیا، وہیں پاکستان کو ایک ایسے تنازعے میں شامل کیا گیا جس میں اسے فریق بننے کے لئے امریکی دباؤ کا سامنا تھا

اس امریکی میڈیا کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان پر امریکا اور اس کے اتحادیوں کے دباؤ کے باعث خفیہ اسلحہ اسلام آباد سے کیف کے درمیان معاہدہ ہوا

دی انٹرسیپٹ نے لکھا: یہ خفیہ معاہدہ 2022 کے موسم گرما سے 2023 کے موسم بہار کے عرصے کے لیے کیا گیا تھا، اور اس پر عمل کرنے والے پاکستان کے مخصوص سیاسی اور فوجی فیصلہ ساز ہیں جو عوام کے سامنے شاذ و نادر ہی آتے ہیں

میڈیا کے مطابق عمران خان کی معزولی کے بعد سے پاکستان یوکرین جنگ میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں کا ایک کارآمد حامی بن کر ابھرا ہے، یہ امداد اب آئی ایم ایف کے قرضے سے ادا کی گئی ہے۔ ہنگامی قرض نے اس وقت کی حکومت پاکستان کو ملک میں معاشی تباہی کو ملتوی کرنے کی اجازت دی اور ساتھ ہی ساتھ انتخابات کو غیر معینہ مدت کے لیے معطل کر دیا۔

مڈل ایسٹ انسٹیٹیوٹ کے محقق اور پاکستان کے ماہر عارف رفیق نے انٹرسیپٹ کو بتایا: پاکستان کی جمہوریت بالآخر یوکرین کے جوابی حملے کا شکار ہو سکتی ہے۔ پاکستان کو جنگ کے لیے درکار ہر قسم کے بنیادی گولہ بارود کی پیداوار کا مرکز کہا جاتا ہے۔ جیسا کہ یوکرین گولہ بارود اور ہارڈویئر کی دائمی قلت سے نبرد آزما ہے، پاکستانی ساختہ جنگی سازوسامان کی یوکرین میں آمد کچھ خبروں میں سامنے آئی ہے، حالانکہ نہ ہی امریکہ اور نہ ہی پاکستانیوں نے ان اطلاعات کی تصدیق کی ہے

29 جولائی کو یوکرین کے وزیر خارجہ دیمتری کولبا نے اپنے پاکستانی ہم منصب کی دعوت پر اسلام آباد کا دورہ کیا۔ انہوں نے اسلام آباد کو کیف کا اہم شراکت دار قرار دیتے ہوئے کہا: پاکستان کے ساتھ اقتصادی، تجارتی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو وسعت دی جائے گی۔

گزشتہ سال فروری میں پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے یوکرین کو دفاعی ساز و سامان کی فراہمی کی تردید کی تھی۔

یہ انکشاف مالی اور سیاسی اشرافیہ کے درمیان پس پردہ چالوں کی ایک کڑی ہے جو عوام کے سامنے شاذ و نادر ہی آتی ہے، یہاں تک کہ عوام اس کی قیمت ادا کرتے ہیں۔ آئی ایم ایف کی طرف سے مانگی گئی سخت ڈھانچہ جاتی پالیسی اصلاحات نے اس کے حالیہ بیل آؤٹ کی شرائط کے ساتھ ملک میں مظاہرے شروع ہو گئے ۔ ان اقدامات کے جواب میں حالیہ ہفتوں میں پاکستان بھر میں سیاسی اور معاشی انتشار میں اضافہ ہوا۔یہ مظاہرے ملک میں ڈیڑھ سال سے جاری سیاسی بحران کا تازہ ترین باب ہیں

رپورٹ کے مطابق اپریل 2022 میں، امریکہ کی حوصلہ افزائی کے لئے پاکستان میں رجیم چینج کروایا اور وزیر اعظم عمران خان کو ہٹانے کے لیے عدم اعتماد کے ووٹ کو منظم کرنے میں مدد کی۔ برطرفی سے قبل، اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے سفارت کاروں نے نجی طور پر اپنے پاکستانی ہم منصبوں پر غصے کا اظہار کیا جسے انہوں نے خان کی قیادت میں یوکرائن کی جنگ پر پاکستان کے ’جارحانہ غیر جانبدار‘ موقف قرار دیا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر خان اقتدار میں رہے تو سنگین نتائج برآمد ہوں گے اور وعدہ کیا کہ اگر انہیں ہٹایا گیا تو سب معاف کر دیا جائے گا

امریکی میڈیا "انٹرسیپٹ” کا تازہ ترین انکشاف یوکرین کی جنگ کے حوالے سے غیر جانبداری کا موقف تبدیل کرنے کے لیے اسلام آباد پر واشنگٹن کے چھپے دباؤ، پاکستان کے اقتصادی بحران میں امریکیوں کے آلہ کار استعمال اور اس کے استحصال کے بارے میں بتاتا ہے۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سیاسی فوائد حاصل کرنے کے لیے…

جبکہ پاکستانی سیاست داں بار بار روس اور یوکرین کے درمیان تنازع پر اپنے غیر جانبدارانہ رویہ پر زور دیتے ہیں اور حال ہی میں اسلام آباد نے یوکرین کو ہتھیاروں کی کسی بھی کھیپ کی سختی سے تردید کی ہے، انٹرسیپٹ کی طرف سے افشا کردہ خفیہ دستاویزات پاکستان اور یوکرین کے درمیان ہتھیاروں کے خفیہ معاہدے کی نشاندہی کرتی ہیں

آئی ایم ایف سے معاہدے کے لئے اسلحے کی فروخت کی رپورٹ بے بنیاد ہے، ترجمان دفترخارجہ

پاکستانی دفترخارجہ نے عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) سے معاہدے کے لیے یوکرین کو اسلحہ فروخت کرنے کی رپورٹس کو یکسر مسترد کیا ہے

گزشتہ دنوں دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے قرض کے حصول کے لیے یوکرین کو اسلحے کی مبینہ فروخت کے سے متعلق امریکی اخبار انٹرسپٹ کی رپورٹ مسترد کر دی ہے

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لیے آئی ایم ایف اسٹینڈ بائی اریجمنٹ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان کامیاب مذاکرات ہوئے تھے، جو عمل درآمد کے لیے مشکل ہیں لیکن بنیادی معاشی اصلاحات ہیں۔

ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ ان مذاکرات کو کوئی اور رنگ دینا بے بنیاد ہے۔

ترجمان دفترخارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ یوکرین اور روس کے درمیان تنازع میں پاکستان مکمل طور پر غیرجانب دار ہے اور اسی بنیاد پر ان کو کوئی اسلحہ یا بارود فراہم نہیں کر رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی دفاعی برآمدات ہمیشہ تمام ضوابط پر کاربند ہوتی ہیں

رواں برس جولائی میں دورہ پاکستان کے موقع پر یوکرین کے وزیرخارجہ دیمترو کولیبا نے کہا تھا کہ ہم اپنے سے کہیں زیادہ طاقت ور دشمن سے جنگ لڑ رہے ہیں لیکن پاکستان سے کسی قسم کا کوئی اسلحہ نہیں لے رہے ہیں۔

یوکرینی وزیرخارجہ نے واضح طور پر کہا تھا کہ ’صاف صاف بتادوں گا کہ یوکرین پاکستان سے کسی بھی قسم کا اسلحہ نہیں لے رہا ہے‘۔

سابق وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بھی اس موقع پر کہا تھا کہ پاکستان نے جنگ شروع ہونے کے بعد یوکرین کو اسلحہ فراہمی کے لیے کوئی معاہدہ نہیں کیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close