ایک بہادر ماں، جس نے اپنے پندرہ ماہ کے بچے کو شیر کے منہ سے نکال لیا

ویب ڈیسک

یہ ایک ایسی ماں کی کہانی ہے جو جان کی پرواہ نہ کرتے ہوئے اپنے 15 ماہ کے بچے کو شیر سے بچانے میں کامیاب ہو گئی

یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب ارچنا اپنے بیٹے کے ساتھ بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے بندھو گڑھ ٹائیگر ریزرو سے متصل روہنیا گاؤں میں گھر کے قریب ایک کھیت میں کام کر رہی تھیں

اسی دوران ایک دیوہیکل شیر جھاڑیوں سے باہر نکلا جس نے ان کے بچے کو دبوچ لیا

ارچنا ہکا بکا رہ گئی تھیں، لیکن انہوں نے خود کو سنبھالتے ہوئے فوراً اپنے بیٹے کو شیر سے بچانے کی کوشش کی تو شیر نے ان پر بھی حملہ کر دیا

تبھی شور کی آواز سن کر گاؤں کے لوگ ڈنڈے اور لاٹھیاں لے کر وہاں پہنچ گئے۔ اس دوران ارچنا اپنے بیٹے کو شیر کے جبڑے سے آزاد کروا چکی تھیں۔ شیر نے لوگوں پر بھی حملہ کرنے کی کوشش کی لیکن گاؤں والوں نے اسے بھگا دیا

ڈیڑھ ہزار مربع کلومیٹر پر پھیلے بندھو گڑھ ٹائیگر ریزرو کے آس پاس کے گاؤں میں رہنے والے دیہاتی اس واقعے کے بعد سے خوف میں مبتلا ہیں

مقامی لوگوں کے مطابق کچھ عرصے سے شیر کبھی دن میں اور کبھی رات کو گاؤں میں گھس آتا ہے

ارچنا اور اس کے پندرہ ماہ کے بچے کا علاج کرنے والے سرجن ڈاکٹر مٹھی روہیلہ نے بتایا کہ بچے کے جسم پر زخم اتنے سنگین نہیں تھے، لیکن ماں کو شدید زخم آئے

ڈاکٹر مٹھی روہیلہ کہتے ہیں ”عام طور پر، ہم ان لوگوں کو اینٹی ریبیز انجیکشن دیتے ہیں جن پر جنگلی جانوروں نے حملہ کیا ہو“

’ہم نے ان دونوں کو وہی دیا لیکن خاتون کی کمر پر گہرے زخم تھے۔ شیر کے پنجے گہرے تھے اور انفیکشن پھیپھڑوں تک پہنچ گیا تھا‘

سرجن ڈاکٹر سیف نے بتایا ”زخم بہت گہرے تھے، اس لیے معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے دونوں کو جبل پور بھیج دیا گیا، جو یہاں سے 165 کلومیٹر دور ہے“

ارچنا کو اب جبل پور کے میڈیکل کالج ہسپتال کے انتہائی نگہداشت وارڈ میں رکھا گیا ہے، جہاں میڈیا سمیت کسی کو جانے کی اجازت نہیں

ارچنا کے گھر والے آئی سی یو کے باہر بیٹھے ہیں اور سب کو یقین ہے کہ ارچنا ٹھیک ہو جائیں گی اور ان کے پھیپھڑوں میں انفیکشن بھی ٹھیک ہو جائے گا

مان پور کے سب ڈویژنل فاریسٹ آفیسر آر تھروکرال نے اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ فی الحال محکمہ جنگلات کے سامنے سب سے بڑا چیلنج ٹائیگر ریزرو سے بھٹک کر گاؤں میں آنے والے شیر کو واپس لانا ہے

وہ کہتے ہیں ”ہم نے بہت سے اقدامات کیے ہیں۔ محکمہ جنگلات کا پورا عملہ ہے، پولیس کے دستے بھی ہیں جو ضرورت پڑنے پر گولی چلا سکتے ہیں“

’ٹائیگر کو بے ہوش کرنے کے لیے ایک ڈارٹ گن بھی ہے۔ اگر شیر نظر آ جائے تو اسے بے ہوش کر کے اس کے علاقے میں چھوڑا جا سکتا ہے۔ اس کام کے لیے ڈرون کی مدد بھی لی جا رہی ہے۔‘

بندھو گڑھ ٹائیگر ریزرو کے آس پاس کے گاؤں میں رہنے والے لوگوں کی مشکلات صرف شیروں کی وجہ سے ہی نہیں۔ اس علاقے میں چھیالیس جنگلی ہاتھیوں کا ریوڑ بھی گھومتا ہے، جو سنہ 2018 میں یہاں پہنچا تھا

اب بندھو گڑھ ٹائیگر ریزرو ہاتھیوں کا بھی گھر ہے، جس کی وجہ سے آس پاس کے گاؤں والوں کی پریشانیوں میں مزید اضافہ ہو گیا ہے

وائلڈ لائف ٹرسٹ آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق اس ریزرو میں پہلے ہاتھیوں کی موجودگی نہیں تھی۔ گاؤں والوں کے مطابق حال ہی میں ہاتھیوں کا ایک غول ان کے گھروں میں گھس آیا اور ان کی فصلوں کو نقصان پہنچایا

سماجی تنظیموں اور محکمہ جنگلات کے عملے نے جنگل میں رہنے والے دیہاتیوں کو چوکنا کرنے کے لیے ریپڈ ایکشن پلان بھی تیار کیا ہے۔ اس کام کے لیے دس گاؤں کا انتخاب کیا گیا ہے، جن میں سے مان پور بھی ایک ہے

لیکن اس سب کے باوجود ان جنگلات کے آس پاس کے دیہاتوں میں رہنے والے لوگ پریشان ہیں۔ وہ نہیں جانتے کہ کب کیا ہو جائے

گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ بندھو گڑھ ٹائیگر ریزرو کے آس پاس کے دیہات میں لوگ ہر رات پہرہ دیتے ہیں تاکہ جب جانور حملہ کریں تو وہ سب کو خبردار کر سکیں اور ان کا مقابلہ کر سکیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close