کیمیائی اور ماحولیاتی آلودگی کے خطرناک اثرات کے بارے میں جدید تحقیق

سنگت میگ رپورٹ

گڈاپ کے رہائشی اور زرعی علاقے میں مکمل طور پر غیر قانونی نظیر کنکریٹ فیکٹری کے خلاف علاقہ مکینوں نے جمعے کو احتجاج کی کال دی ہے. اس مختصر مضمون میں ہم وہ آٹھ وجوہات بیان کر رہے ہیں جو ایک جدید تحقیق میں ایسی فیکٹریوں سے ماحول میں جنم لینے والی زہریلی آلودگی کے بارے میں پیش کی گئی ہیں کہ کس طرح یہ زہر دور دور تک انسانوں کی زندگیوں کے لیے خطرہ ثابت ہو سکتا ہے

کیمیائی اور فضائی آلودگی کے حد درجہ اور دور رس مضر اثرات کے بارے میں دنیا کی تین بڑی یونیورسٹیوں نے مشترکہ طور پر ان آٹھ وجوہ کا پتا لگایا ہے جن کی بدولت کیمیائی ماحولیاتی آلودگی ہمارے جسم کو بیمار کرتی ہے

موقر بین الاقوامی جریدے’سیل‘ میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں پہلی بار مفصل انداز میں بتایا گیا ہے کہ فضا، پانی اور زمین پر موجود کیمیائی آلودگی کتنی خطرناک ہوسکتی ہے اور ان کا طریقہء واردات کس طرح کا ہوتا ہے۔ یہ تحقیق کولمبیا یونیورسٹی، لَڈوِگ میکسی میلیان یونیورسٹی اور ہاسیلٹ یونیورسٹی نے کی ہے

تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر اینڈریا بیکاریلی کا کہنا ہے کہ پہلی مرتبہ ہم نے ہوا، مٹی، پانی اور خوراک میں موجود آلودہ اجزاء کے پیچیدہ حملے کو سمجھا ہے جو بہت سے انتہائی خطرناک امراض کی وجہ بن سکتا ہے، جن کی تفصیل سنگت میگ کے قارئین کے لیے یہاں پیش کی جا رہی ہے

اول: آلودہ اجزا آکسیڈیٹوو اسٹریس اور سوزش (انفلیمیشن) پیدا کرکے خلوی موت اور اعضا کو نقصان پہنچاتے ہیں

دوئم: اسی طرح آلودگی کے کئی کیمیکل ڈی این اے کو متاثر کرتے ہیں۔ جب ڈی این اے کی سطح پر بگاڑ بڑھ جاتا ہے تو سب سے پہلے کینسر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے

سوئم : جین سے ہٹ کر یعنی غیرجینیاتی (ایپی جینیٹک) تبدیلیوں سے پروٹینی تالیف متاثر ہوسکتی ہے اور یہ عمل ابتدائی عمر میں بھی دیکھا گیا ہے

چہارم: مائٹو کونڈریائی سطح پر نقصان ہونے سے خلیات کو توانائی نہیں ملتی اور انسانی نشو و نما رک سکتی ہے یا پھر دیرینہ امراض گھیر سکتے ہیں

پنجم: ماحولیاتی گند میں موجود بعض کیمیکل اینڈوکرائن غدے کو نشانہ بناتے ہیں۔ یہ غدہ کئی طرح کے ہارمون خارج کرتا ہے جو آلودگی سے متاثر ہوتی ہے اور انسان امراض میں گِھر جاتا ہے

ششم:ہمارے خلیات (سیلز) کے درمیان رابطے اور ان کی رابطوں کی صلاحیت کمزور ہو جاتی ہے۔ اس طرح اکثر دماغی امراض جنم لیتے ہیں

ہفتم:
بالخصوص معدے اور آنتوں میں ہزاروں اقسام کے بیکٹیریا اور خردنامئے پائے جاتے ہیں۔ آلودگی ان کا توازن خراب کرتی ہے، جس سے ہم کئی امراض کے شکار ہوسکتے ہیں

ہشتم:
آلودگی کے انتہائی باریک خردبینی ذرات دماغ تک پہنچ جاتے ہیں اور پورے اعصابی نظام (نروِس سسٹم) کو متاثر کرتے ہیں۔ اس طرح سیکھنے اور سمجھنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ صرف یہی نہیں بلکہ ان بڑی وجوہ کے علاوہ آلودگی کے دیگر اثرات بھی ہوسکتے ہیں۔ ان میں جزوقتی اور طویل مدتی ہر دو طرح کے اثرات شامل ہیں.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close