جب 2009ع میں ڈاکٹروں نے پاؤلا ایسٹراڈا میں چھاتی کے کینسر کی تشخیص کی، تو انہوں نے اسی وقت تہیہ کیا تھا کہ وہ نہ صرف اس مہلک مرض کو شکست دیں گی بلکہ کیموتھراپی سے اپنے لمبے سنہرے بالوں کو کھوئے بغیر ایسا کریں گی
ارجنٹائن کے دارالحکومت بیونس آئرس کی رہائشی ایسٹراڈا کی عمر سرطان کی تشخیص کے وقت اکتالیس سال تھی، جو پیشے کے لحاظ سے ایک گرافک ڈیزائنر ہیں
انہوں نے کیموتھراپی کے باعث پیدا ہونے والی حرارت سے اپنے بالوں کو بچانے کے لیے ایک انوکھا طریقہ سوچا اور کھیلوں کے دوران لگنے والی چوٹوں میں مدد دینے والے آئس پیک سے ایک عارضی ہیلمٹ بنایا، جس نے ان کا سر ٹھنڈا رکھا اور بالوں کو گرنے سے بچایا
ایسٹراڈا کے ہیلمٹ نے کام کر دکھایا، جس نے ان کے سر میں خون کی نالیوں کو سکیڑ دیا اور کیموتھراپی کے اثرات کو ان کے بالوں تک پہنچنے سے روکنے میں مدد کی
ایک دہائی کے بعد ایسٹراڈا کے اس ہیلمٹ کے موڈیفائیڈ ورژن نے ارجنٹائن کے ساتھ ساتھ چلی، میکسیکو، اسپین اور امریکہ میں کینسر کے تقریباً ساٹھ ہزار مریضوں کو ان کے بال بچانے میں مدد کی ہے
2017ع میں فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کی جانب سے اس طریقہ کار کی منظوری کے بعد اب یہ ہیلمٹ ارجنٹائن کے اہم ہسپتالوں میں بڑی تعداد میں استعمال ہو رہے ہیں
ایسٹراڈا کے آنکولوجسٹ اور بیونس آئرس کے سیمک ہسپتال میں کلینکل آنکولوجی ڈپارٹمنٹ کے سربراہ گونزالو ریکونڈو کا کہنا ہے کہ اس بات کے واضح ثبوت موجود ہیں کہ یہ ہیلمٹ (کیموتھراپی کے دوران بالوں کے گرنے کی) روک تھام کے لیے کارآمد ہو سکتے ہیں
ان کے بقول ’ہیلمٹ کو پہلے کیمو سیشن سے ہی استعمال کرنا چاہیے اور اس کا درجہ حرارت منفی چار ڈگری فارن ہائیٹ (منفی 20 ڈگری سیلسیئس) پر ہونا چاہیے اور ہر 30 منٹ میں اسے تبدیل کرنا چاہیے۔‘
ایسٹراڈا اب سیاست دانوں اور تاجروں کی کوچنگ کا کام کرتی ہیں، اور وہ اب اپنے تجربے کے بارے میں ایک کتاب لکھ رہی ہیں
وہ ایک موٹیویشنل اسپیکر ہیں، جو ہر روز گھنٹوں ان لوگوں کے پیغامات کا جواب دینے میں صرف کرتی ہیں، جنہیں ہیلمٹ استعمال کرنے کے لیے مشورے کی ضرورت ہوتی ہے
جگر کے کینسر میں مبتلا اڑتالیس سالہ میری اینجلس فرنینڈیز نے کہا کہ یہ دریافت قابل قدر ہے، جو آپ کو اس بیماری سے مختلف انداز میں لڑنے کے لیے حوصلہ افزائی کرتی ہے
چھاتی کے کینسر سے صحت یاب ہونے والی چونسٹھ سالہ ایلسا رام بھی میری کی اس بات سے متفق ہیں۔