بھارت میں دہلی ہائی کورٹ نے ایمازون کو حکم دیا ہے کہ وہ پاکستان میں تیار کردہ ’روح افزا‘ شربت کو بھارت میں فروخت ہونے والی ای-ریٹیل اشیاء کی اپنی فہرست سے ہٹا دے
واضح رہے کہ مقبولِ عام مشروب ”روح افزا“ تیار کرنے والی بھارتی کمپنی ہمدرد نے عدالت سے شکایت کی تھی کہ آن لائن ریٹیلر ایمازون پاکستانی ہمدرد کا تیار کردہ ’روح افزا‘ بھارت میں فروخت کر رہی ہے
دہلی ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ”روح افزا ایک ایسا مشروب ہے، جسے بھارتی عوام ایک صدی سے زیادہ عرصے سے استعمال کر رہے ہیں۔ اس کی کوالٹی پر بھارت کے ‘فوڈ سیفٹی اور اسٹینڈرڈ ایکٹ’ اور ‘لیگل میٹرولوجی ایکٹ’ کا اطلاق ہوتا ہے۔ اور بھارت میں اسے تیار کرنے والے کمپنی ‘ہمدرد نیشنل فاونڈیشن’ اس پر عمل کرتی ہے۔ لیکن حیرت کی بات ہے کہ ایک امپورٹڈ پروڈکٹ کو، اسے تیار کرنے والوں کی جانب سے مصنوعات کی مکمل تفصیلات دیے بغیر ہی، ایمازون پر بھارت میں فروخت کیا جا رہا ہے“
خیال رہے کہ دہلی کے حکیم عبدالمجید نے سن 1907میں "روح افزا” تیار کرنا شروع کیا۔ تقسیم ملک کے بعد ان کے دو بیٹوں میں سے بڑے بیٹے حکیم عبدالحمید بھارت میں رہ گئے، جب کہ چھوٹے بیٹے حکیم محمد سعید پاکستان ہجرت کر گئے۔ دونوں نے ہی اپنے اپنے ملک میں نام اور شہرت حاصل کی
"روح افزا” کے مالکانہ حقوق بھارت میں ہمدرد نیشنل فاونڈیشن کے پاس ہیں، جب کہ پاکستان میں اس مقبول عام مشروب کو ہمدرد لیباریٹریز (وقف) تیار کرتا ہے
دہلی ہائی کورٹ کی جج پرتبھا ایم سنگھ کی صدارت والی بنچ نے ایمازون کو اڑتالیس گھنٹے کے اندر”روح افزا” کو اپنی فہرست سے ہٹانے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ ایمازون نے "روح افزا” کے نام سے ایک مماثل پروڈکٹ کو اپنی ریٹیل اشیاء کی فہرست میں شامل کر رکھا ہے، حالانکہ عرضی گذار (ہمدرد نیشنل فاونڈیشن) نے ایسا کرنے کے لیے نہیں کہا تھا
ہمدرد نیشنل فاؤنڈیشن اور ہمدرد لیباریٹریز (انڈیا) نے اپنی عرضی میں کہا تھا کہ "ہمدرد” اور "روح افزا” کے’لوگو’ کے حقوق ان کے پاس ہیں۔ لیکن گزشتہ برس انہوں نے دیکھا کہ کچھ دیگر ادارے ایمازون پر "روح افزا” فروخت کر رہے ہیں۔ حالانکہ جب ان اداروں اور ایمازون انڈیا کو اس حوالے سے نوٹس بھیجا گیا تو انہوں نے اسے اپنی فہرست سے ہٹا دیا
ہمدرد نیشنل فاونڈیشن نے اپنی عرضی میں مزید کہا تھا کہ کمپنی نے حال ہی میں پایا کہ ایک ریٹیلر بھارت میں اس ”روح افزا” کو فروخت کر رہا ہے، جسے پاکستان میں تیار کیا گیا ہے۔ حالانکہ اس سلسلے میں بھارت کے قانونی ضابطوں کو پورا نہیں کیا گیا تھا
عدالت نے کیا کہا
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ جب کوئی صارف ایمازون پر پاکستانی ہمدرد کے تیار کردہ "روح افزا” پر کلک کرتا ہے تو وہ ہمدرد لیباریٹریز (انڈیا) کے ویب پیج پر پہنچ جاتا ہے، جس سے وہ اس غلط فہمی کا شکار ہو جاتا ہے کہ یہ بھارتی ہمدرد کا تیار کردہ ہے
عدالت کا کہنا تھا "اس سے صارفین ہمدرد وقف لیباریٹریز پاکستان کے تیار کردہ "روح افزا” کو عرضی گزار کے تیار کردہ مشروب سمجھ لیتے ہیں اور غلط فہمی کا شکار ہوجاتے ہیں۔”
عدالت نے مزید کہا کہ چونکہ ایمازون ایک ‘معاونت کار’ کا کردار ادا کرتا ہے، اس لیے یہ اس کی ذمہ داری ہے کہ کسی بھی اشیاء کے فروخت کنندہ اور اس کی تمام تفصیلات درج کرے۔ عدالت نے ایمازون کو حلف نامہ داخل کر کے یہ وضاحت کرنے کے لیے بھی کہا کہ وہ "روح افزا” کے حوالے سے تمام تفصیلات اپنی فہرست میں درج کرے۔