کراچی کا تیرہ سالہ بچہ بھی سیلاب زدگان کی امدادی مہم پر

ویب ڈیسک

ایک جانب سیلاب سے ہونے والی تباہی کے مناظر ہیں، جن کو جانی اور مالی نقصانات نے مزید تکلیف دہ بنا دیا ہے، تو دوسری طرف حکمرانوں کی بے حسی بھی ایک نئی تاریخ رقم کر رہی ہے

ایسے میں پاکستان کے شہری سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے بڑھ چڑھ کر امدادی سرگرمیوں میں حصہ لے رہے ہیں، سیلابی صورتحال کے باعث مشکلات میں گھرے ہم وطنوں کی مدد کے لیے جہاں بڑی فلاحی تنظیمیں اور سوشل ورکرز فعال ہیں، وہیں کراچی کا ایک تیرہ سالہ بچہ بھی سیلاب زدگان کی امدادی مہم پر ہے

حسن عدیل کی عمر کم لیکن ارادے بہت بلند اور مضبوط ہیں، حسن عدیل بلوچستان کے مختلف علاقوں میں سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے پورا ہفتہ امدادی سامان جمع کر کے ہفتہ کے اختتام پر متاثرین کے کیمپس کا دورہ کرتے ہیں اور انہیں ضرورت کی اشیاء فراہم کرتے ہیں

ان اشیا میں خشک خوراک، ادویات، پینے کا صاف پانی، خیمے، پیمپرز اور دیگر ضروری اشیاء شامل ہیں۔ حسن عدیل کراچی کے اہم چوراہوں اور سڑکوں پر عطیات جمع کرنے کے لیے کیمپ لگاتے ہیں اور نقد عطیات جمع کرنے کے لیے اپنا عطیات کا باکس لے کر شہریوں سے عطیات جمع کرتے ہیں

حسن عدیل نے یہ سلسلہ دو سال قبل کورونا لاک ڈاؤن کے دوران شروع کیا، جب ان کی عمر صرف گیارہ سال تھی۔ انہوں نے کورونا لاک ڈاؤن کے دوران اپنے گھر سے کھانا پکوا کر روزگار کی بندش کی وجہ سے مشکلات کا شکار افراد کو کھانا پہنچا کر سماجی خدمات کا آغاز کیا۔ وقت کے ساتھ ساتھ ان کا خدمت کا جذبہ مزید پروان چڑھا، جس کی ان کے والدین اور خاندان کے علاوہ فیملی فرینڈز کے ساتھ اساتذہ نے بھی حوصلہ افزائی کی

حسن عدیل نے اس کے بعد رمضان کے دنوں میں عوامی سطح پر مستحق افراد کے لیے افطار کا بندوبست کیا اور رمضان کے بعد یومیہ بنیادوں پر دسترخوان بچھا کر غریب افراد کو کھانا کھلانے کا سلسلہ چھی شروع کیا

حسن عدیل نے اپنے جذبہ کی تکمیل کے لیے ”بھوکے نہیں سوئیں گے“ کے نام سے ایک غیرمنافع بخش تنظیم کی بھی بنیاد رکھی، جو اب مستقل بنیادوں پر غریب گھرانوں کی مدد کر رہی ہے۔ حسن عدیل کے جذبہ سے متاثر ہو کر اب انسانیت کا درد رکھنے والے بہت سے رضاکار بھی ان کی ٹیم کا حصہ بن چکے ہیں، جو سماجی خدمات کی ادائیگی میں حسن عدیل کا بھرپور ساتھ دے رہے ہیں

دو بہنوں کے بھائی حسن عدیل ایک مڈل کلاس گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں، جس میں والد اور والدہ ملازمت پیشہ ہیں اور بچوں کو بھی شروع سے محنت کر کے مقام بنانے کی تربیت دی ہے۔ حسن عدیل کو کرکٹ سے خصوصی لگاؤ ہے اور وہ بڑے ہوکر کرکٹ کے شعبہ میں اپنا مقام بنا کر ملنے والے تمام اعزازات اور آمدن پاکستان سے بھوک ختم کرنے کے مشن پر خرچ کرنے کے خواہش مند ہیں

حسن عدیل نیکی کے جذبے کو پاکستان بھر میں پھیلانے کا عزم رکھتے ہیں۔ ان کے والدین بھی حسن کے مشن کی تکمیل میں ان کے کوششوں میں حصہ ڈالتے ہیں اور حوصلہ افزائی کرتے ہیں

حسن عدیل سیلاب سے متاثرہ افراد بالخصوص بچوں کو درپیش مشکلات کی وجہ سے فکر مند ہیں۔ بالخصوص سیلابی پانی کی وجہ سے جلدی امراض میں مبتلا بچوں اور مختلف قسم کے زخموں اور انفیکشن کا شکار بچوں کی خود دیکھ بھال کرتے ہیں۔ وہ ادویات اور امدادی سامان لے کر سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں جاتے ہیں تو اپنے ہاتھ سے متاثرہ بچوں کی مرہم پٹی کرتے ہیں اور ان کی دل جوئی کرتے ہیں

حسن عدیل نے بتایا کہ بلوچستان کے جن علاقوں میں وہ امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں، وہاں سے بارش اور سیلاب کا پانی تو نکل چکا ہے لیکن سیلابی پانی متاثرہ خاندانوں کا سب کچھ چھین کر لے گیا، اب ان خاندانوں کو نئے سرے سے زندگی شروع کرنا ہوگی، موجودہ صورتحال میں ان کے سر پر نہ سائباں ہے اور نہ ہی پیروں میں پہننے کو چپل ہے، تن چھپانے کو کپڑے بھی نہیں ہیں

حسن عدیل نے بتایا کہ بھوک و پیاس کا شکار متاثرہ افراد آلودہ پانی پینے سے بیماریوں میں مبتلا ہیں اور بارش کے پانی کی وجہ سے انہیں جلدی امراض کا سامنا ہے، بالخصوص بچوں کے پیروں میں زخم پڑ چکے ہیں ان کے پیروں کی کھال جگہ جگہ سے پھٹ رہی ہے اور فوری طور پر زخموں کے علاج کے ساتھ زندگی کی بنیادی ضرورتوں کے سامان کی ضرورت ہے

حسن عدیل سیلاب متاثرین کی مشکلات کو اجاگر کرنے کے لیے سوشل میڈیا سے مدد لیتے ہیں۔ فیسبک پر ان کی سیلاب متاثرین کے ساتھ وڈیوز میں انہیں بچوں کے پیروں پر مرہم رکھتے اور ننھے بچوں کی پریشانی پر جذباتی انداز میں مدد کی اپیلیں کرتے دیکھ کر دردمند افراد ان سے رابطہ کرکے ریلیف کے کاموں میں اپنا حصہ ڈالنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close