انسان کو چاند پر بھیجنے کا منصوبہ، ناسا دوسری بار کوشش کرے گا

ویب ڈیسک

امریکی خلائی ادارے ناسا پہلی کوشش کی ناکامی کے بعد ہفتے کے روز پھر سے آرٹیمس مشن کے تحت جدید راکٹ خلا میں بھیجنے کی کوشش کرے گا

واضح رہے کہ ناسا کے اب تک کے ’سب سے طاقتور راکٹ‘ کی پرواز پیر کو تکنیکی مسائل کی بنا پر نہیں ہو سکی تھی

انجن میں خرابی کی وجہ سے اس ہفتے کے اوائل میں منصوبہ بند طریقے سے لانچ کرنے کی پہلی کوشش میں ناکامی کے بعد ناسا اب تک کے اپنے سب سے طاقتور اگلی نسل کے چاند راکٹ کو ہفتے کے روز لانچ کرنے کی دوسری کوشش کرے گا

تقریبا 322 فٹ (98 میٹر) خلائی لانچ سسٹم اب تک کا امریکی خلائی ایجنسی کا سب سے طاقتور راکٹ ہوگا

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ہفتے کو ہونے والی اڑان کے امکانات کو بھی موسم کے حوالے سے رپورٹس نے دھندلا دیا ہے اور محکمہ موسمیات کی پیش گوئی میں کہا گیا ہے کہ ہفتے کے روز بھی لانچ کے لیے سازگار حالات کے صرف 40 فیصد ہی امکانات ہیں

ادھر ناسا نے بھی یہ بات تسلیم کی ہے کہ اس بات کا امکان اب بھی موجود ہے کہ جو مسائل پہلی بار لانچ کی کوشش میں رکاوٹ بنے تھے، وہی دوبارہ بھی ہو سکتے ہیں

پیر کو راکٹ کے اڑان کے لیے گنی جانے والی گنتی اختتام کو پہنچی تو حکام نے میڈیا کو بتایا کہ پرواز روک دی گئی ہے، تاہم یہاں تک کا مرحلہ بھی بہت مفید ثابت ہوا ہے اور اگلی کوشش میں ان مشکلات کو حل کر لیا جائے گا جو اس بار سامنے آئیں

اور یوں پرواز کی کوشش ایک ریہرسل ہی ثابت ہوئی اس امید کے ساتھ کہ اگلی کوشش کامیاب ہوگی

اس بار ناسا کے حکام کا کہنا ہے کہ اسپیس لانچ سسٹم کے لیے خصوصی منصوبہ بندی کی گئی ہے اور اگر سب ٹھیک رہا تو فلوریڈا میں کینیڈی اسپیس سینٹر سے راکٹ ہفتے کے روز دوپہر کو تقریباً سوا دو بجے پرواز کر جائے گا

واضح رہے کہ اس مشن کا طویل عرصہ سے انتظار کیا جا رہا تھا، جس میں راکٹ چاند اور مریخ تک پہنچے گا

رپورٹس کے مطابق یہ منصوبہ 1960ع اور 70 کی دہائی کے اپالو لونر کا اگلا مرحلہ ہے، جب خلائی شٹلز بھیجی گئیں اور خلائی اسٹیشنز بنائے گئے تھے

پیر کو پرواز کی ناکامی میں ایک وجہ یہ بھی شامل تھی کہ انجن اس درجہ حرارت تک پہنچنے میں ناکام رہے تھے، جو اڑان بھرنے کے لیے ضروری ہوتا ہے، جس سے الٹی گنتی رک گئی

مشن کے مینیجرز نے بتایا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ انجن میں ایک سنسر خراب تھا، جس کی وجہ سے انجن کی کولنگ کا مسئلہ پیدا ہوا

اب ہفتے کو ہونے والے لانچ کے حوالے سے مینیجرز نے اس کا حل یوں نکالا ہے کہ کاؤنٹ ڈاؤن سے تیس منٹ قبل انجن کا کولنگ پراسس شروع کر دیا جائے گا

خیال رہے پیر کو ہونے والی پرواز کے موقع پر امریکی عوام بھی بہت پرجوش تھے اور یہ منظر دیکھنے کے لیے دور دور سے پہنچے تھے، تاہم ناکامی پر انہوں نے مایوسی سے زیادہ اس امید کا اظہار کیا تھا کہ اگلی بار وہ یہ نظارہ کر لیں گے

واپس چاند کے سفر پر
لانچ کا یہ تجربہ نہ صرف خود راکٹ کی جانچ کرے گا بلکہ اس کے اوپر نصب اورین کریو کیپسول کا بھی تجربہ کرے گا۔ بغیر پائلٹ والے اس کیپسول میں انسانی پتلے بھی ہوں گے۔ یہ راکٹ چاند کے ارد گرد چکر لگانے کا کام کرے گا اور اس سے یہ تجربہ کرنے کی کوشش کی جائے گی کہ اس پر نصب کیپسول مستقبل میں انسانی خلائی پرواز کے لیے محفوظ ہے یا نہیں

طویل انتظار کے بعد اس لانچ کے ساتھ ناسا چاند سے مریخ کے لیے اپنے آرٹیمس پروگرام کا آغاز کرے گا۔ سن 1960 اور 70 کی دہائی کے اپولو پروگرام کے بعد ایجنسی کی یہ پہلی بڑی قمری مہم ہے۔ اپولو کے بعد سے امریکہ کی انسانی خلائی پرواز کی کوششوں میں خلائی شٹل اور بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے ساتھ زمین کے نچلی سطح کی مدار پر توجہ مرکوز کی گئی ہے

اس کا مقصد یہ ہے کہ بیرون ملک خلائی ایجنسیوں اور نجی شعبے کے ساتھ مل کر ایک طویل مدتی ایسا قمری اڈہ قائم کیا جائے، جہاں سے مستقبل میں مریخ کے لیے انسانی سفر کا آغاز کیا جا سکے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close