صوبہ سندھ میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں اور قدرتی آفات سے نمٹنے کے صوبائی ادارے کے اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید چوالیس ہلاکتیں ہوئی ہیں
صوبے میں مجموعی طور پر ہلاکتوں کی تعداد چھ سو اڑتیس تک پہنچ چکی ہے، جبکہ آٹھ ہزار تین سو سے زیادہ افراد زخمی ہو چکے ہیں
حالیہ سیلاب کے باعث سندھ کے ضلع لاڑکانہ میں 80 فیصد مکانات کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔ جبکہ مجموعی طور پر سندھ کی ایک کروڑ چھ لاکھ سے زیادہ آبادی متاثر ہوئی ہے
گزشتہ روز بھی سندھ کے مختلف شہروں میں موسلادھار بارشوں کا سلسلہ جاری رہا، میرپورخاص میں آسمانی بجلی گرنے سے تین افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ سیلابی پانی میں دو افراد ڈوب کر جاں بحق ہوگئے، دوسری جانب دو بڑے نالوں کے بند میں شگاف پڑنے سے درجنوں دیہات زیر آب آگئے
بارش کے ساتھ تیز ہواؤں سے سیلاب زدگان کے کئی عارضی کیمپ اکھڑ گئے، جبکہ میرپورخاص اور تھرپارکر کے نشیبی علاقوں میں صورتحال سنگین ہوگئی
گزشتہ دو روز کے دوران ہونے والی مسلسل بارش کی وجہ سے دھوروپورن اور اطراف کے علاقوں میں سیلابی پانی کی سطح میں اضافہ ہوگیا، جبکہ قبرستان، رہائشی علاقوں، پارکوں، کھیل کے میدانوں سے مقامی حکام پانی کی نکاسی میں ناکام نظر آئے
حالیہ بارشوں کے بعد سیلاب زدگان کے پاس حکومتی امداد نہیں پہنچ سکی، صرف چند تنظیمیں سیلاب متاثرین کو خوراک اور امدادی سامان فراہم کرنے میں مصروف ہیں، اندرون سندھ کے علاقے سندھڑی، حسین میر بخش مری، ڈگڑی اور جھڈو تالوکاس کے سیلاب متاثرین نے صحافیوں سے شکایت کی کہ ضلعی انتظامیہ اپنے من پسند افراد کو مچھر دانیاں فراہم کر رہی ہے
دوسری جانب میرواہ گورچانی، ڈگری، جھڈو، نوکوٹ، کوٹ غلام محمد، سندھڑی، پھلادیون، ہنگورنو، سامارو، پتھورو، کنری، جھیلوری اور خان میں درمیانے درجے کی موسلادھار بارش ہوئی
قدرتی آفات سے نمٹنے کے صوبائی ادارے کے مطابق 12 ستمبر سے 15 ستمبر کے دوران سندھ کے اضلاع تھرپارکر، عمرکوٹ، بدین، سانگھڑ، خیرپور اور میر پور خاص میں شدید بارش متوقع ہے جبکہ حیدر آباد، ٹنڈو اللہ یار، مٹیاری، جامشور، ٹنڈو محمد خان، سجاول اور ٹھٹہ کے اضلاع میں 12 سے 14 ستمبر کے درمیان شدید بارش کی پیش گوئی کی گئی ہے
گزشتہ روز بارش کی وجہ سے جھڈو تعلقہ میں روشن آباد کے قریب دھورو پورن میں موجود بَند میں بیس فٹ چوڑا شگاف پڑ گیا، بَند میں پہلے ہی کٹ لگا دیا گیا تھا
محکمہ آبپاشی کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ شگاف کو روکنے اور مرکزی ندی کے ذریعے سیلاب کے سبب ضلع میں جمع ہونے والے پانی کو نکالنے کا کام حالیہ بارشوں کی وجہ سے متاثر ہوا ہے
ذرائع کے مطابق نارا کینال ایریا واٹر بورڈ کے ڈائریکٹر منصور میمن نے بریفنگ کے دوران کمشنر سیف اعجاز علی شاہ کو مشورہ دیا تھا کہ جب تک قدرتی برساتی نالوں پر قائم تجاوزات اور کھیتوں کے اردگرد غیر قانونی بَند کا خاتمہ نہیں ہوجاتا، سیلابی پانی کو ضلع سے مکمل طور پر نہیں نکالا جاسکتا ہے
ڈائریکٹر نے قدرتی برساتی نالوں کے اطراف قائم تجاوزات کے خاتمے کے لیے ٹاسک فورس تشکیل دے دی ہے اور کہا کہ رینجرز اہلکار بھی تجاوزات کے خاتمے میں ہماری مدد کریں گے
دوسری جانب جھڈو کے قریب قاضی گاؤں میں شدید بارشوں کے باعث ڈیم میں 100 فٹ چوڑا شگاف پڑنے سے درجنوں دیہات زیر آب آگئے، صورتحال خراب ہونے کے بعد دیہاتی اپنی جان بچانے کے لیے مرکزی سڑکوں کی طرف بھاگنا شروع ہوگئے تھے
دھنی بخش گاؤں اور جھڈو بائی پاس کے علاقے میں سیلاب کے پانی میں ایک مرد اور ایک معمر خاتون ڈوب کر جاں بحق ہوگئے، دونوں افراد کی لاشیں ہسپتال منتقل کردی گئی ہیں
اس کے علاوہ ڈیپلو ٹاؤن اور سندھڑی تعلقہ میں بجلی گرنے سے تین افراد جاں بحق ہوگئے، جاں بحق افراد کی شناخت محمد یعقوب، موسیٰ اور دیدار کے نام سے ہوئی ہے۔