بجلی کی مسلسل بندش یا بجلی کے بھاری اور ہوشربا بلوں سے بچنے کے لیے گھروں پر سولر سسٹم اور نیٹ میٹر لگانے والوں کے لیے بری خبر ہے کہ حکومت اب انہیں بھی بل بھیجنے کی تیاریاں کر رہی ہے
اس خبر کے بعد نیٹ میٹر کے ذریعے واپڈا کو بجلی سپلائی کرنے والے صارفین شدید تشویش کا شکار ہیں، کیونکہ ملک میں بجلی سپلائی کو ریگولیٹ کرنے والا محکمہ نیپرا اپنے قواعد میں ایسی ترمیم کرنے جا رہا ہے، جس سے نیٹ میٹر کے ذریعے واپڈا کو بجلی سپلائی کرنے والے افراد کو بیس فیصد تک کا نقصان ہو سکتا ہے جبکہ کچھ صارفین کو اب بل بھی ادا کرنا پڑ سکتا ہے
ہزاروں کی تعداد میں صارفین نے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی ( نیپرا) کے رجسٹرار کو خط لکھ کر اس کے قواعد میں مجوزہ ترمیم کے خلاف احتجاج ریکارڈ کراتے ہوئے اسے ملک میں سولر انرجی کی حوصلہ شکنی قرار دیا ہے
پاکستان سولر ایسوسی ایشن نے بھی نیپرا کی جانب سے گزشتہ ماہ جاری ہونے والے نوٹس پر تشویش کا اظہار کیا ہے، جس کے تحت اب بجلی سپلائی کرنے والی کمپنیاں سولر صارفین کے گھروں سے پیدا کردہ بجلی مزید کم قیمت پر خریدیں گی
ایسوسی ایشن کے تخمینے کے بعد مطابق پاکستان میں گزشتہ سال دوہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھنے والے سولر سسٹم امپورٹ ہوئے تھے اور ملک میں اس وقت نیپرا کے مطابق 160 میگا واٹ کے سولر سسٹم نیٹ میٹرنگ سے منسلک ہیں۔ دوسری طرف اندازے کے مطابق دیہی علاقوں میں ٹیوب ویل اور گھروں میں بغیر نیٹ میٹر بھی ایک ہزار میگا واٹ تک بجلی پیدا ہو رہی ہے
نئی نیپرا ترمیم کیا ہے؟
نیپرا کی جانب سے 24 اگست کو ایک نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا، جسے اخبارات میں بھی شائع کیا گیا۔ اس نوٹیفیکیشن میں بتایا گیا ہے کہ نیپرا متبادل اور قابل تجدید توانائی کے حوالے سے بنائے جانے والے قواعد یعنی ڈسٹریبیوٹڈ جنریشن اینڈ نیٹ میٹرنگ ریگولیشن 2015 میں ترمیم کر رہا ہے، جس کے تحت اب سولر صارفین کو قومی بجلی کی اوسط قیمت کی جگہ قومی توانائی کی اوسط قیمت کے برابر فی یونٹ قیمت ادا کی جائے گی
اتھارٹی نے اس پر تیس دن میں ’عوامی رائے‘ مانگی ہے، جس کے بعد نیپرا اس مسودہ قانون کو حتمی شکل دے دے گی
پاکستان سولر ایسوسی ایشن کی ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن وقاص موسیٰ کا کہنا ہے کہ نئی ترمیم سے سولر سسٹم سے بجلی بنانے کرنے والے صارفین مشکل میں آ جائیں گے کیونکہ ان کی جانب سے پیدا کی جانے والی بجلی کی قیمت کو 10 سے 20 فیصد تک کم کر دیا جائے گا
ان کا کہنا ہے کہ سولر کمپنیوں سے سسٹم لگوانے والے صارفین اس لیے ناراض ہو رہے ہیں کہ سسٹم لگاتے وقت ان سے نیپرا کی جانب سے جس شرح سے نرخ کا وعدہ کیا گیا تھا، جس سے اب وہ مکر رہے ہیں
نئی ترمیم کی وضاحت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سولر صارفین اپنے استعمال کے بعد جو اضافی بجلی واپڈا کو دیتے ہیں، اس کی قیمت بجلی کی اوسط قیمت کے حساب سے انہیں واپس دی جاتی تھی مگر اب نیپرا کی ترمیم کے مطابق انہیں توانائی کی قیمت کے حساب سے ادائیگی ہو گی جو کہ 20 فیصد تک کم ہو گی
مزید وضاحت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پہلے سولر صارفین کو ڈسٹری بیوشن کمپنیاں وہی اوسط قیمت ادا کرتی تھیں، جس پر وہ بجلی نیشنل ٹرانسمیشن سسٹم سے خریدتی تھیں تاہم اب وہ کمپنیاں صارفین کو انرجی کی اوسط قیمت پر ادائیگی کریں گے جو کہ بجلی کی قیمت سے پانچ سے سات روپے فی یونٹ کم ہوگی
وقاص موسیٰ کے مطابق پہلے سولر صارفین کو ڈیسکوز نو اعشاریہ نو روپے فی یونٹ ادا کرتی تھیں پھر قیمت بڑھی تو انہیں تیرہ روپے تک ادا ئیگی ہوتی تھی اور اب اسے بجلی مہنگی ہونے کے بعد سترہ اٹھارہ روپے ہونا تھا مگر ترمیم کی صورت میں یہ گیارہ سے بارہ روپے رہ جائے گی
ان کا کہنا ہے کہ مجوزہ ترمیم شاید بجلی بیچنے والی کمپنیوں یعنی ڈیسکوز وغیرہ کے پریشر کا نتیجہ ہے، جن کا موقف ہے کہ سولر سے پیدا ہونے والی بجلی آئی پی پیز سے ملنے والی بجلی سے بھی مہنگی پڑ رہی ہے اس لیے ادائیگی کی قیمت کم رکھی جائے
تاہم صارفین کا کہنا ہے کہ ڈیسکوز جس ریٹ پر بجلی صارفین کو دے رہی ہیں اس حساب سے انہیں سولر بنانے والوں کو اوسط بجلی کی قیمت ادا کر کے بھی کئی روپے منافع ہوتا ہے اور سولر سسٹم کی حفاظت پر خرچ بھی نہیں کرنا پڑتا
صارفین کیا کہتے ہیں؟
بھارہ کہو کے رہائشی اسد محمود کا کہنا ہے کہ انہوں نے گزشتہ سال دس لاکھ روپے کی لاگت سے اپنے گھر پر آٹھ کے وی کا سولر سسٹم لگایا تھا تاکہ ان کا بجلی کا بل زیرو ہو سکے تاہم اگر نیپرا ترمیم کے بعد آئیسکو نے ان کی بنائی گئی بجلی کے نرخ کم ادا کیے تو وہ ایکسپورٹ کی گئی بجلی سے پیک آوورز کی قیمت برابر کرنے کے قابل نہیں رہیں گے اور انہیں اب بل دینا پڑے گا
اسد محمود کا کہنا ہے کہ ان کے محلے میں کئی اور سولر سسٹم صارفین بھی ہیں اور ان سب کا خیال تھا کہ شمسی توانائی پر لاکھوں کی ایک بار کی سرمایہ کاری سے بجلی کے بلوں کے عذاب سے جان چھوٹے گی مگر نیپرا کی نئی ترمیم نے انہیں مایوس کر دیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے پاکستان کے بہتر مستقبل پر چھوٹی سی سرمایہ کاری کی مگر اب حکومت کے اقدام سے وہ خطرے میں پڑ گئی ہے
انہوں نے اپنے محلے کے دیگر افراد کے ہمراہ نیپرا کے رجسٹرار کو ای میل کے ذریعے اپنی تشویش سے آگاہ کیا ہے۔
اس حوالے سے شکایت کا مسودہ واٹس ایپ پر ملک بھر کے سولر صارفین شیئر کر رہے ہیں تاکہ نیپرا کو باور کرایا جا سکے کہ مجوزہ ترمیم سے سولر صارفین کی سرمایہ کاری کو نقصان پہنچے گا
خط میں نیپرا سے کہا گیا ہے کہ سولر سسٹم لگانے والوں نے یہ سوچ کر سرمایہ کاری نہیں کی تھی کہ وہ توانائی پیدا کر رہے ہیں بلکہ یہ سوچ کر سسٹم لگایا تھا کہ وہ بجلی پیدا کر رہے ہیں اس لیے انہیں توانائی کے نہیں بجلی کے ریٹس دیے جائیں اور نیپرا اپنے قواعد میں ترمیم نہ کرے بلکہ حسب وعدہ پچھلے قواعد کو برقرار رکھے۔
یاد رہے کہ نیٹ میٹر والے صارفین سے آئیسکو دن کو بجلی امپورٹ کرتا ہے اور رات کو اپنے سسٹم سے انہیں بجلی ایکسپورٹ کرتا ہے
عام اوقات میں صارف کے امپورٹ اور ایکسپورٹ ہونے والے یونٹس کو برابری کی بنیاد پر گن لیا جاتا ہے اور اگر صارف کی طرف سے ایکسپورٹ کیے گئے یونٹس اس کے شام کو امپورٹ کردہ یونٹ کے برابر ہوں تو بل ادا نہیں کرنا پڑتا مگر پیک آوورز یعنی (شام سات سے رات گیارہ بجے) کے خرچ کردہ یونٹ کی قیمت صارف کو علیحدہ دینا پڑتی ہے اور اگر اسے اضافی بجلی کی ایکسپورٹ سے کچھ آمدنی آئیسکو سے ملنی ہو تو اس میں سے ہی پیک آوورز کی ادائیگی خود بخود ہو جاتی ہے۔ اگر ایکسپورٹ کا ریٹ کم ہو جائے گا تو پھر پیک آوورز کی ادائیگی اضافی یونٹ کی آمدنی سے ممکن نہ ہو سکے گی نتیجتا صارف کو کیش میں آئیسکو کو بل ادا کرنا پڑے گا
نیپرا کا موقف
نیپرا کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ مجوزہ ترمیم کے حوالے سے صارفین سے فیڈ بیک لیا جا رہا ہے اور ابھی تک ترمیم کو حتمی شکل نہیں دی گئی ہے
ان کے بقول، عوامی تجاویز کو نیپرا زیر غور لا کر ہی ترمیم کو حتمی شکل دے گی۔