اٹلی اور بیلجیم میں پولیس نے جعلی سفارتی پاسپورٹوں اور خصوصی طور پر چارٹر کردہ ہوائی جہازوں کے ذریعے تارکین وطن کو یورپی یونین کے رکن ممالک میں اسمگل کرنے والے مجرموں کے ایک مبینہ گروہ کے کئی ارکان کو گرفتار کیا ہے
اطالوی پولیس کے مطابق یہ گرفتاریاں یورپ میں شاذ و نادر ہی نظر آنے والے ان واقعات میں سے ایک ہیں، جن میں جرائم پیشہ افراد نے اپنی منظم کارروائیوں کے دوران یورپ میں پناہ کے خواہشمند غیر یورپی باشندوں کو نقلی سفارتی پاسپورٹوں کے ذریعے یورپی یونین میں اسمگل کیا ہو
یہ گرفتاریاں اٹلی اور بیلجیم میں عمل میں آئیں اور مجموعی طور پر پانچ مشتبہ ملزموں کو حراست میں لے لیا گیا
جنوبی اٹلی کے شہر باری میں پولیس کے سربراہ کوستانتینو سکُوڈیری نے بتایا ”یہ مشتبہ مجرم یورپ میں اس طرح اسمگل کیے جانے والے تارکین وطن سے فی کس دس ہزار یورو تک وصول کرتے تھے‘‘
سکُوڈیری کے مطابق ”یہ منظم گروہ پہلے ایسے تارکین وطن کے جعلی سفارتی پاسپورٹ بنواتا تھا اور پھر ان کے سفر کے لیے خصوصی طیارے چارٹر کرائے جاتے تھے۔ یہ گروہ ان تارکین وطن کو ایسے طیاروں میں سوار کرا کے ترکی سے یورپی یونین کے مختلف رکن ملکوں میں پہنچاتا تھا‘‘
اطالوی پولیس نے بتایا کہ یہ جرائم پیشہ گروہ ایسے تارکین وطن کے لیے ان کے نقلی سفارتی پاسپورٹ دکھا کر ہوائی جہاز بھی جعلسازی سے ہی چارٹر کرواتا تھا
روم سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق ان مشتبہ اسمگلروں نے 2020ع میں اکتوبر سے دسمبر تک کے صرف تین مہینوں میں کم ازکم پانچ خصوصی پروازوں کے ذریعے تارکین وطن کو پانچ مختلف یورپی ممالک میں پہنچایا۔ ان پانچ میں سے ایک خصوصی پرواز نومبر 2020ع میں اطالوی شہر باری میں اتری تھی
باری پولیس کے سربراہ کے مطابق یورپی یونین میں اسمگل کیے جانے والے زیادہ تر تارکین وطن کرد یا عراقی شہری ہوتے تھے۔ انہیں بحیرہ کریبیین کے چھوٹے سے ملک سینٹ کِٹس اینڈ نیوِس کے نقلی سفارتی پاسپورٹوں پر سفر کرایا گیا
اس طرح کے فضائی سفر کے لیے ظاہر یہ کیا جاتا تھا کہ بحیرہ کریبیین کی اس چھوٹی سی ریاست کے ان ‘سفارتکاروں‘ کی حتمی منزل ان کا اپنا ملک ہی ہوگا لیکن وہ اس یورپی ملک میں چند روز قیام کے بعد اپنا سفر جاری رکھیں گے، جہاں تک پہنچنے کے لیے کوئی فلائٹ چارٹر کی جاتی تھی
پھر ایک بار جب یہ ’غیرملکی سفارتکار‘ متعلقہ یورپی ملک پہنچ جاتے تھے، تو وہ اپنی حقیقی قومیت ظاہر کرتے ہوئے وہاں پناہ کی درخواستیں دے دیتے تھے
یورپ میں انسانوں کی اس طرح اسمگلنگ کی کارروائیوں کی قیادت ایک ایسا مصری باشندہ کرتا تھا، جو بیلجیم کے دارالحکومت برسلز کا رہائشی ہے اور خود بھی ایک پائلٹ ہے۔ اسے اور تیونس سے تعلق رکھنے والی اس کی ایک خاتون ساتھی کو بیلجیم کی پولیس نے بدھ 14 ستمبر کو چھاپہ مار کر گرفتار کر لیا
اسی دوران 14 ستمبر ہی کے روز اٹلی میں بھی پولیس نے ایک چھاپہ مارا اور روم میں اسی مصری باشندے کے دو بھائیوں کو گرفتار کر لیا۔ ان دونوں کے علاوہ پولیس نے ان کے ایک مشتبہ اطالوی ساتھی کو بھی حراست میں لیا
انسانوں کے اسمگلروں کے اس گروہ کی گرفتاری یورپی پولیس کی طرف سے طویل خفیہ چھان بین کے نتائج کی روشنی میں ممکن ہو سکی ہے۔ اس تفتیش میں بیلجیم اور اٹلی کے پولیس محکموں کے علاوہ جرمنی، فرانس اور آسٹریا کی پولیس نے بھی حصہ لیا
علاوہ ازیں اس مربوط چھان بین میں یورپی پولیس ادارے یوروپول کا بھی اہم کردار تھا، جسے امریکہ میں ہوم لینڈ سکیورٹی کے محکمے کا تعاون بھی حاصل تھا۔