کاربن کے اخراج سے منسلک فضائی آلودگی ہر سال لاکھوں اموات کا سبب بنتی ہے اور کوئی بھی اس سے نہیں بچ سکتا۔ یہی وجہ ہے کہ صحت عامہ کی حفاظت کے لیے سرگرم گروپوں کا اتحاد دنیا بھر میں فوسل فیول کے استعمال کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے پر زور دے رہا ہے
ایک ہزار سے زیادہ ہیلتھ ورکرز اور دو سو تنظیموں نے مطالبہ کیا ہے کہ دنیا بھر کی حکومتیں معدنی ایندھن پر عالمی انحصار کو ختم کرنے کے لیے ایک قانونی طور پر ‘عدم پھیلاؤ‘ کا معاہدہ بنائیں اور اسے نافذ کریں
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈھانوم گیبریئس کہتے ہیں ”معدنی ایندھن کا نشہ صرف ماحولیاتی خرابی، تباہی اور توڑ پھوڑ کا عمل نہیں ہے۔ صحت کے نقطہ نظر سے یہ خود کو سبوتاژ یا برباد کرنے کا عمل ہے۔‘‘
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن گلوبل کلائمیٹ اینڈ ہیلتھ الائنس کے ساتھ ساتھ، سماجی ذمہ داری کے لیے معالجوں کے گروپ اور دیگر ایسے ہیلتھ کیئر گروپوں کو جو نقصان کے بغیر صحت کی دیکھ بھال کے لیے فعال ہیں کی پشت پناہی کرتا ہے
آلودہ اور مضر ہوا کا اخراج کتنا خطرناک ہے؟
آلودہ ہوا یا مضر گیس ہر سال لاکھوں اموات کا سبب بنتی ہے۔ ماہرین کے اندازوں کے مطابق معدنی ایندھن کے استعمال سے منسلک فضائی آلودگی ہر سال دنیا بھر میں 6.5 ملین سے زیادہ اموات کا سبب بنتی ہے
مئی 2022ع میں ’دی لانسیٹ پلانیٹری ہیلتھ جرنل‘ میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق ان میں سے 90 فیصد اموات افریقہ اور ایشیا کے تیزی سے ترقی کی طرف گامزن ممالک میں ہو رہی ہیں۔ کرّہ زمین پر تقریباً کوئی بھی معدنی ایندھن سے نہیں بچا ہوا
ڈبلیو ایچ او کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، دنیا کی 99 فیصد آبادی ایسی جگہوں پر رہتی ہے، جہاں وہ ایسی فضا میں سانس لیتے ہیں جو عالمی ادارے کے مقرر کردہ معیار کی حد سے تجاوز کرنے والی آلودگی کا شکار ہوتی ہے
کووڈ-19 وبائی مرض کی پہلی لہر کے دوران جب دنیا بھر کے شہر بنیادی طور پر بند ہو گئے تھے، کاروبار بند تھے، سڑکیں خالی ہونے اور بہت سے لوگوں کے گھروں میں رہنے سے، کاربن کا اخراج کم ہوا اور بہت سے بڑے مراکز میں ہوا کا معیار بہتر ہوا۔ بلاشبہ ایسا صرف مختصر وقت کے لیے ہی ہوا
ان مہینوں کے دوران چھیالیس یورپی شہروں کا موازنہ کرنے والی ایک حالیہ تحقیق میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ 2020ع کی پہلی ششماہی میں ان شہروں میں فضائی آلودگی سے ہونے والی آٹھ سو اموات کو روکا جا سکتا ہے۔ اس سے یہ پتا چلتا ہے کہ ہوا کا بہتر معیار دنیا بھر میں اربوں لوگوں کی صحت اور زندگی کو محفوظ بنا سکتا ہے
معدنی ایندھن اور انسانی اور ماحولیاتی نظام
مجوزہ معاہدہ، جس پر شریک ممالک کے مابین مذاکرات ہونا ہیں، ڈبلیو ایچ او کے تمباکو کنٹرول فریم ورک کنونشن کی ترتیب کردہ مثال کی پیروی کرے گا۔ واضح رہے کہ 2005ع میں نافذ ہونے والے بین الاقوامی معاہدے کا مقصد تمباکو کے خطرات کے بارے میں بیداری پیدا کرنا اور اس کے استعمال کو محدود کرنا تھا
معدنی ایندھن کا معاہدہ کوئلہ، تیل اور گیس کے استعمال کے لیے بھی ایسا ہی کرنے کی کوشش ہوگا، جو کہ انسانی اور ماحولیاتی نظام کی صحت کے لیے نقصان دہ ہیں۔ معاہدے کی دستاویز میں فوسل ایندھن کے استعمال کے صحت پر متعدد اثرات کی نشاندہی کی گئی ہے، جو فضائی آلودگی کے براہ راست اثرات سے مبرا ہیں
مثال کے طور پر گرم ہوتی آب و ہوا گرمی سے پیدا ہونے والی بیماری اور موت کے خطرے کو بھی بڑھاتی ہے اور خوراک اور پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے پھیلاؤ کو بھی موقع فراہم کرتی ہے۔ اس پر مستزاد یہ کہ صحت کی دیکھ بھال کے نظام اور طبی سپلائی چین بھی انتہائی دباؤ کا شکار ہیں۔