کراچی سرکلر ریلوے (کے سی آر) سے متعلق کیس میں سپریم کورٹ نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کراچی سرکلر ریلوے کیس کی سماعت کی تو ڈی جی ایف ڈبلیو او عدالت میں پیش ہوئے۔
فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) کے وکیل نے کہا کہ سندھ حکومت انڈر پاسز کا ٹھیکہ ہمیں نہیں دے رہی
چیف جسٹس نے ڈی جی سے سوال کیا کہ کیا ایف ڈبلیو او کو ٹھیکہ ملا ہے؟ جس پر ڈی جی ایف ڈبلیو او نے جواب دیا کہ تاحال ہمیں کوئی ٹھیکہ نہیں ملا
اس موقع پر سیکرٹری ٹرانسپورٹ سندھ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ایف ڈبلیو او نے پی ون کے لیے 25 ملین روپے مانگے تھے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایف ڈبلیو او کسی نجی ادارے کے ساتھ کام نہیں کر رہا کہ منافع کمائے، عدالتی حکم کی آڑ میں استعمال کی اجازت نہیں دیں گے، یہ زیر زمین پل بنانا دس ارب روپے کا کام نہیں ہے
ڈی جی ایف ڈبلیو او کا کہنا تھا کہ ریلوے نے ڈیزائن اور سندھ حکومت نے حکم دینا ہے، جو ڈیزائن ہم نے دیا تھا اس کی منظوری ابھی تک نہیں ملی
چیف جسٹس نے کہا کہ سرکلر ریلوے کا کام دو ماہ میں مکمل ہو جانا چاہیے تھا، لیکن تین ماہ گزر جانے کے باوجود کے سی آر کے پلوں اور انڈر پاسز کا کام مکمل نہیں ہو سکا
عدالت نے ایف ڈبلیو او کو تاحال ٹھیکہ نہ دینے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کراچی سرکلر ریلوے سے متعلق عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہ کرنے پر وزیراعلٰی سندھ کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا۔
عدالت نے ریلوے کیس کی سماعت 2 ہفتوں کے لئے ملتوی کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ کو 2 ہفتوں میں توہین عدالت نوٹس کا جواب جمع کرانے کی ہدایت کر دی ہے۔