’جادوئی پتھر‘ حاصل کرنے کے لیے بھارتی ریاست چھتیس گڑھ میں ستر سالہ شخص قتل

ویب ڈیسک

بھارتی ریاست چھتیس گڑھ میں ایک ستر سالہ شخص کو اپنے پاس ’پارس پتھر‘ کی موجودگی کا دعویٰ مہنگا پڑ گیا اور اس دعوے کی قیمت اسے اپنی جان دے کر چکانی پڑی

اطلاعات کے مطابق دس افراد نے ’جادوئی پتھر‘ نہ دینے پر ستر سالہ شخص کو تشدد کرکے قتل کر دیا

بھارتی اخبار ’ہندوستان ٹائمز‘ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ قتل کا یہ واقعہ ریاست چھتیس گڑھ کے ضلع جنجگیر چمپا میں اس وقت پیش آیا، جب ایک ستر سالہ شخص بابولال یادو نے ایک ایسا پتھر ملزمان کے حوالے کرنے سے انکار کر دیا، جو ان کے مطابق ’جادوئی‘ تھا اور کسی بھی دوسرے پتھر کو سونے میں تبدیل کرنے کی طاقت رکھتا تھا

جنجگیر چمپا پولیس نے قتل کا پردہ فاش کرتے ہوئے ملزم کو گرفتار کر لیا ہے

پولیس سپرنٹنڈنٹ وجے اگروال کے مطابق متوفی بابولال یادو نے ایسا پتھر رکھنے کا دعویٰ کیا تھا، جو کسی بھی پتھر کو سونے میں بدل سکتا ہے اور زمین میں دبے سونے کا پتہ بھی لگا سکتا ہے۔ جب دوسرے لوگوں کو اس بات کا علم ہوا تو انہوں نے اس سے وہ پتھر چھیننے کی سازش کی

ایس پی اگروال نے بتایا کہ 8 جولائی کو ایک خاتون سمیت دس لوگ بزرگ بابولال کو اس کے گھر سے قریبی جنگل میں لے گئے۔ وہاں اسے رسی سے باندھ کر جادوئی پتھر کے بارے میں پوچھا گیا لیکن اس نے پتھر کے بارے میں کچھ بتانے سے انکار کر دیا

اس پر پانچ ملزمان پتھر ڈھونڈنے اس کے گھر گئے۔ ملزم نے پتھر حاصل کرنے کے لیے بابولال کے گھر میں ایک کمرہ بھی کھودا۔ پتھر نہ ملنے پر ملزمان نے یادو کی بیوی کو بھی مارا پیٹا اور زیورات اور نقدی لوٹ لی

اس کے بعد ملزمان دوبارہ جنگل میں گئے اور بابولال یادو کو مارا پیٹا، جس کی وجہ سے اس کی موت ہو گئی۔ پھر اس کی لاش کو وہیں جنگل میں دفن کر دیا گیا

پولیس نے اتوار کے روز قتل کے سلسلے میں دو ملزمین ٹیک چندر جیسوال اور راجیش ہرونش کو حراست میں لیا تھا۔ پہلے تو انہوں نے پولیس کو گمراہ کیا لیکن پیر کو اس نے دیگر ملزمین کے ساتھ مل کر یادو کو قتل کرنے کا اعتراف کر لیا

اس کے بعد پولیس نے باقی 8 ملزمان کو بھی گرفتار کر لیا۔ لاش کو زمین سے نکال کر پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا گیا ہے

ملزمان نے اعتراف کیا ہے کہ وہ جادوئی پتھر حاصل کرنا چاہتے تھے اس لیے بابولال یادو کو قتل کیا۔ پولیس نے یادو کی بیوی سے لوٹے گئے زیورات اور نقدی بھی برآمد کی ہے۔ اس معاملے میں مزید تفتیش جاری ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close