روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے امریکہ کو مطلوب سابق امریکی سکیورٹی کنٹریکٹر ایڈورڈ سنوڈن کو روس کی شہریت دے دی ہے
روسی رہنماؤں کی طرف سے دستخط کیے گئے اعلان اور سرکاری ویب سائٹ پر شائع کیے گئے فرمان کے تحت ایڈورڈ سنوڈن ان پچھتر غیرملکیوں میں شامل ہیں، جن کو روس کی شہریت سے نوازا گیا ہے
واضح رہے کہ انچاس سالہ ایڈورڈ سنوڈن امریکی نیشنل سکیورٹی ایجنسی (این ایس اے) کے سابق کنٹریکٹر ہیں، جو امریکہ میں سرکاری نگرانی کے پروگراموں کی تفصیلات سے متعلق خفیہ دستاویزات لیک کرنے کے بعد امریکہ کو مطلوب ہیں۔ وہ امریکی قانونی کارروائی سے بچنے کے لیے 2013ع سے روس میں مقیم ہیں
ایڈورڈ سنوڈن امریکہ سے فرار ہونے والے سابق فوجی کنٹریکٹر ہیں اور وہ امریکی تاریخ میں سکیورٹی راز افشا کرنے کے سب سے بڑے واقعے میں ملوث تھے۔ انہوں نے میڈیا کو بتایا تھا کہ این ایس اے غیر ملکی رہنماؤں اور ممالک کی جاسوسی کے لیے کس طرح ڈیٹا چھانتی ہے اور ان پر نظر رکھتی ہے
سنوڈن کو روسی شہریت ملنے پر امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس کا کہنا ہے ”اسنوڈن کے بارے میں واشنگٹن کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔“
العربیہ اردو کے مطابق لیک ہونے والی دستاویزات میں نیشنل سکیورٹی ایجنسی کی طرف سے مقامی اور بین الاقوامی سطح پر کی گئی کارروائیوں کا اعتراف کیا گیا تھا، جس میں القاعدہ کے خلاف کارروائی کا ذکر بھی کیا گیا تھا
قبل ازیں ایڈورڈ سنوڈن کو روس میں 2020ع میں مستقل رہائش فراہم کی گئی تھی اور اس وقت انہوں نے کہا تھا کہ وہ امریکہ کی شہریت ترک کیے بغیر روسی شہریت کے لیے درخواست دینے کا سوچ رہے ہیں
سنوڈن نے بعد میں ایک پیغام جاری کیا، جو بنیادی طور پر نومبر 2020 کی ٹویٹ کا ایک تازہ ترین ورژن ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ان کا خاندان ان کے ساتھ رہے
ٹوئٹ میں لکھا گیا ہے ’والدین سے برسوں کی علیحدگی کے بعد، میری بیوی اور میں اپنے بیٹوں سے الگ ہونے کی کوئی خواہش نہیں رکھتے۔ دو سال کے انتظار اور تقریباً دس سال کی جلاوطنی کے بعد، تھوڑا سا استحکام میرے خاندان کے لیے فرق لائے گا۔ میں ان کے لیے اور ہم سب کے لیے رازداری کی دعا کرتا ہوں۔‘
اسی سال ایک امریکی عدالت میں ثابت ہوا تھا کہ ایڈورڈ سنوڈن نے جس پروگرام کو بے نقاب کیا تھا، وہ غیرقانونی تھا اور عوامی سطح پر اس پروگرام کا دفاع کرنے والے امریکی انٹیلیجنس سربراہ جھوٹ بول رہے تھے
دوسری جانب امریکی حکام برسوں سے اس کوشش میں ہیں کہ ایڈورڈ سنوڈن کو ملک میں واپس لایا جائے تاکہ وہ جاسوسی کے الزامات پر امریکہ میں مجرمانہ کارروائی کا سامنا کر سکیں
رپورٹ میں بتایا گیا کہ روس کی طرف سے ان کو شہریت دینے کا فیصلہ اس وقت کیا گیا ہے، جب روس کی یوکرین کے خلاف جنگ کی وجہ سے واشنگٹن اور ماسکو کے درمیان تعلقات شدید بگاڑ کا شکار ہیں
ایڈورڈ سنوڈن کے وکیل اناتولی کچرینا نے روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی آر آئی اے نووستی کو بتایا کہ سابق امریکی کنٹریکٹر کی امریکی اہلیہ لنزسے ملز اس وقت ان کے ساتھ روس میں مقیم ہیں اور وہ بھی روسی پاسپورٹ کے لیے درخواست دیں گی
ایڈورڈ سنوڈن اور ان کی اہلیہ لنزسے ملز کے ہاں دسمبر 2020 میں ایک بچے کی پیدائش ہوئی تھی، اور ان کے بچے کو پہلے ہی روسی پاسپورٹ مل چکا ہے
ایڈورڈ سنوڈن روس میں زیادہ سرگرم نظر نہیں آتے، تاہم کبھی کبھار وہ سوشل میڈیا پر روسی حکومت کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں
انہوں نے 2019ع میں کہا تھا کہ اگر انہیں منصفانہ ٹرائل کی ضمانت دی جاتی ہے تو وہ امریکہ واپس جانے کو تیار ہیں اور اس وقت انہوں نے روسی شہریت ملنے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا تھا
روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے2017ع میں کہا تھا کہ ایڈورڈ سنوڈن نے امریکی خفیہ دستاویزات لیک کیے تھے، مگر وہ ’غدار‘ نہیں ہیں
روسی صدر نے گذشتہ ہفتے یوکرین میں جاری لڑائی کے لیے فوج کی تعداد میں اضافے کے لیے روسی مردوں کو متحرک کرنے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ ایڈورڈ سنوڈن کو اس میں شامل نہیں کیا جائے گا بشرط یہ کہ ان کے پاس روسی فوج میں کوئی پیشگی تجربہ نہ ہو
کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے خبر رساں اداروں کو بتایا تھا ’ایڈورڈ سنوڈن کو ان کی درخواست پر روس کی شہریت دی گئی ہے۔‘
سنوڈن کی مختصر کہانی
انتالیس سالہ سنوڈن نے امریکی قومی سلامتی ایجنسی کے خفیہ نگرانی کے سے متعلق پروگراموں کے بارے میں دستاویزات لیک کر دی تھیں اور پھر وہ سن 2013 میں امریکہ فرار ہو گئے تھے۔ وہ امریکی ایجنسی کے لیے سن 2009 سے کام کر رہے تھے
تاریخ کے اہم ترین امریکی انکشافات کے لیے ذمہ دار سنوڈن نے سن 2013 میں روس سے سیاسی پناہ کی درخواست کی تھی۔ تبھی سے وہ روس میں مقیم ہیں اور ماسکو نے انہیں سن 2020 میں مستقل رہائش کا حق فراہم کیا تھا
سنوڈن کو سینٹرل انٹیلیجنس ایجنسی (سی آئی اے) نے سن 2006 میں بھرتی کیا تھا اور 2007 میں انہیں جنیوا میں تعینات کیا گیا، جہاں انہوں نے سفارتی احاطے میں نیٹ ورک سکیورٹی ٹیکنیشن کے طور پر کام کیا
سنوڈن نے سن 2009 میں نیشنل سکیورٹی ایجنسی میں کام کرنے کے لیے سی آئی اے کی ملازمت ترک کر دی۔ مئی سن 2013 میں انہوں نے این سی اے سے چھٹی طلب کی اور ہانگ کانگ چلے گئے
ہانگ کانگ میں ہی سنوڈن نے برطانوی اخبار دی گارڈین کے صحافیوں سے ملاقات کی اور پھر اسی اخبار نے بالآخر پہلی بار آن لائن امریکی خفیہ نگرانی کے رازوں کا انکشاف کیا تھا۔ اس کے فوری بعد ہی دیگر امریکی اخبارات میں بھی انکشافات ہونے لگے
سن 2013 میں جرمن نیوز میگزین ڈیر اسپیگل نے سنوڈن کی ان خفیہ معلومات کی بھی اطلاع دی، جس کے مطابق این سی اے نے سابق جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے فون سمیت یورپی دفاتر اور رہنماؤں کی بھی جاسوسی کی گئی تھی۔