اپنی بولی تک بھولنے والا یہ نایاب پرندہ اپنی بقا کے خطرے سے دوچار

ویب ڈیسک

پرندے اپنی مخصوص چہکار، آواز، گیت اور بولی کی بدولت اپنے جیسے پرندوں راغب کرتے ہیں اور یہی وہ ذریعہ بھی ہے جس سے وہ مادہ کو ملاپ کی جانب راغب کرتے ہیں۔ لیکن آسٹریلیا کا نایاب ترین پرندہ اپنی بولی اور گیت بھول چکا ہے جس سے ان کی تعداد تیزی سے کم ہوتی جا رہی ہے

ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ اگر پرندے  اپنا اصل گیت بھول جائیں یا اس میں کچھ تبدیلی ہوجائے تو ان کے لیے کئی مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ اب ریجنٹ ہنی ایٹر کے ساتھ بھی یہی کچھ ہوا ہے، جو ناپیدگی کے قریب جا پہنچا ہے جبکہ کچھ برس قبل یہ ہزاروں کی تعداد میں دیکھے گئے تھے

ایک محتاط اندازے کے مطابق اب جنوب مشرقی آسٹریلیا میں ایسےصرف 300 پرندے موجود ہیں کیونکہ یہ  اپنی چہچہاہٹ بھول کر دوسرے پرندوں کی نقل اتار رہا ہے۔ اگرچہ فرایئربرڈ اور ککوشرائکس جیسے پرندے بھی دوسروں کی نقل اتارتے ہیں لیکن اب تک اسے مکمل طور پر نہیں سمجھا گیا ہے

تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ کسی پرندے کے لیے ’صوتی خواص‘ کھو دینے کا مطلب اپنے جیون ساتھی کی عدم فراہمی ہوسکتا ہے، کیونکہ کئی پرندے نسل خیزی کے موسم میں اپنی چہکار سے ماداؤں کو راغب کرتے ہیں اور یوں بقا کا سلسلہ جاری رہتا ہے

نر ریجنٹ کی تعداد اول بہت کم رہ گئی ہے اور اپنی چہچہاہٹ بھول جانے سے وہ ماداؤں کو نہیں بلا پا رہے ہیں۔ اس بات کا انکشاف ڈاکٹر روس کریٹس نے کہی ہے جو اسٹریلیئن نیشنل یونیورسٹی میں قدرتی ماحول و حیاتیات کے ماہر ہیں

ڈاکٹر روس کریٹس کہتے ہیں کہ ان لاچار پرندوں کو یہ موقع نہیں مل رہا کہ وہ یہ جان سکیں کہ انہیں کس طرح پکارنا چاہیے۔ جب ریجنٹ ہنی ایٹرز کے انڈوں سے بچے نکلتے ہیں تو نر خاموش رہتا ہے تاکہ اس کی صدا سن کر دیگر پرندے گھونسلے کی جانب راغب نہ ہوں۔ اس طرح بچے بہت دیر میں مادہ کو بلانے اور اس سے ملاپ کا مخصوص نغمہ سن کر یاد کر پاتے ہیں

اب یہ ہورہا ہے کہ ریجنٹ پرندے دوسرے پرندوں کی آوازوں کی نقل اتار رہے ہیں اور ان کی مادائیں اس پکار سے راغب نہیں ہو رہیں۔ اس تحقیق کے لیے جنگل اور پنجروں میں رکھے سینکڑوں پرندوں کی آوازیں سنی گئیں اور 1986ع سے موجود ریکارڈنگ سے ان کا موازنہ کیا گیا ہے

اس تحقیق سے انکشاف ہوا کہ پرندہ اپنا مخصوص گانا بھول رہا ہے۔ اب انہیں بھولی بسری پکار دوبارہ یاد دلانے کے لیے بچپن سے اسپیکر پر اصل گیت سنایا جارہا ہے۔ ماہرین پر امید ہیں کہ اس طرح نر پرندے اصل پکار سیکھ جائیں گے اور جب انہیں جنگل میں چھوڑا جائے گا تو وہ مادہ کو راغب کرنے میں کامیاب ہوسکیں گے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close