انگلینڈ کی اپنے ملک میں پاک بھارت ٹیسٹ سیریز کی پیشکش، کیا یہ ممکن ہے؟

ویب ڈیسک

پاکستان اور بھارت کے درمیان آخری ٹیسٹ سیریز کو پندرہ سال کا طویل عرصہ گزر چکا ہے۔ دسمبر 2007ع کے بعد سے دونوں پڑوسی ملکوں کے درمیان کرکٹ تعلقات منقطع ہیں۔ اگرچہ اس بیچ 2012ع میں ایک ون ڈے سیریز بھارت میں کھیلی گئی لیکن اس کے بعد سے دونوں ممالک اپنی اپنی سرزمین پر کبھی آمنے سامنے نہیں آئے ہیں

ایک طویل عرصے کے بعد ٹھہرے ہوئے پانی میں ارتعاش کا سبب پاکستان بھارت سیریز کے انگلینڈ میں ہونے کے لیے انگلینڈ بورڈ کے ڈپٹی چیئرمین مارٹن بارلو نے پی سی بی حکام سے ملاقات میں پیشکش کی ہے کہ اگر دونوں ممالک آمادہ ہوں، تو انگلینڈ اپنے میدان میں سیریز کرانے کو تیار ہے

انہوں نے امید ظاہر کی کہ اگر ایسا ہوجاتا ہے تو یہ ایک بہت کامیاب سیریز ہوگی، کیونکہ انگلینڈ میں دونوں ممالک کے تارکین وطن بڑی تعداد میں مقیم ہیں اور کرکٹ سے بہت محبت کرتے ہیں

پی سی بی حکام نے اگرچہ کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے اور نہ گرمجوشی کا اظہار کیا ہے لیکن کرکٹ کے بعض حلقوں کا خیال ہے کہ اگر دونوں ممالک سیاسی وجوہات کی بنا پر ایک دوسرے کے ملک میں نہیں کھیل سکتے تو نیوٹرل مقام پر تو کھیل سکتے ہیں

انگلینڈ کی اس پیشکش کے بعد ’پاکستان اینڈ انڈیا‘ اس وقت سوشل میڈیا پر ٹاپ ٹرینڈ بنا ہوا ہے، جہاں اس حوالے سے دونوں ممالک کے صارفین تبصرے کر رہے ہیں

کچھ انگلینڈ کی اس پیشکش کو خوش آئند قرار دے ہے ہیں تو کچھ کا کہنا ہے کہ ’پاکستان کو یہ پیشکش مسترد کر دینی چاہیے۔‘

جبکہ بھارتی صارفین کی جانب سے ایسی ہی ٹویٹس زیادہ دیکھنے میں آ رہی ہیں جس میں وہ پاکستان سے نہ کھیلنے کا مشورہ دے رے ہیں

انگلینڈ اس سے قبل بھی 2010ع میں آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ سیریز کی میزبانی کر چکا ہے، جب متحدہ عرب امارات میں گراؤنڈ کی عدم دستیابی پر پاکستان اور آسٹریلیا نے دو ٹیسٹ میچ انگلینڈ میں کھیلے تھے

اس سیریز میں آسٹریلیا کے کپتان رکی پونٹنگ نے تو اسٹیڈیم میں پاکستان نژاد تماشائیوں کی بڑی تعداد کو دیکھ کر حیرت سے کہا تھا ”کیا میچ نیوٹرل وینیو پر نہیں ہو رہا؟“

دوسری جانب بھارتی کرکٹ بورڈ متعدد بار پاکستان کی اس پیشکش کو رد کر چکا ہے کہ اگر وہ پاکستان آ کر نہیں کھیلنا چاہتا ہے تو دبئی یا کہیں اور کھیل سکتے ہیں تاہم بھارتی کرکٹ بورڈ اپنی حکومت سے رہنمائی لیتے ہوئے پاکستان کے ساتھ ہر قسم کے کرکٹ تعلقات منقطع رکھنا چاہتا ہے، چاہے وہ میچ کسی نیوٹرل جگہ پر ہی کیوں نہ کھیلے جائیں

حتیٰ کہ بہت سے بھارتی شائقین اپنے سیاستدانوں کے ہمنوا ہوتے ہوئے آئی سی سی ٹورنامنٹ میں بھی پاکستان سے میچ کھیلنے کے مخالف ہیں۔ بھارتی حکومت اور سیاستدان کیا موقف رکھتے ہیں، اس کا عملی کرکٹ سے کوئی تعلق نہیں لیکن کرکٹ بورڈ کے حکومتی اثر میں ہونے کے باعث بورڈ تنہا کسی فیصلہ کرنے کا مجاز نہیں ہے

کئی سابق بھارتی ٹیسٹ کرکٹرز اور صحافی اس فیصلے سے متفق نہیں ہیں۔ ان کے خیال میں کرکٹ کو سیاست سے دور رہنا چاہیے اور دونوں ممالک کے درمیان کرکٹ ہم آہنگی پیدا کر سکتی ہے

ادہر پی سی بی اور حکومت پاکستان ابتدا سے باہمی کرکٹ سیریز کی حامی ہے اور اس بات کا اعادہ کرتی رہتی ہے کہ پاکستان کسی بھی جگہ بھارت کے ساتھ کھیلنے کو تیار ہے۔ 2007ع کی آخری سیریز کے بعد اگلی سیریز پاکستان کا حق ہے، جیسا کہ آئی سی سی کے فیوچر پروگرام میں اسے شامل کیا گیا تھا لیکن اس پر عمل درآمد نہ ہو سکا

پی سی بی کے ایک سابق چیئرمین نے اس سلسلے میں بہت کام کیا تھا اور پاکستان انڈیا سیریز کے امکانات روشن ہو گئے تھے لیکن پی سی بی میں مستقل مزاجی نہ ہونے کے باعث کرکٹ بحال نہ ہو سکی

ماہرین پاک بھارت سیریز کو ایشز سے بھی بڑا مانتے ہیں۔ ان کے خیال میں اگر دو ہمسایہ ممالک آپس میں سیریز کھیلیں تو مالی طور پر یہ کرکٹ کا سب سے بڑا ایونٹ ہو سکتا ہے اور پاکستان بورڈ کو بہت زیادہ فائدہ ہوگا

شاید یہی وجہ ہے کہ بھارت کی پاکستان کو تنہا کرنے کی کوششوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ پاکستان کے ساتھ نہ کھیلا جائےاور نتیجے میں اسے کوئی مالی فائدہ نہ ہو

انگلینڈ کرکٹ بورڈ کی حالیہ پیشکش کا سامنے آنا ایک مثبت پیش رفت ہے لیکن انگلینڈ بورڈ اگر اپنی پیشکش میں سنجیدہ ہے تو اسے بھارتی بورڈ سے بھی بات کرنا چاہیے اور ایک میز پر بڑھا کر بات چیت کا سلسلہ شروع کرنا چاہیے

پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ تعلقات میں تعطل پر آئی سی سی کے سرد مہری پر مبنی کردار کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، جس نے اختیارات ہونے کے باوجود اس کی بحالی میں کوئی کردار نہیں ادا کیا۔ حالانکہ تنازعات سے نمٹنے میں عالمی ادارے اہم کردار ادا کرتے ہیں

اب جبکہ آئی سی سی کے جنرل مینیجر وسیم خان ہیں، جو ماضی قریب میں پی سی بی کے ایم ڈی تھے اور مکمل اختیارات کے مالک تھے پی سی بی کے موقف کو بہتر انداز میں سمجھ سکتے ہیں

چند ماہ قبل پی سی بی کے چیئرمین رمیز راجہ کی چار ممالک کی سیریز کی تجویز آئی لیکن سی سی کے اجلاس میں زیر بحث نہیں آ سکی تھی اور قصہ پارینہ بن گئی تھی، حالانکہ آسٹریلیا، بھاغ اور انگلینڈ سہ فریقی سیریز کا آئیڈیا پہلے ہی پیش کر چکے ہیں اور بگ تھری کا گروپ بھی بناتے رہے ہیں لیکن پاکستان کی شمولیت پر تینوں کی خاموشی معنی خیز ہے

کیا انگلینڈ ایسی کسی سیریز کو سنبھال سکے گا؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جس کا جواب آسان لیکن عملی روپ مشکل ہے کیونکہ دونوں ممالک کے مداحوں میں اختلافات کی آگ اب اپنے ممالک سے نکل کر انگلینڈ تک پہنچ چکی ہے۔ حال ہی میں لیسٹر میں ایشیا کپ کے پاکستان انڈیا میچ کے بعد سے اب تک آگ ٹھنڈی نہیں ہوئی ہے۔ اور گاہے بگاہے دونوں گروپوں میں چھیڑ چھاڑ چلتی رہتی ہے، جس نے شہر کے امن کو متاثر کیا ہے۔ مقامی پولیس اگرچہ پر تشدد واقعات پر قابو پانے کا دعویٰ کرتی ہے لیکن زمینی حقائق کچھ اور ہیں اور واقعات کا ہدف اب مسلم ہندو کشیدگی بن گیا ہے

برصغیر کی صورت حال سے قطع نظر انگلینڈ بورڈ کے ڈپٹی چئیرمین کی انگلینڈ میں پاک بھارت سیریز کی پیشکش اگرچہ غیر رسمی ہے اور ابھی صرف خیالی پلاؤ تک ہی ہے، لیکن کیا بھارت ایسی کسی تجویز پر غور کرنے کا عندیہ دے گا؟ شاید نہیں۔ کیونکہ بھارت اب پاکستان کرکٹ کو مکمل طور پر تنہا کر دینا چاہتا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close