ذیابیطس کے لیے بنائی گئی ادویات کا گردوں کی بیماری پر اثر کا انکشاف

ویب ڈیسک

اکثر اوقات ایک مرض کے لیے بنائی گئی دوا کے دوسرے امراض بڑھانے یا پھر حیران کن طور پر کچھ امراض کو کم کرنے میں بھی اہم کردار سامنے آتا ہے

ایسا ہی کچھ ذیابیطس کے لیے بنائی گئی دو مختلف اقسام کی ادویات کے معاملے میں بھی ہوا، جن کے استعمال سے حیران کن طور پر گردوں کے مریضوں کو فائدہ پہنچنے کا انکشاف ہوا ہے

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ذیابیطس کے مرض اور موٹاپے کو کم کرنے کے لیے بنائی گئی دو ادویات ’ایس جی ایل ٹی ٹو‘ (SGLT2) اور ’جی ایل پی ون‘ (GLP-1) کے حیران کن طور پر گردوں کے امراض پر بہتر اثرات ہو رہے ہیں

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ آسترزینیکا اور نووو نورسڈک کمپنی سمیت دیگر کمپنیوں کی جانب سے ذیابیطس کے لیے دو فارمولوں پر تیار کی گئی چار طرح کی دوائیوں کے ابتدائی ٹرائل سے معلوم ہوا کہ وہ گردوں کے امراض میں فائدہ مند ہوتی ہیں

مذکورہ چاروں ادویات کو ذیابیطس کا خطرہ کم کرنے سمیت وزن کم کرنے کے لیے بنایا گیا تھا اور ان کے ابتدائی ٹرائل میں ہی ان کے گردوں کے امراض پر مثبت اثرات کا انکشاف ہوا تھا، یعنی ان کے استعمال سے گردوں کی فعالیت بڑھ گئی تھی اور امراض کم ہوگئے تھے

ایسے انکشافات کے بعد آسترزینیکا کی گولیوں کو گزشتہ برس گردوں کے مریضوں پر استعمال کی اجازت بھی دی گئی تھی اور اس کے ابتدائی ٹرائل کے حوصلہ کن نتائج نکلے ہیں

اسی طرح دیگر تین دوائیوں کے بھی گردوں کے امراض پر اچھے اثرات ہونے سے امید پیدا ہو گئی ہے کہ مستقبل میں مذکورہ دوائیاں گردوں کے ڈائلاسز کے مریضوں کے لیے فائدہ مند ہوں گی

مذکورہ چاروں ادویات کے گردوں کی بیماریوں کو کم کرنے کے ابتدائی نتائج کے بعد خیال کیا جا رہا ہے کہ ان سے مستقبل میں گردوں کے ڈائلاسز میں نمایاں کمی ہو سکتی ہے

ان دوائیاں کو ڈائلاسز کے مہنگے اور تکلیف دہ علاج کے متبادل کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جب کہ اس سے ڈائلاسز کے آلات بنانے والی کمپنیوں کے کاروبار میں بھی نمایاں کمی ہونے کے امکانات ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close