سوشل میڈیا پر چینی اور کورین ایئرپورٹس کو بھارتی ایئرپورٹ دکھانے پر بی جے پی حکومت کی سبکی

ویب ڈیسک

نئی دہلی – بھارتی ریاست اترپردیش میں اگلے سال انتخابات ہونے ہیں، اس سے قبل حکمراں جماعت بھارتیہ پارٹی (بی جے پی) ریاست بھر میں متعدد انفراسٹرکچر پراجیکٹس کا سنگ بنیاد رکھ رہی ہے

جمعرات کے روز بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اترپردیش کے شہر نوئڈا میں ایک ایئرپورٹ کا سنگ بنیاد رکھا، مقامی میڈیا کے دعوے کے مطابق یہ انڈیا کا سب سے بڑا ایئرپورٹ ہوگا

لیکن مضحکہ خیز صورتحال اس وقت پیدا ہوئی، جب اس ایئرپورٹ کا سنگ بنیاد رکھنے کے بعد بھارت کے سرکاری محکموں اور بی جے پی رہنماؤں نے ایئرپورٹ کی تصاویر شیئر کرنا شروع کردیں، کیونکہ جن ایئرپورٹس کی یہ تصاویر تھیں ان کا بھارت میں کوئی وجود ہی نہیں

جن دو ایئرپورٹس کی تصاویر ٹوئٹر پر سرکاری یا بے جے پی کے لوگوں کے اکاؤنٹس سے شیئر کی گئیں ان میں چین کا بیجنگ انٹرنیشنل ایئرپورٹ بھی شامل ہے

مودی سرکار کے رہنماؤں نے چین اور جنوبی کوریا کے انٹرنیشنل ائیرپورٹس کی تصویریں لگا کر اپنے انفراسٹرکچر کی کامیابوں کے ثبوت کا راگ الاپنا شروع کر دیے

جس پر چینی میڈیا کے صحافی نے بی جے پی کے رہنماؤں اور وزراء کا جھوٹ بے نقاب کرتے ہوئے تمام ٹوئٹس اکٹھے کرکے سوشل میڈیا پر شئیر کر دیے

شین شوائی نامی صحافی نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ بھارت کے وزرا اور سرکاری حکام چینی ایئرپورٹ کی تصاویر کو اپنی کامیابی کے ثبوت کے طور پر پیش کررہے ہیں

صرف چینی صحافی ہی نہیں، بلکہ بھارتی صحافی اور فیکٹ چیکر محمد زبیر بھی انڈین حکومت کا مذاق اڑاتے ہوئے نظر آئے

محمد زبیر نے ایک ٹویٹ میں ان ٹویٹس کی تصاویر لگاتے ہوئے کہا کہ ’بی جے پی وزرا اور سرکاری ہینڈلز بیجنگ انٹرنیشل ایئرپورٹ کی تصاویر کو نوائڈا ایئرپورٹ قرار دے رہے ہیں۔‘

بھارتی نیوز چینلز نے بھی ان تصاویر کو شاید بغیر فیکٹ چیک کیے چلانا شروع کردیا۔ بھارت میں ایک اور فیکٹ چیکر عزیر رضوی نے ایک ٹویٹ میں اس طرف توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ یہ تصویر جنوبی کوریا کے انچیون ایئر پورٹ کی ہیں

نوئڈا میں زیرتعمیر ہوائی اڈے کا نام ’نوائڈا انٹرنیشنل ایئرپورٹ‘ یا ’جیور ایئرپورٹ‘ رکھا گیا ہے۔ اس کا کل رقبہ پانچ ہزار ایکڑ ہے اور اسے ایک سوئس ایئرپورٹ کمپنی تعمیر کر رہی ہے

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق اس ایئرپورٹ پر مجموعی طور پر انتیس ہزار پانچ سو ساٹھ کروڑ روپے خرچ کیے جائیں گے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close