سعودی عرب نے خلیجی عرب ریاست کے پانچ سو ارب ڈالر کے فلیگ شپ پروجیکٹ نیوم میں 2029 کے ایشین سرمائی کھیلوں کی میزبانی کی بولی جیت لی ہے
پروجیکٹ ویب سائٹ کے مطابق ٹروجینا ریزورٹ پروجیکٹ کی تکمیل 2026 میں متوقع ہے، یہ پروجیکٹ آؤٹ ڈور اسکیئنگ، مصنوعی میٹھے پانی کی جھیل اور قدرتی نظاروں کا خوبصورت امتزاج ہوگا
اس حوالے سے سعودی وزیر کھیل شہزادہ عبدالعزیز بن ترکی الفیصل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے ایک بیان میں کہا ہے ”سعودی قیادت اور ولی عہد محمد بن سلمان کی جانب سے کھیلوں کے شعبے کے لیے لامحدود حمایت کے ساتھ ہمیں یہ اعلان کرتے ہوئے فخر محسوس ہو رہا ہے کہ ہم نے مغربی ایشیا کے پہلے ملک کے طور پر اے ڈبلیو جی ٹروجینا 2029 کی میزبانی کی بولی جیت لی ہے“
واضح رہے کہ نیوم ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے وژن 2030 کا حصہ ہے، جس کے تحت ترقیاتی منصوبوں کے ذریعے سلطنت کا تیل پر انحصار کم کرتے ہوئے کھیلوں کو ترقی دینے سمیت معیشت کو جدید خطوط پر استوار کیا جائے گا
اولمپک کونسل آف ایشیا (او سی اے) نے اپنی جنرل اسمبلی اجلاس کے دوران کیے گئے فیصلے پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کے صحرا اور پہاڑ جلد ہی سرمائی کھیلوں کے میدان ہوں گے
بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب کی جانب سے دی جانے والی بولی کو متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا، جبکہ نیوم کے نام سے معروف میگا سٹی ایونٹ کی میزبانی کرنے والا پہلا مغربی ایشیائی شہر ہوگا
پروجیکٹ کی ویب سائٹ کے مطابق ایشین ونٹر گیمز ایک ایسے علاقے میں ہونے جارہے ہیں، جہاں موسم سرما کا درجہ حرارت زیرو سیلسیس (32 فارن ہائیٹ) سے نیچے تک گر جاتا ہے اور سال بھر کا درجہ حرارت عام طور پر خطے کے دیگر علاقوں کے مقابلے میں 10 ڈگری ٹھنڈا ہوتا ہے
خیال رہے کہ اکتوبر 2017ع میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے بحیرہ احمر کے ساحلی علاقے میں پانچ سو ارب ڈالرز کی لاگت سے نئے شہر کی تعمیر کا اعلان کیا تھا
اس منصوبے میں اڑنے والی ٹیکسیوں اور روبوٹ نوکرانیوں جیسے مجوزہ منصوبوں پر مختلف حلقوں کی جانب سے حیرانی کا اظہار کیا گیا، جبکہ ماہرین تعمیرات اور ماہرین معاشیات نے بھی اس پروجیکٹ کی فزیبلٹی پر سوالات اٹھائے
یہ شہر موجودہ حکومتی فریم ورک سے آزاد خودمختار حیثیت میں کام کرے گا اور اس کے لیے حکومت پانچ سو ارب ڈالرز سے زائد سرمایہ خرچ کرے گی، جبکہ مقامی اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے لیے خودمختار ویلتھ فنڈ بھی قائم کیا جائے گا
یہ سعودی عرب کے ویژن 2030ع کا حصہ ہے اور سعودی ولی عہد کے مطابق اس منصوبے کے تحت بحیرہ احمر میں اتنا بڑا پُل بھی تعمیر کیا جائے گا، جو کہ اس نئے شہر کو مصر، اردن اور افریقہ کے باقی حصوں سے ملا دے گا اور اس طرح دنیا میں پہلی بار تین ممالک کا پہلا خصوصی زون قائم ہوگا
نیوم سعودی عرب کی تاریخ کا سب سے بڑا منصوبہ ہے، جہاں روبوٹس کی تعداد انسانوں سے زیادہ ہوگی جبکہ ہولوگرام ٹیچرز جینیاتی طور پر تدوین شدہ طلبہ کو تعلیم دیں گے
مستقبل کے اس شہر میں کیمرے، ڈرونز اور چہرے کی شناخت کرنے والی ٹیکنالوجی کا بہت زیادہ استعمال ہوگا، تاکہ شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جاسکے
روبوٹ ملازمین یہاں گھر کا ہر کام کریں گے، روبوٹس کے درمیان کیج فائٹس بھی لوگوں کی تفریح کے لیے ہوں گی جبکہ روبوٹ ڈائناسور سے بھرے ایک امیوزمنٹ پارک کو بھی تعمیر کیا جائے گا
اس خطے کے گورنر شہزادہ فہد بن سلطان نے اس شہر کی تعمیر کے حوالے سے ہونے والے ایک اجلاس میں کہا تھا کہ ’میں کوئی شاہراہ نہیں چاہتا، ہم 2030 تک اڑنے والی گاڑیاں چاہتے ہیں’
ایک اور دستاویز کے مطابق یہاں ڈرائیونگ صرف تفریح کے لیے ہوگی، ٹرانسپورٹیشن کے لیے نہیں
اس کی تفصیلات تو واضح نہیں مگر اس شہر کے لیے ایک مصنوعی چاند کی تجویز موجود ہے، جو کہ ممکنہ طور پر ڈرونز کی فلیٹ یا خلا سے لائیو اسٹریم امیجز کی مدد سے تیار ہوگا۔