پنجاب کے ضلع شیخوپورہ کے ایک گاؤں میں پولیس نے ہفتے کو ایک شخص کو گرفتار کیا ہے، جس نے ایک ہی رات میں کھلے آسمان تلے سوئے ہوئے آٹھ افراد کو کلہاڑی کے وار کر کے قتل کر دیا
تمام آٹھ افراد کو ایک ہی رات میں اس وقت قتل کیا گیا، جب وہ اپنے گھروں سے باہر سو رہے تھے
یہ واقعہ ضلع شیخوپورہ کے تھانہ نارنگ منڈی کی حدود میں آنے والے گاؤں ہچر میں پیش آیا ہے
شیخوپورہ سے تعلق رکھنے والے ایک صحافی شاہد خان کے مطابق واقعہ جمعے اور ہفتے کی درمیانی رات پیش آیا، جب سرحدی علاقے نارنگ منڈی کے گاؤں ہچڑ میں ایک نوجوان نے کلہاڑی کے وار سے آٹھ افراد کو ہلاک کر دیا
واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے شاہد خان کا کہنا تھا ’ملزم ساری رات گاؤں میں گھومتا رہا اور مختلف مقامات پر سوئے ہوئے دیہاتیوں کو کلہاڑی کے وار کر کے قتل کرتا رہا۔‘
انہوں نے بتایا ’ہفتے کی صبح ملزم خون سے لت پت کلہاڑی ہاتھ میں اٹھائے گاؤں کی ایک دکان پر پہنچا، جہاں لوگوں نے پولیس کو اطلاع دی اور اسے گرفتار کر لیا گیا۔‘
صحافی کا کہنا تھا کہ ملزم کی گرفتاری کے بعد گاؤں کے لوگوں اور پولیس اہلکاروں نے مختلف مقامات سے آٹھ لاشیں برآمد کیں، جو پیٹرول پمپ، کھیتوں اور گلی محلوں میں کھلے آسمان تلے پڑی ہوئی تھیں
شیخوپورہ کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) فیصل مختار نے بتایا کہ ’واقعے کی اطلاع ملتے ہی فوری کارروائی کرتے ہوئے ملزم کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔‘
انہوں نے بتایا ’ملزم کی عمر بائیس یا تیئیس سال ہے، جو بظاہر ذہنی طور پر غیر متوازن دکھائی دیتا ہے۔ وہ اپنے گھر کا پتہ بتانے سے گریز کر رہا ہے، تاہم مقدمہ درج کر کے کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔‘
پولیس کی ابتدائی تحقیقات کے مطابق ایک شخص نے رات کو کھیتوں اور گلیوں میں سوئے ہوئے مختلف افراد کو قتل کیا
پنجاب کے دیہات میں موسم گرما اور موسم برسات میں عموماً لوگ رات کو کھیتوں میں، گلیوں یا مکانوں کی چھتوں پر سوتے ہیں
ڈی پی او فیصل مختار نے بتایا کہ 22 سالہ ملزم کا دماغی معائنہ کروایا جائے گا۔ پولیس کی ابتدائی تحقیقات کے مطابق ملزم نے تمام قتل رات تین بجے کے بعد کیے جب سارا گاؤں سو رہا تھا
ڈی پی او فیصل مختار نے مزید بتایا کہ ملزم نے گرفتاری کے وقت مزاحمت یا فرار ہونے کی کوشش نہیں کی تھی جبکہ اس سے آلہ قتل بھی برآمد کر لیا گیا ہے
پولیس رپورٹ کے مطابق مقتولین میں سے صرف دو افراد کی شناخت 22 سالہ اسد اور 24 سالہ دلاور کے نام سے کی گئی ہے، جبکہ دیگر مقتولین سے متعلق معلومات اکٹھی کی جا رہی ہیں
صحافیوں سے گفتگو میں ڈی پی او نے مزید بتایا کہ پولیس کی تفتیش کے مطابق ملزم کا مقتولین سے کوئی جھگڑا یا دشمنی نہیں تھی اور اس نے ’بظاہر ذہنی معذوری کے باعث جنونیت میں اتنا بڑا قدم اٹھایا۔‘
تاہم ڈی پی او فیصل مختار کا کہنا تھا کہ پولیس تفتیش کر رہی ہے کہ ملزم ماضی میں بھی ایسی کسی واردات میں ملوث رہ چکا ہے یا یہ پہلی مرتبہ تھا
پولیس کی مختلف تفتیشی ٹیموں نے ملزم کے اہل خانہ اور گاؤں والوں سے ملزم کے بارے میں پوچھ گچھ کی ہے، جس میں یہ بات سامنے آئی کہ ملزم گریجویٹ ہے اور گاؤں کے بچوں کو پڑھاتا بھی رہا ہے
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ملزم کا ذہنی توازن خراب ہونے کے بعد لوگوں نے اپنے بچے اس کے پاس پڑھنے بھیجنے بند کر دیے تھے جس کے بعد وہ بیروزگاری سے پریشان تھا
گاؤں کے لوگوں نے پولیس کو بتایا کہ چند روز قبل گاؤں والوں نے ملزم کی مشکوک حرکات کو دیکھتے ہوئے اس کو پولیس کے حوالے کیا تھا، تاہم پولیس نے اسے نامعلوم وجوہات کی بنا پر چھوڑ دیا تھا
صحافی شاہد خان نے بتایا کہ مقتولین میں بیشتر افراد نوجوان ہیں اور ان کا قاتل کے ساتھ کوئی تعلق یا رشتہ نہیں ہے
انہوں نے مزید بتایا کہ قتل کی یہ وارداتیں گاؤں کے مختلف حصوں میں کی گئیں جبکہ مقتولین کی بھی آپس میں کوئی رشتہ داری نہیں ہے۔