ٹنڈو محمد خان ضلع کے ستر موری گاؤں میں مین پوری بنانے والوں اور ان کے ساتھیوں نے سات پولیس اہلکاروں کو یرغمال بنا لیا، جنہیں حیدرآباد رینج کے مختلف اضلاع کی پولیس کی بھاری نفری ان کو ریسکیو کرنے پہنچی
اے ایس پی علینہ نے تصدیق کی کہ ڈی آئی جی پیر محمد شاہ کی ہدایت پر انہوں نے اکبر لغاری کی مین پوری فیکٹری پر چھاپہ مارا، جہاں ہجوم نے پولیس پارٹی کو یرغمال بنا لیا
اے ایس پی کو یرغمال بنائے جانے کی اطلاعات کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے بتایا ”مجھے چوٹیں آئیں اور نہ ہی یرغمال بنایا گیا، انہوں نے کہا کہ ہجوم نے یرغمال بنائے پولیس اہلکاروں کی تذلیل بھی کی“
اطلاعات کے مطابق ہجوم کے ساتھ ہاتھا پائی کے دوران چھ پولیس اہلکار زخمی ہوئے اور انہیں طبی امداد کے لیے لیاقت یونیورسٹی ہسپتال سٹی برانچ لایا گیا
دوسری جانب حیدرآباد ڈی آئی جی آفس کی جانب سے معاملے کی کوئی ایف آئی آر درج نہیں کی گئی اور نہ ہی اس حوالے سے کوئی باضابطہ بیان جاری کیا گیا
ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس کی دو ٹیمیں علاقے میں پہنچی تھیں، جن میں سے ایک کی سربراہی اے ایس پی اور دوسری کی ظفر چانڈیو کر رہے تھے، جو کہ ڈی آئی جی کی ٹیم کے رکن بتائے جاتے ہیںن جبکہ ایک پولیس اہلکار امام بخش زرداری بھی ٹیم میں شامل تھا، جو کہ حیدرآباد میں تعینات نہیں تھا
دوسری ٹیم کے سربراہ ظفر چانڈیو کا عہدہ معلوم نہیں تھا اور نہ ہی اے ایس پی اس سے آگاہ تھیں، ظفر چانڈیو ڈی آئی جی کی ٹیم میں شامل تھے، جب پیر محمد شاہ ایس ایس پی حیدرآباد تھے، وہ مین پوری بیچنے والوں کے خلاف کارروائی کے لیے مشہور ہیں
اس دوران علاقے میں ہوائی فائرنگ کی اطلاعات بھی موصول ہوئیں، ذرائع نے بتایا کہ ٹنڈو محمد خان پولیس کو حیدر آباد پولیس کی جانب سے آگاہ نہیں کیا گیا تھا
واقعہ کے تقریباً ڈیڑھ گھنٹے بعد ٹنڈو محمد خان پولیس ایس ایس پی عبداللہ میمن کی سربراہی میں گاؤں پہنچی، جبکہ اس حوالے سے رد عمل دینے کے لیے ایس ایس پی دستیاب نہیں تھے
ذرائع نے بتایا کہ چھاپے کے دوران پولیس کی دونوں ٹیموں کو سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا اور ان کے ساتھ بدسلوکی کی گئی، پولیس ذرائع نے بتایا کہ بعد میں ڈی آئی جی نے ٹھٹہ، حیدرآباد، ٹنڈو الہ یار اور بدین پولیس سے یرغمال بنائے گئے اہلکاروں کو ریسکیو کرنے کے لیے مدد طلب کی
ذرائع نے بتایا کہ چھاپے کے باجود مجرم بڑی مقدار میں مین پوری اپنے ساتھ لے گئے، جو تقریباً بارہ سو تھیلے بتائے گئے ہیں، جبکہ غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق چھ تھیلے ضبط بھی کیے گئے
مین پوری ٹنڈو الہ یار کے کسی شخص سے متعلق تھی، جسے اکبر لغاری کے پاس رکھا گیا تھا جو تاحال گرفتار نہیں کیا گیا
مین پوری ضبط کرنے کے لیے پولیس گاڑیاں بھی اپنے ساتھ لے گئی تھی
زخمی پولیس اہلکاروں میں بدین سے تعلق رکھنے والے پولیس کانسٹیبل شاہ جہاں ، ٹنڈو الہ یار سے تعلق رکھنے والے علی اصغر کھوسو اور یونس خان سجاول سے تعلق رکھنے والے رفیق احمد جتوئی، جامشورو سے تعلق رکھنے والے ساجد حسین اور مٹیاری سے تعلق رکھنے والے ارباب علی منگی شامل ہیں۔
ڈی آئی جی پیر محمد شاہ معاملے پر رد عمل دینے کے لیے دستیاب نہیں تھے۔