سائنسدانوں نے دنیا بھر میں لاتعداد لوگوں میں بتدریج نابیناپن کا سبب بننے والی ایک جینیاتی کیفیت کا جینیات سے ہی علاج تلاش کر لیا ہے۔ اس سلسلے میں کیے گئے ابتدائی تجربات کے نتائج کو حوصلہ افزا اور کامیاب قرار دیا جا رہا ہے
تفصیلات کے مطابق ٹرینٹی کالج ڈبلن کے پروفیسر جین فیرار اور ڈاکٹر ڈینیئل میلونی نے اس کے نتائج جمعرات 26 نومبر کو شائع کرائے ہیں۔ تاہم اسی طریقے کو بزرگوں میں اعصابی اور دماغی بیماری دور کرنے کے لیے بھی آزمایا جاسکتا ہے
بصارت چھین لینے والی ایک کیفیت ڈومننٹ آپٹک ایٹروفی (ڈی او اے) کہلاتی ہے۔ اس میں بصری رگیں اور اعصاب متاثر ہونے لگتی ہیں۔ شروعات جوانی میں ہوتی ہیں لیکن بڑھاپے میں حملہ بڑھ جاتا ہے۔ ڈی او اے کا مریض رنگوں میں تمیز نہیں کرسکتا ہے اور کافی بینائی کھونے لگتا ہے جبکہ کچھ لوگ مکمل نابینا ہوجاتے ہیں
اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ ایک قسم کا جین ’او پی اے ون‘ پورے جسم کے لیے کام کرتا ہے اور خلیات کے مائٹوکونڈریا کو بہترانداز میں کام کرنے دیتا ہے۔ اس جین کے بگڑنے سے بصارت بھی خراب ہونے لگتی ہے اور ڈی او اے کی وجہ بنتی ہے
اب پروفیسر جین فیرار اور ڈاکٹر ڈینیئل میلونی نے چوہوں میں اس جین تھراپی کے کامیاب تجربات کئے ہیں۔ انہوں نے غیرمضر بیکٹیریا کو تبدیل کیا اور اس کے ساتھ ’ او پی اے ون‘ جین کو اس کی درست حالت میں بدن میں داخل کیا۔ اس طرح مائٹوکونڈریا کا نظام درست ہونے لگا، ان چوہوں کی بصارت بہتر ہونے لگی
لیکن اس کی شفا یہاں تک محدود نہیں کیونکہ ’ او پی اے ون‘ جین خراب ہونے سے پورے جسم اور خصوصاً دماغ اور اعصاب متاثر ہوتے ہیں۔ اس طرح جین کو ٹھیک کرکے پارکنسن، الزائیمر اور دیگر امراض کا علاج بھی کیا جاسکتا ہے.