مارکیٹ سے سیکنڈ ہینڈ گاڑی خریدتے ہوئے ایسا کیا کریں کہ گاڑی بھی ٹھیک مل جائے اور دھوکہ دہی یا فراڈ کا سامنا بھی نہ کرنا پڑے؟
اس بارے میں شوروم مالکان اور کار صارفین سے بات کرنے کے بعد درج ذیل بارہ اصول وضع کیے گئے ہیں:
1 – جلدی مت کریں
آپ گاڑی خریدنے نکلے ہیں اور پیسے آپ کی جیب میں ہیں تو ظاہری بات ہے آپ کی کوشش ہو گی کہ جلد از جلد اچھی گاڑی کی چابیاں آپ کے ہاتھ میں ہوں۔ اس جلدی سے آپ کے علاوہ اس ڈیل میں ہر انسان فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ اگر بیچنے والا جلدی میں ہے تو اور بھی زیادہ محتاط ہو جائیں۔ جو پوائنٹ اس تحریر میں بتائے گئے ہیں، ان کے علاوہ بھی کوئی تسلی چاہتے ہیں تو وہ کریں، اس کے بعد سودا کریں۔ اچھی گاڑی خریدنے میں بعض اوقات ڈیڑھ دو مہینے بھی لگ جاتے ہیں
2 – لالچ سے پرہیز
ہم کوئی بھی سودا کرتے ہوئے ہمیشہ سیانا بننے کی کوشش کرتے ہیں اور زیادہ سے زیادہ پیسہ بچانا چاہتے ہیں۔ گاڑی خریدتے ہوئے لالچ سے پرہیز کریں۔ آن لائن کوئی بھی آفر جو گاڑی کی مارکیٹ پرائس سے کافی کم ہو اسے ہتھیا لینے کے چکر میں نہ پڑیں۔ ایسے کسی بھی اشتہار میں قیمت کم اسی لیے رکھی جاتی ہے کہ زیادہ سے زیادہ توجہ حاصل کریں اور قیمت کی وجہ سے گاڑی کے کسی بھی نقص کی طرف کم سے کم دھیان دیں
3 – ٹوکن
ٹوکن کے بارے میں سب سے زیادہ زور تو اپنی بیشتر ویڈیوز میں خود پاک وہیل کے بانی سنیل منج دیتے ہیں جن کے مطابق ’ٹوکن‘ کی قانونی طور پہ کوئی ویلیو نہیں ہے۔ آن لائن گاڑی خریدتے وقت آپ کو جلدی میں ڈال کر کوئی بھی شخص بیعانہ یا ٹوکن مانگ سکتا ہے جو اس بات کی ’زبانی ضمانت‘ ہوتا ہے کہ گاڑی آپ کو فروخت کی جائے گی۔ چونکہ یہ سارا لین دین زبان اور اعتبار کی بنیاد پر ہوتا ہے اس لیے قانونی طور پہ گاڑی آپ ہی کو بیچنا تو دور کی بات، اگر فروخت کنندہ آپ کا ٹوکن کھا بھی جائے تو آپ کچھ نہیں کر سکتے۔ اکثر مارکیٹ پرائس سے کافی کم قیمت کا اشتہار لگانے کے پیچھے یہ کہانی بھی ہوتی ہے۔
4 – کیش سودا مت کریں
پیسے کیش دینے کے بعد قانونی طور پہ آپ کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہوتا کہ آپ نے گاڑی کے لیے کوئی رقم ادا کی ہے یا کوئی مالی ٹرانزیکشن وقوع پذیر ہوئی ہے۔ گاڑی اپنے نام کروانے میں ہفتوں لگ جاتے ہیں اور کئی مرتبہ ایسا ہوتا ہے کہ اگلا بندہ گاڑی دینے سے ہی انکاری ہو جاتا ہے یا آپ کے نام کروانے پہ آسانی سے تیار نہیں ہوتا۔
5 – بنک اوقات میں سودا کریں
کسی بھی لالچ یا جلدبازی سے بچتے ہوئے گاڑی کا سودا صرف بنک کے اوقات کار میں کریں۔ ڈیمانڈ ڈرافٹ، چیک یا کسی بھی طریقے سے ادائیگی کے بعد آپ کے ہاتھ میں قانونی ثبوت موجود ہوتا ہے کہ آپ نے اصلی نوٹ دیے تھے، ادائیگی فلاں بندے کے نام ہوئی، فلاں تاریخ کو ہوئی اور کس مد میں ہوئی۔
6 – بنک ڈرافٹ یا پے آرڈر جعلی بھی ہو سکتا ہے
اگر آپ گاڑی کے بدلے گاڑی لے رہے ہیں یا کوئی بھی ایسا سودا ہے جس میں اضافی رقم آپ کو ملنی ہے تو یاد رکھیں کہ بنک ڈرافٹ یا پے آرڈر جعلی بھی ہو سکتا ہے۔ حالیہ دنوں میں میرے ایک ساتھی کے ساتھ بھی یہ فراڈ ہو چکا ہے۔ بنک ڈرافٹ، چیک یا پے آرڈر بنک اوقات میں جمع کروانے کے بعد جب تک پیسے جمع ہو جانے کی تصدیق نہ ہو جائے، گاڑی حوالے مت کریں۔
7 – ایکسائز کے دفتر خود جائیں
آن لائن کسی بھی گاڑی کی رجسٹریشن چیک کرنے کے لیے سندھ، خیبر پختونخوا اور پنجاب کی سرکاری ویب سائٹس موجود ہیں لیکن ضروری نہیں کہ وہاں گاڑی کلئیر ملے تو پیچھے اس کے کاغذات پر بھی کوئی اعتراض موجود نہ ہو۔ گاڑی کی فائل بلاک ہو سکتی ہے، کاغذات ڈپلیکیٹ ہو سکتے ہیں یا کوئی بھی دوسرا مسئلہ عین ممکن ہے کہ ایکسائز والوں کی طرف سے موجود ہو۔ وقت نکالیں، خود جائیں یا کسی قابل اعتبار شخص کو بھیج کر گاڑی کا مکمل صورت حال چیک کروائیں اور اس کے بعد گاڑی خریدیں۔ فروخت کی رسید اور ڈیلیوری لیٹر پر دستخط یقینی بنائیں۔ کاغذات محفوظ رکھیں۔
8 – اوپن ٹرانسفر لیٹر
اوپن ٹرانسفر لیٹر یا گاڑی کے کاغذات میں موجود کسی بھی مسئلے کی صورت میں گاڑی جتنی مرضی سستی مل رہی ہو، مت خریدیں۔ اس صورت حال میں یہ کیس شوروم مالکان کے بس کا ہوتا ہے یا گاڑی بیچنے والے کے قریبی عزیزوں کا کیونکہ وہ اسے جانتے ہیں اور اعتبار کر کے گاڑی خرید سکتے ہیں۔
9 – آن لائن انسپیکشن کے بعد مستری سے تسلی
آن لائن انسپیکشن ضرور کروائیں لیکن اس میں ہو سکتا ہے کہ چیکنگ ٹیم سے کچھ خامیاں نظر انداز ہو جائیں (مکمل تفصیلات اس لنک پر)۔ گاڑی خریدنے سے پہلے اپنا قابل اعتبار مستری ساتھ لے جا کر اچھی طرح سے ایکسیڈنٹ نہ ہونے اور انجن یا باڈی وغیرہ کے بارے میں تسلی کر لیں۔
10 – ڈیکوریشن
گاڑی کے میٹ، خوبصورت سیٹ کور، اندر لگا ہوا مہنگا ساؤنڈ سسٹم یا کوئی بھی ڈیکوریشن کا سامان ایسی چیز ہے جو لاکھ دو لاکھ میں پوری گاڑی کا نقشہ بدل دیتا ہے۔ وہ سب کام بعد میں اپنی پسند کے حساب سے آپ خود بھی کروا سکتے ہیں۔ گاڑی خریدتے ہوئے ان سب چیزوں پہ نہ جائیں۔ گاڑی کا انجن، کاغذات، باڈی پر لگے زنگ کی صورت حال اور کوئی بڑا ایکسیڈنٹ نہ ہونے کی تسلی کرنے کے بعد ہی گاڑی خریدیں۔
11 – ٹیسٹ ڈرائیو
ٹیسٹ ڈرائیو وہ چیز ہے کہ جو نئی گاڑی خریدنے سے پہلے بھی کرنا ضروری ہے۔ کئی مسائل ایسے ہوتے ہیں جو صرف آپ کی ذات سے متعلق ہو سکتے ہیں جیسے قد زیادہ لمبا یا چھوٹا ہونے کی وجہ سے ایڈجسٹ ہونے کا مسئلہ یا کچھ بھی ایسا اور۔ اس کے علاوہ اگر آپ پہلے سے گاڑی چلا رہے ہیں تو کسی بھی گاڑی کی چال سے اس کے بارے میں آپ کافی بہتر اندازہ لگا سکتے ہیں کہ اسے مینٹین رکھا گیا ہے یا خریدنے کے بعد آپ کو اس میں بہت سی چیزیں ٹھیک کروانی پڑیں گی۔
12 – بجٹ میں خریداری کے بعد مرمت کے پیسے
سیکنڈ ہینڈ گاڑی خریدنے سے پہلے یہ چیز ذہن میں رکھیں کہ گاڑی چھوٹا موٹا یا بڑے سے بڑا کام نکال سکتی ہے۔ اس حساب سے پیچھے اکاؤنٹ میں کچھ رقم الگ کرنے کے بعد گاڑی کا بجٹ بنائیں۔ جیسے تیس لاکھ روپے کی گنجائش ہے تو پچیس تک کی گاڑی کا سودا کریں تاکہ کسی انہونی کی صورت میں پریشان نہ ہونا پڑے۔
اس اسٹوری میں تین شوروم مالکان اور دو کار صارفین کی آرا شامل ہیں:
مسلم موٹرز ملتان
پنجاب کارز لاہور
آٹو ڈرائیو اسلام آباد
بشکریہ: انڈپینڈنٹ اردو