ہوشاپ واقعہ متاثرین سے اظہار یکجہتی، کوئٹہ اور تربت میں احتجاج

نیوز ڈیسک

کوئٹہ : بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں ہوشاپ واقعہ متاثرین سے اظہار یکجہتی کے لئے اتوار کی صبح بلوچستان یونیورسٹی کے سامنے طلباء و طالبات کی بڑی تعداد نے دھرنا دیا، جس کی وجہ سے ٹریفک کی روانی معطل ہو گئی

سریاب روڈ پر دھرنے کے باعث ٹریفک کی روانی معطل ہونے کی وجہ سے سڑک کے دونوں اطراف گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی۔ سندھ اور بلوچستان کے دیگر علاقوں سے آنے والے ہزاروں مسافر احتجاج کے باعث شہر میں داخل نہیں ہوسکے

احتجاج کی کال گذشتہ شب بلوچ یکجہتی کمیٹی نے دی تھی. بلوچ یکجہتی کمیٹی کا کہنا ہے کہ اگر ہوشاب واقعہ میں جاں بحق بچوں کے لواحقین کے مطالبات پورے نہیں کیے گئے تو بلوچستان بھر میں احتجاج اور میتوں کے ہمراہ اسلام آباد کی طرف مارچ کرینگے

مختلف بلوچ طلباء تنظیموں کے کارکنوں کی بڑی تعداد نے سریاب روڈ پر احتجاجاً دھرنا دیا. مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ ہوشاپ واقعے میں ملوث ایف سی اہلکاروں کو گرفتار کیا جائے

دوسری جانب ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت میں بھی اتوار کے روز بلوچ یکجہتی کمیٹی کی اپیل پر ہوشاپ میں جاں بحق بچوں کی لواحقین کے مطالبات کے حق میں ایک ریلی نکالی گئی

ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھائے خواتین، بچوں اور نوجوانوں نے شہر کے مختلف سڑکوں پر گشت کرتے ہوئے حکومتی بے حسی کے خلاف نعرہ بازی کی. بعدازاں ریلی کے شرکاء نے شہید فدا چوک پر احتجاجی مظاہرہ کیا

اس موقع پر ہیومین رائٹس کمیشن آف پاکستان کے ریجنل کوارڈینیٹر غنی پرواز، آل پارٹیز کیچ کے کنوینئر مشکور انور ، شاری بلوچ اور دیگر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے ہوشاب واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا بلوچستان میں جبر اور مظالم کا سلسلہ طول پکڑتا جا رہا ہے

مقررین نے کہا کہ حکام لواحقین کے مطالبات کو تسلیم کریں جو لاشوں کے ساتھ گذشتہ سات روز سے دھرنا دے رہے ہیں

انہوں نے کہا حکام بلوچستان کے مسائل کے حل کے لیے غیرسنجیدگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں

مقررین کا کہنا تھا کہ ایک تسلسل کے ساتھ بلوچستان میں لاشیں گرائی جا رہی ہیں۔ تعلیم یافتہ نوجوانوں کو جبری گمشدگی کا شکار بنایا جا رہا ہے اور ہمیں اجازت نہیں کہ ہم اپنے حق کی بات کرسکیں۔ ہم صرف انصاف کے حصول کے لیے احتجاج کر رہے ہیں

انہوں نے کہا کہ ہم سے نا انصافی کی جا رہی ہے۔ ہوشاپ میں دو بچوں کا قتل کیا گیا اس سے پہلے رامیز بلوچ کی لاش کے ساتھ شہید فدا چوک پر دھرنا دیا گیا، لیکن ہماری بات نہیں سنی گئی پھر ہم لاشوں کے ساتھ کوئٹہ گئے وہاں بھی ہمیں انصاف نہیں ملا

دوسری جانب شہر کے ریڈ زون گورنر ہاؤس کے سامنے لواحقین کا میتوں کے ہمراہ دھرنا جاری رہا

دھرنے کے مقام پر بلوچ اور پشتون قوم پرست جماعتوں کے مقامی رہنماؤں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے اور لواحقین کے پیش کیے گئے مطالبات کو تسلیم نہ کرنے پر بلوچستان حکومت پر تنقید کی جارہی ہے

یاد رہے کہ رواں سال 10 اکتوبر کیچ کے علاقے ھوشاب میں ایف سی کی قریبی پوسٹ سے مارٹر گولہ فائر کیا گیا تھا، جس سے 7 سالہ بچہ اللہ بخش ولد عبدالواحد اور 5 سالہ بچی شرارتوں بنت عبدالواحد موقع پر جان بحق ہوگئے، جبکہ مارٹر کی زد میں آکر ایک بچہ مسکان ولد وزیر شدید زخمی ہوا جسے فوراً ہسپتال منتقل کیا گیا جو تاحال زیر اعلاج ہے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close