چینیوں کے گرم پانی پینے کے پیچھے کیا راز ہے؟

ویب ڈیسک

بیجنگ – چینیوں کا خیال ہے کہ انسان کی اچھی صحت کا تعلق اس کے جسم کے درجہ حرارت سے ہوتا ہے

قدیم چینی طب کے مطابق انسانی جسم میں توانائی کے دو ذخائر ہوتے ہیں۔ ”یِن” اور ”یانگ“، انسان کو صحت مند رہنے کے لیے ان دونوں میں توازن قائم رکھنا پڑتا ہے

انسانی جسم میں یانگ کی مقدار زیادہ ہو جائے تو جسم کا درجہ حرارت بڑھنا شروع ہو جاتا ہے اور نتیجتاً انسان بیمار پڑ جاتا ہے

اس بیماری کو دور کرنے کے لیے جسم سے یانگ کی اضافی مقدار کم کرنے کی ضرورت ہوتی ہے، اس کے لیے یِن کے مشروبات کے استعمال کی تجویز دی جاتی ہے

گرم پانی یِن کا مشروب ہے۔ چینیوں کا ماننا ہے ”گرم پانی انسانی جسم میں پیدا ہونے والی ہر بیماری کو رفع کر سکتا ہے“

یہی وجہ ہے کہ گرم پانی چینی ثقافت کا ایک اہم حصہ بن چکا ہے اور چینی اس پر بہت فخر کرتے ہیں

جون 2018 میں چینی یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہونے والا ایک اطالوی طالب علم گرم پانی سے اپنی محبت کی بنا پر چینی انٹرنیٹ پر وائرل ہو گیا تھا

کارلو نامی وہ طالب علم چین کے شہر شنگھائی میں قائم ایسٹ چائنا نارمل یونیورسٹی میں زیرِ تعلیم تھا

اسے یونیورسٹی کی طرف سے گریجویشن کی تقریب پر تقریر کرنے کا کہا گیا تھا. اس نے اپنی تقریر میں کہا کہ اس نے چین آنے کے بعد اپنے چینی دوستوں کے مشورے پر گرم پانی پینا شروع کیا اور اسے گرم پانی ایک معجزاتی مشروب لگتا ہے

کارلو کی یہ تقریر انٹرنیٹ پر پہنچی تو چینیوں کو بہت پسند آئی۔ انہوں نے رات بھر میں اسے ہیرو بنا دیا۔ اس کی وڈیو شکریہ کے کلمات کے ساتھ بار بار شئیر کی گئی تھی

چین میں پینے کے لیے گرم پانی صدیوں سے استعمال کیا جا رہا ہے۔ قدیم چین میں لوگ سردیوں میں خود کو موسم کی سختی سے محفوظ رکھنے کے لیے گرم پانی پیا کرتے تھے۔ اس وقت ایندھن جتنا مہنگا تھا، چینی عوام اتنے ہی غریب تھے

عام چینی کے پاس پانی ابالنے کے لیے درکار ایندھن خریدنے کے پیسے نہیں ہوتے تھے۔ وہ گرم پانی کیسے پیتا۔ اس دور میں گرم پانی امیروں کے لیے اسٹیٹس سمبل تھا اور غریبوں کے لیے عیاشی تھی

آہستہ آہستہ چین کے حالات بہتر ہوئے تو گرم پانی امرا کے گھروں سے نکل کر غریبوں کے گھروں میں داخل ہونے لگا

سترہویں صدی کے وسط تک جاری منگ بادشاہت کے خاتمے کے بعد چین میں گرم پانی پینے کے لیے عام استعمال ہونا شروع ہو چکا تھا

انیسویں صدی میں چین میں ہر جگہ گرم پانی کی چھوٹی چھوٹی دکانیں کھل چکی تھیں۔ ان دکانوں کو ”لاؤ ہو جاؤ“ یا ”چیتے کا چولہا“ کہا جاتا تھا۔ ان دکانوں کو موجودہ دور کے کیفے سمجھ لیں۔ بس فرق اتنا ہے کہ ان کے مینیو پر بس ایک چیز ہوتی تھی: گرم پانی

چینیوں کو گرم پانی کی یہ دکانیں بہت پسند آئیں۔ جلد ہی یہ ملک کے ہر حصے میں کھل گئیں۔ اس کے بعد گرم پانی چین میں مزید سستا اور عام ہو گیا

1930ع میں اس وقت کی چینی حکومت نے ’نئی زندگی تحریک‘ کے نام سے ایک مہم کا آغاز کیا

اس مہم کا مقصد لوگوں کو حفظانِ صحت کے اصول سکھانا تھا۔ اس میں انہیں بتایا گیا کہ وہ اپنی اچھی صحت کے لیے کھانا اچھی طرح پکا کر کھائیں اور گرم پانی پییں

چین میں گرم پانی اس تحریک سے پہلے ہی عام استعمال ہونا شروع ہو چکا تھا

چینی فوج میں شامل سپاہی گرم پانی دستیاب نہ ہونے کی صورت میں شکایت درج کروا سکتے تھے اور اگر ان میں سے کوئی بنا ابلا ہوا پانی پیتا ہوا دکھا دیتا تھا تو اس کی شکایت بھی لگ جایا کرتی تھی

چینی حکومت نے اس مہم کے بعد بھی چین میں گرم پانی کو عام استعمال کروانے کے لیے درجنوں مہمیں چلائیں

چینی رہنما ماؤ زے تنگ کی بھی گرم پانی پیتے ہوئے تصاویر نشر کی گئی تھیں

چینیوں کے نزدیک ماؤ کی اہمیت کچھ ایسی تھی کہ انہوں نے کچھ کہہ دیا یا کر دیا تو وہ انہوں نے اپنے اور اپنی نسلوں کے اوپر فرض جان لیا

اب حال کچھ ایسا ہے کہ چین میں ہر جگہ گرم پانی عام دستیاب ہے۔ وہ بھی مفت۔ آپ کہیں جائیں، کچھ ملے نہ ملے گرم پانی ضرور ملے گا، یہاں تک کہ ٹھنڈا پانی ڈھونڈنے والوں کو اسے حاصل کرنے کے لیے اپنے جوتے گھسانے پڑتے ہیں.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close