گزشتہ برس خلیجِ میکسیکو میں دریافت ہونے والی وہیل کی نئی قسم بھی معدومیت کے خطرے سے دوچار ہوگئی۔ 100 سے زائد سائنس دانوں کی ٹیم نے معاملے سے نمٹنے کے لیے بائیڈن انتظامیہ سے درخواست کردی ہے۔
رائسز وہیل کے نام سے جانی جانے والی وہیل کی اس قسم کو کافی عرصے تک برائڈیز وہیل سمجھا جاتا تھا۔ لیکن جنوری 2021 میں نیشنل اوشیئنک اینڈ ایٹماسفیرِک ایڈمنسٹریشن نے اس بات کا تعین کیا کہ یہ بیلِین وہیل کی ایک نئی قسم ہے۔
اس نسل کی تقریباً 50 وہیل زندہ بچی ہیں اور محققین کا ماننا ہے کہ اس کی بڑی وجہ سمندر میں تیل اور گیس کے لیے کی جانے والی کھدائیاں ہیں۔ ان کی تقریباً20 فی صد آبادی2010 میں پیش آنے والے ڈیپ واٹر ہورائزن کے واقعے میں ماری گئی تھی۔
سائنس دانوں کی ٹیم کی جانب سے خطرے کی گھنٹی بجائی جارہی ہے کہ انسانوں کی سرگرمیوں سے معدوم ہونے والی وہیل کی یہ قسم پہلی ہوگی۔
رائسز وہیل تقریباً پونے تین لاکھ کلو گرام وزنی اور 42 فِٹ لمبی ہوتی ہیں۔ ان کی زندگی عموماً 60 سال تک ہوتی ہے۔
سائنس دانوں کی جانب سے سیکری داخلہ ڈیب ہالینڈ اور سیکریٹری کامرس جینا رائمونڈو کو لکھے گئے خط میں کہا گیا کہ یہ بڑی وہیل کی وہ واحد قسم ہے جو سارا سال امریکی پانیوں میں موجود ہوتی ہے۔
سائنس دانوں نے فاسل ایندھن کی تلاش اور خلیج کے پانیوں میں تبدیلی کو ان کے معدوم ہونے کے خطرات کی وجہ قرار دیا