برطانوی پارلیمان کے ارکان حال ہی میں منتخب ہونے والی وزیراعظم لز ٹرس کو نکالنے کی تیاری کر رہے ہیں اور اسی ہفتے فیصلہ کُن قدم اٹھایا جا سکتا ہے، جبکہ پارلیمان نے خبردار کیا ہے کہ ایسی صورت میں معاملات نئے الیکشن کی طرف جائیں گے
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز نے ڈیلی میل کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ کنزرویٹو پارٹی سے تعلق رکھنے والے ایک سو سے زائد ارکان تیار ہیں کہ وہ پارٹی کمیٹی کے ہیڈ گراہم بریڈی کے پاس لز ٹرس کے خلاف عدم اعتماد کے لیٹرز جمع کرائیں
واضح رہے کہ برطانیہ میں سیاسی بحران نیا نہیں، بلکہ 2016ع میں یورپی یونین سے الگ ہونے کے حق میں ووٹ دینے کے بعد سے برطانیہ کے تین وزرائے اعظم وقت سے پہلے رخصت کیے جا چکے ہیں
ارکان پارلیمان پارٹی کمیٹی ہیڈ بریڈی پر زور دیں گے کہ وہ لز ٹرس کو دو ٹوک انداز میں بتائیں کہ ”آپ کا وقت ختم ہو گیا ہے“
ارکان کی جانب سے یہ بھی کہا جائے گا کہ اگر فوری طور پر انہیں رخصت کرنا مشکل ہو تو پھر پارٹی ضوابط میں ایسی تبدیلی کریں کہ فوری طور پر عدم اعتماد کا ووٹ دیا جا سکے
رپورٹ میں خفیہ ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بھی بتایا گیا ہے کہ گراہم بریڈی کی جانب سے ارکان پارلیمان کے اس اقدام کے خلاف مزاحمت سامنے آئی ہے اور انہوں نے ارکان کو جواب میں کہا ہے کہ لز ٹرس اور نو منتخب چانسلر جیریمی ہنٹ کو حق حاصل ہے کہ وہ 31 اکتوبر کو آنے والے بجٹ کے حوالے سے اپنی معاشی حکمت عملی ترتیب دیں
اسی طرح دی ٹائمز کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کچھ ارکان پارلیمان نے خفیہ طور پر اس معاملے پر بھی مشاورت کی ہے کہ لز ٹرس کو ہٹائے جانے کے بعد ان کی جگہ کس کو لایا جائے گا
لز ٹرس، جنہوں نے پچھلے ماہ ہی ٹیکسوں میں کمی کرنے کا وعدہ کر کے کنزرویٹو پارٹی کی قیادت حاصل کی تھی، ان کو اب اپنی ہی سیاسی بقا کا مسئلہ درپیش ہو گیا ہے
کنزرویٹو پارٹی میں بننے والی صورتحال عوامی سطح پر عدم اطمینان کا باعث بن رہی ہے جو پہلے ہی رائے عامہ کے حوالے سے ہونے والے پولز میں اپوزیشن جماعت لیبر پارٹی سے پیچھے ہے۔