کہتے ہیں ضرورت ایجاد کی ماں ہے۔۔ یہ ضرورت ہی ہے، جس کی کوکھ سے ان گنت ایجادات نے جنم لیا۔ بات اگر گاڑیوں کی کی جائے، تو ایک پہیے کی ایجاد سے شروع ہونے والا یہ سفر ہر روز ایک نئے موڑ سے گزرتا ہے۔ ایندھن کے متبادل ذرائع کی کھوج نے تو اس سفر کو مزید حیران کن بنا دیا ہے
اس حوالے سے اگرچہ پاکستان میں مجموعی صورتحال اتنی حوصلہ افزا نہیں ہے، لیکن ملک کے کثیر الجہت صلاحیتوں کے مالک لوگ انفرادی طور پر اپنی سی کوششیں ضرور کرتے رہتے ہیں
حال ہی میں دارالحکومت اسلام آباد کے ایک مکینک نے مہنگے پیٹرول سے بچنے کے لیے بیٹری سے چلنے والا منی الیکٹرک ٹرک بنایا ہے، جسے روایتی انداز میں ٹرک آرٹ اور مختلف رنگین لائٹوں سے بھی سجایا گیا ہے
اس منی الیکٹرک ٹرک کے خالق فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے مدثر جٹ ہیں، جنہوں نے اسلام آباد کے علاقے سید پور میں اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر اسے تیار کیا ہے
سڑکوں پر دوڑتا یہ خوبصورت ٹرک مدثر جٹ کی محنت کا شاندار نمونہ ہے
اس بارے میں مدثر جٹ بتاتے ہیں ”مجھے بچپن سے ٹرک بنانے کا شوق تھا۔ پہلے میں چار فٹ کے ٹرک بنایا کرتا تھا اور اسے مختلف شاپنگ مالز میں چلاتا تھا، لیکن اس میں صرف بچوں کے بیٹھنے کی گنجائش تھی۔ تب سے مجھے یہ خیال آیا کہ کیوں نہ ایک بڑا ٹرک بنایا جائے، اسی وجہ سے میں نے یہ ڈبل ڈور ٹرک چھ ماہ کے عرصے میں تیار کیا“
جب ان سے پوچھا گیا کہ الیکٹرک ٹرک میں کون سی ٹیکنالوجی استعمال کی گئی ہے؟ تو انہوں نے کہا ”اس منی الیکٹرک ٹرک کے لیے کچھ سامان چین سے منگوایا گیا ہے۔ اسے بنانے پر ہم نے کافی تجربے کیے، کیونکہ یہ بنانا ایک مشکل مرحلہ تھا۔ مشکلات تھیں اور پریشانی بھی ہوتی تھی کیونکہ آئیڈیا ڈھونڈنا تھوڑا مشکل کام تھا لیکن کبھی دل برداشتہ نہیں ہوا اور ٹرک کو توڑ کر بار بار بنانے کی کوشش کی“
وہ بتاتے ہیں ”الیکٹرک ٹرک بنانے کے اس تجربے پر تقریباً تین لاکھ روپے کا نقصان ہوا لیکن آخرکار ہمارا تجربہ کامیاب ہو گیا اور پانچ ماہ کے اندر اس ٹرک کو تیار کر لیا“
مدثر جٹ مزید کہتے ہیں ”اس ٹرک پر تقریباً بارہ لاکھ روپے کا خرچ آیا ہے۔ اس میں جدید مشینوں کا استعمال کیا گیا، جو پاکستان میں دستیاب نہیں ہیں“
انہوں نے بتایا ”یہ ٹرک چارج ہونے میں نو گھنٹے لیتا ہے اور تقریباً پینتیس کلومیٹر چلتا ہے۔ اس کے اندر جو موٹر ہے، وہ ایک ہزار والٹ کی ہے، جس کے لیے ہم نے اس میں پانچ بیٹریاں نصب کی ہیں“
مدثر کا کہنا ہے ”اس ٹرک میں رکشے کے ٹائر لگائے گئے ہیں، اسٹیئرنگ ہنڈا گاڑی کا ہے اور ایل ای ڈی لائٹس استعمال کی گئی ہیں“
مزید تفصیلات بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا ”اس کی لمبائی بارہ فٹ، اونچائی سات فٹ اور چوڑائی چار فٹ ہے۔ اس ٹرک کا وزن اٹھارہ من ہے اور اب تک اس پر پندرہ من تک وزن لے جانے کا تجربہ کیا جا چکا ہے۔ جبکہ اس میں پندرہ لوگوں کے بیٹھنے کی گنجائش بھی ہے“
مدثر جٹ کے مطابق: ”لوگ کہتے ہیں کہ چھوٹے ٹرک حادثات کا سبب بنتے ہیں۔ ان چیزوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم نے ٹرک میں بیٹھنے والے افراد کی حفاظت کے لیے سیٹ بیلٹ استعمال کی ہے، کیونکہ جتنا ہم نے وزن ڈالا ہے، اس سے زیادہ وزن یہ اٹھا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ جمپ سے بچنے کے لیے اس میں ہم نے جدید کمانی کا استعمال کیا ہے، جس سے اس کے الٹنے کا خطرہ ہی نہیں“
ٹرک کی رفتار کے بارے میں مدثر جٹ کا کہنا ہے کہ اس کی اسپیڈ 30 کے لگ بھگ ہے۔ اسپیڈ اس سے زیادہ بھی ہوسکتی ہے لیکن یہ آپ پر منحصر کرتا ہے کہ آپ نے اس کی رفتار کتنی رکھنی ہے
”اس میں جو جدید ٹیکنالوجی استعمال کی گئی ہے، اس کے مطابق یہ 60 کی اسپیڈ تک جانے کی صلاحیت رکھتا ہے، ہم زیادہ تر پارکوں میں یہ ٹرک چلاتے ہیں، اس لیے ہم نے اس کی اسپیڈ 30 تک رکھی ہے“
مدثر جٹ کہتے ہیں کہ زیادہ تر لوگ ان سے یہ جاننا چاہتے ہیں کہ اس ٹرک میں ہائبرڈ انجن ہے یا فل الیکٹرک؟
اس کا جواب انہوں نے کچھ یوں دیا ”ہمارا بنایا ہوا ٹرک صرف الیکٹرک چارج پر چلتا ہے کیونکہ اس میں جدید ٹیکنالوجی والا الیکٹرک انجن لگا ہوا ہے“