الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے کراچی میں بلدیاتی انتخابات ایک بار پھر ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا ہے
الیکشن کمیشن کی جانب سے یہ فیصلہ سندھ حکومت کی سات اضلاع میں 23 اکتوبر کے بلدیاتی انتخابات تین ماہ کے لیے ملتوی کرنے کی تیسری درخواست پر کیا گیا
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ آج الیکشن کمیشن کا اہم اجلاس ہوا جس کی صدارت چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے کی، اجلاس میں الیکشن کمیشن کے سینئر حکام کے علاوہ سیکریٹری داخلہ یوسف نسیم کھوکر نے بھی شرکت کی
بیان کے مطابق اجلاس میں سیکریٹری الیکشن کمیشن نے الیکشن کمیشن کو بریف کیا کہ کراچی کے بلدیاتی انتخابات کے پرامن انعقاد کے سلسلے میں الیکشن کمیشن کا ایک اجلاس 11 اکتوبر 2022 کو ہوا تھا، جس میں سیکریٹری وزارت داخلہ، وزارت دفاع، چیف سیکریٹری سندھ، آئی جی سندھ، پاک آرمی اور رینجرز کے نمائندوں نے شرکت کی تھی
انہوں نے بتایا کہ اس اجلاس میں بھی چیف سیکریٹری اور آئی جی سندھ نے یہ درخواست کی تھی کہ کیونکہ پولیس کی نفری کم ہے، لہٰذا پاک آرمی اور رینجرز کو تعینات کرکے اس کی ڈیوٹی پولنگ اسٹیشنز پر لگائی جائے
بیان کے مطابق الیکشن کمیشن نے اس اجلاس میں تمام اداروں کو الیکشن کے پُرامن انعقاد کے لیے ضروری انتظامات مکمل کرنے کی ہدایات جاری کی تھیں، تاکہ پولنگ کا عمل 23 اکتوبر 2022 کو پُرامن طور پر مکمل کیا جائے
الیکشن کمیشن کے بیان کے مطابق اب دوبارہ چیف سیکریٹری سندھ نے 14 اکتوبر 2022 کو الیکشن کمیشن کو درخواست کی ہے کہ کیونکہ کراچی ڈویژن کے اکثر پولنگ اسٹیشن یا تو انتہائی حساس ہیں یا حساس ہیں، اس کے علاوہ حکومت سندھ کے پاس 16 ہزار 785 پولیس اہلکاروں کی کمی ہے، لہٰذا الیکشن کو تین ماہ کے لیے ملتوی کیا جائے
بیان می مزید بتایا گیا ہے کہ بصورت دیگر الیکشن کے پُرامن انعقاد کے لیے پاک آرمی اور رینجرز کی تعیناتی کے ذریعے 16 ہزار 785 اہلکاروں کی کمی کو اسٹیٹک ڈیوٹی کے طور پر پورا کیا جائے
جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ اس ضمن میں الیکشن کمیشن نے کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کی اور کل 17 اکتوبر 2022 کو سیکریٹری وزارت داخلہ سے ملاقات کی
بیان میں کہا گیا ہے کہ کمیشن کی جانب سے تحریری طور پر بھی لکھا گیا کہ وزارت داخلہ دیگر امن و امان قائم کرنے والے اداروں بشمول پاک آرمی اور رینجرز کی فراہمی یقینی بنائے تاکہ پولیس کی نفری کی جو کمی ہے اس کو پورا کیا جائے اور کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنایا جائے
الیکشن کمیشن نے بتایا کہ اس پر وزارت داخلہ نے تحریری طور پر مطلع کیا ہے کہ پولیس کی نفری کی کمی کے پیشں نظر پاک آرمی اور رینجرز پولنگ اسٹیشنش پر بطور اسٹیٹک ڈیوٹی سرانجام نہیں دے سکتی، البتہ پہلے کی طرح یہ فورسز کیو آر ایف کے طور پر مہیا ہوں گی
اعلامیے کے مطابق الیکشن کمیشن نے غور وخوض کے بعد یہ فیصلہ کیا کہ مذکورہ بالا حالات میں الیکشن کمیشن کے پاس سوائے اس کے کوئی چارہ نہیں کہ کراچی میں بلدیاتی انتخابات فی الحال ملتوی کر دیے جائیں کیونکہ الیکشن کا پُرامن انعقاد اور ووٹرز کا تحفظ الیکشن کمیشن کی اولین ترجیح ہے
الیکشن کمیشن کے مطابق اس سلسلے میں الیکشن کمیشن نے فیصلہ کیا کہ پندرہ دن کے بعد الیکشن کمیشن کا دوبارہ اجلاس ہوگا جس میں صوبائی حکومت اور دیگر امن و امان قائم کرنے والے اداروں سے تجاویز و آرا لی جائیں گی تاکہ کراچی میں بلدیاتی انتخابات کا جلد از جلد اور پُرامن انعقاد یقینی بنایا جائے اور الیکشن کی تاریخ کا فیصلہ کیا جاسکے
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اس اجلاس میں الیکشن کمیشن نے یہ فیصلہ بھی کیا کہ ضلع کرم کےحلقہ این اے 45 میں پولنگ مورخہ 30 اکتوبر 2022 کو ہی ہوگی، اس ضمن میں تمام اداروں کو ضروری انتظامات مکمل کرنے کی ہدایات جاری کی جارہی ہیں
سندھ حکومت کا مؤقف ہے کہ انتخابات کے لیے سیکیورٹی فراہم کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے جب کہ اسے 16 ہزار پولیس اہلکاروں کی کمی کا سامنا ہے
الیکشن کمیشن نے وزارت داخلہ کو یہ بتانے کی ہدایت کی کہ وہ الیکشن ڈیوٹی کے لیے 16 ہزار اہلکار فراہم کرسکتا ہے یا نہیں
الیکشن کمیشن ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت داخلہ کی جانب سے اہلکاروں کی فراہمی کی یقین دہانی انتخابات کا انعقاد ممکن بنا سکتی ہے جب کہ سیکریٹری دفاع پہلے ہی اہلکاروں کی تعیناتی کے لیے فوج اور رینجرز اہلکار فراہم کرنے سے متعلق معذوری کا اظہار کر چکے ہیں
ذرائع نے بتایا کہ بلدیاتی انتخابات میں بڑے پیمانے پر سیکیورٹی کی ضرورت ہے جب کہ مقامی حکومت کے انتخابات کے لیے ووٹرز میں زیادہ جوش پایا جاتا ہے
سندھ حکومت کی جانب سے دائر کردہ تیسری درخواست میں الیکشن کمیشن کو مطلع کیا گیا کہ انتخابات کے پرامن انعقاد کے لیے تقریباً پانچ ہزار پولنگ اسٹیشنز قائم کیے جائیں گے اور ان میں سے تقریباً ایک ہزار 305 کو انتہائی حساس اور تین ہزار 688 کو حساس قرار دیا گیا، 39 ہزار 293 پولیس اہلکاروں کی ضرورت ہوگی، کراچی پولیس کے پاس مجموعی طور پر 22 ہزار 507 پولیس اہلکار موجود ہیں اور 16 ہزار 786 پولیس اہلکاروں کی کمی ہے
اس میں کہا گیا کہ صوبائی حکومت نے اس فرق کو ختم کرنے کے لیے صوبے کے دیگر اضلاع سے 14 ہزار 958 پولیس اہلکاروں اور 7 ہزار 150ریزرو اہلکاروں کی خدمات حاصل کرنے کا منصوبہ بنایا ہے
درخواست میں کہا گیا کہ سیلاب کے بعد کی صورتحال میں کراچی پولیس سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں اضافی فرائض انجام دے رہی ہے، سیلاب کے باعث بے گھر ہونے والے افراد کی بڑی تعداد کراچی کے مختلف اضلاع میں منتقل ہوگئی ہے وہاں سیکیورٹی یقینی بنانے کے لیے بھی پولیس کی تعیناتی ضروری ہے
سندھ حکومت نے استدعا کی تھی کہ امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر کراچی میں 23 اکتوبر کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات کو 3 ماہ کے لیے ملتوی کیا جائے
خیال رہے کہ سندھ میں 24 جولائی کو کراچی اور حیدرآباد ڈویژن کے 16 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات شیڈول تھے اور اس حوالے سے تیاریاں بھی تقریباً مکمل کرلی گئی تھیں
یاد رہے کہ کراچی میں بلدیاتی انتخابات تیسری مرتبہ ملتوی کیے گئے ہیں جب کہ اس سے قبل بھی دو بار انہیں ملتوی کیا جا چکا تھا
24 جولائی کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات 20 جولائی کو ممکنہ بارشوں کے پیش نظر ملتوی کرکے 28 اگست کو کرانے کا اعلان کیا تھا، تاہم بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے 28 اگست کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات بھی ملتوی کر دیے گئے تھے
اس سے قبل 26 جون کو پہلے مرحلے میں سکھر، لاڑکانہ، شہید بینظیر آباد اور میرپورخاص ڈویژن کے کُل 14 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ہوا تھا۔