وہ ایسا ہی تھا, لا ابالی، کھلنڈرا اور مست الست.. یوں تو وہ بیسویں صدی کے کھلاڑی کا ایوارڈ جیت چکا تھا، لیکن فٹ بال کے میدان میں چھ ساڑھے چھ فٹے دیوزادوں کے درمیان پانچ فٹ پانچ انچ کا وہ ایک انوکھا کھلاڑی تھا جو 1960ع میں ارجنٹائن کے دارالحکومت بیونس آئرس کے باہر واقع جھونپڑ پٹی میں پیدا ہوا تھا. اس کے سات بہن بھائی تھے. تین سال کی عمر میں اسے کسی نے فٹ بال کا تحفہ دیا اور ڈیگو اس کھیل کار دیوانہ بن گیا. جب وہ آٹھ برس کا تھا تو ایک جوہری کی نظر میں آ گیا اور وہیں سے اس کی زندگی کا رخ بدل گیا.. اس پر شروع ہی سے خدا کی عنایت تھی جس کا وہ برملا اعتراف بھی کیا کرتا تھا. اٹھارہ سال کی عمر میں وہ فیفا ورلڈ یوتھ چیمپئن شپ جیتنے کی وجہ سے سٹار بن چکا تھا.
"میں خدا کا چہیتا ہوں”
وہ اپنی چھاتی پیٹ کر کہتا تھا. "اس نے میرے پانچ فٹ کے جسم میں بجلیاں بھر دی ہیں. اس نے بچپن سے ہی میرے اوپر کرم کیا تھا. تبھی میں ہر گول کے بعد اسے یاد کرتا ہوں. ایسا نہ کروں تو مجھ پر لعنت ہو.”
کرم کی تو واقعی حد ہوگئی تھی. 1982ع میں ایک جھونپڑی میں رہنے والے میراڈونا کی ٹرانسفر فیس ساڑھے سات ملین ڈالرز ادا کی گئی، جو اس وقت کے حساب سے ورلڈ ریکارڈ بن گیا. 1980ع کے اختتام تک وہ فٹ بال کی تاریخ کے بہترین کھلاڑی کے طور پر پہچانا جا چکا تھا.
اس سب کی وجہ اس کا جنون تھا. وہ جب بھی ٹریننگ پر جاتا تو پچ سے واپس لوٹنے والا سب سے آخری کھلاڑی ہوتا. جب وہ مشقت پر آتا تو پچ ہار جاتی اور میراڈونا جیت جاتا. میراڈونا میدان کا چیتا تھا، مگر ذاتی زندگی بحرانوں کا شکار رہی. شادی طلاق پر ختم ہوئی. 1980 میں اسے کوکین کی لت لگ گئی، جس نے شراب نوشی کے آمیزے کے ساتھ مل کر اسے اجاڑ دیا. ورلڈ کپ میں ڈوپنگ ٹیسٹ کے دوران وہ پکڑا گیا اور جرمانے کا سزاوار ٹھہرا. کوکین اور نشے کی لت نے اگلے دس سال تک اس کا پیچھا کیا. پھر وہ مالی بحران کا شکار بھی ہوگیا اور جب مرا تو اس کے زمے چالیس ملین ڈالرز کا ٹیکس واجب الادا تھا. نشے سے تنگ آکر اس نے کہا تھا کہ ہر نشہ کرنے والا اس دن اپنے آپ کو عالمی چیمپئن سمجھتا ہے، اسی لئے کل کے بارے میں نہیں سوچتا.
میراڈونا تضادات کا ایک دھماکہ خیز مجموعہ تھا، وہ ذات کا سخی تھا اور اسے غریبوں سے محبت تھی. 1987ع میں پوپ جان پال کے ساتھ ملاقات کے دوران وہ پوپ سے الجھ پڑا تھا "میں ویٹیکن میں تھا اور ہر طرف سونے کے محلات اور پچی کاری والی نادر چھتیں دیکھ رہا تھا. پوپ بار بار ارجنٹائن کی غربت کا ذکر کر رہا تھا تو میں نے کہا، یار اس رونے سے کیا ہوگا، یہ پانچ سات چھتیں بیچ کر ہی غریب بچوں ہر لٹا دو”.
ارجنٹائن کے لیے میراڈونا ایک کھلاڑی نہیں دیوتا تھا. ملک مسلسل ملٹری ڈکٹیٹرز کے زیر نگین رہا ہے اور غربت کے مسائل بے قابو ہیں. پچلے چالیس سال سے وہ میراڈونا کے ملک کی حیثیت سے پہچابا جاتا رہا ہے. ایک عام ارجنٹائنی شہری کے لیے میراڈونا ایک خواب تھا جو سچا ہوگیا تھا. مرنے سے کچھ دن پہلے اس نے کہا تھا "میری ماں ہمیشہ کہتی تھی کہ تم بہترین ہو اور میری تربیت کا تقاضہ تھا کہ جو ماں کہتی ہے، وہ سچ ہوتا ہے”.
ایک دن ایسا بھی آیا کہ وہ میراڈونا جسے مائیکل جورڈن اور مائیک ٹائی سن اور بیب رتھ کا آمیزہ کہا جاتا تھا اور جس کے جسم میں پارہ تھرکتا تھا، 130 کلو وزنی ہوگیا اور نشے کی علتوں کی وجہ سے کئی بیماریوں کا شکار ہو کر وہ 25 نومبر کو دل کا دورہ پڑنے کی وجہ سے اس جہاںِ فانی سے کوچ کر گیا
"میں ڈیگو میراڈونا ہوں. میں گول بھی کرتا ہوں آور غلطیاں بھی، زندگی خدا کے ہاتھ سے آنے سے لے کر خدا کے ہاتھوں میں جانے کا وقفہ ہے. یوں تو میں خدا کا چہیتا ہوں مگر گنہگار ہوں..”
فٹ بال کے عظیم کھلاڑی ڈیاگو میراڈونا کی موت نے پوری دنیا کو افسردہ کر دیا ہے۔ موت کے بعد فٹ بال لیجنڈ کی وراثت میں یاد گار جرسیوں سے لے کر لگژری کاروں، تصویری حقوق اور یہاں تک کہ ایک ٹینک بھی شامل ہے جن کی تقسیم پر تنازع کھڑا ہو گیا ہے۔
جیسے خود میراڈونا کی زندگی تنازعات سے بھرپور تھی ویسے ہی ان کی موت کے بعد اب وراثت کی تقسیم ان کے بڑے خاندان کے مابین کشیدگی کاباعث بن گئی ہے۔ ان کے چھ پارٹنرز سے آٹھ بچے ان کے اثاثوں کے ساتھ ان کی عظیم میراث کے وارث بھی ہیں۔ سابق فٹ بالر کے وکیل ماتیس مورلا کے مطابق دل کے دورے سے وفات پانے والے 60 سالہ میراڈونا کے ارجنٹائن میں چار بچے ہیں جب کہ ایک بچہ اٹلی اور تین کیوبا میں ہیں
بیونس آئرس میں مقیم وکیل مارٹن اپولو کا کہنا ہے کہ مخصوص حالات میں میراڈونا طلاق یافتہ تھے اور ان کے چھ سابقہ پارٹنرز سے آٹھ بچے ہیں لہٰذا وراثت کے معاملے میں ان کے اثاثوں کو آٹھ حصوں میں تقسیم کیا جائے گا۔ یہ ایک نہایت پیچیدہ عمل ہوگا۔
وراثت کی تقسیم کا عمل عام حالات میں 90 دن تک جاری رہ سکتا ہے اور یہ ورثا اور قرض دہندگان کے لیے خود کو پیش کرنے کی قانونی مدت بھی ہے۔ تاہم اپولو کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں ’اندرونی تنازعات‘ اور موقع پرستوں کی جانب سے ادائیگی کی خواہش کے بہت زیادہ امکانات ہیں جس سے یہ عمل طویل ہوسکتا ہے۔ ’اس قسم کے معاملات میں یہ تنازعات دائمی بھی ہو سکتے ہیں۔‘
ورلڈ چیمپیئن کی وراثت میں جائیدادیں، سپر کاریں، سرمایہ کاری کی رقم ، ہیرے جواہرات اور مختلف ممالک سے ملنے والے قیمتی تحائف بھی شامل ہیں۔ میراڈونا نے ارجنٹائن، سپین، اٹلی، متحدہ عرب امارات، بیلاروس اور میکسیکو میں کوچنگ بھی کی
میراڈونا جیسے عظیم کھلاڑی کی خوش قسمتی کی کوئی قیمت نہیں۔ تاہم معروف شخصیات کے اثاثوں پر نظر رکھنے والی تنظیم ’ویلتھ ٹریکر سلیبریٹی نیٹ ورتھ‘ کے تخمینے کے مطابق موت کے وقت ان کے اثاثوں کی مجموعی مالیت پانچ لاکھ ڈالرز تھی حالانکہ اپنے کیریئر کے دوران اور بعد میں انہوں نے مختلف ٹیموں کے ساتھ معاہدوں اور پوما اور کوکا کولا جیسے برانڈز سے لاکھوں ڈالرز کمائے تھے۔
میراڈونا کو دبئی میں دو لگژری کاریں تحفے میں دی گئیں، جب کہ بیلا روس نے انہیں پانی میں تیرنے کی صلاحیت رکھنے والا ٹینک تحفے میں دیا تھا
ارجنٹائن کے عظیم فٹ بالر کی تصویروں کے حقوق مرنے کے بعد بھی انتہائی مہنگے ہیں۔ ان کے وکیل اپولو کا کہنا ہے کہ اثاثوں کی تقسیم میں سب سے زیادہ مہنگی ان کی تصاویر کے حقوق اور ان کی شرٹس ہوسکتی ہیں۔ ورلڈ کپ کے فائنل میں استعمال ہونے والی ان کی جرسی کی نیلامی سے آپ کتنا کما سکتے ہیں؟
میراڈونا اور ان کا خاندان حالیہ برسوں کے دوران متعدد تنازعات کا شکار رہے، جس میں ٹیکس چوری، ضابطے کی دھوکہ دہی اور بطور فٹ بال کھلاڑی 458 اشیاء کو غلط استعمال کرنے اور ان کی سابقہ پارٹنر کلاڈیا ولافا کی جانب سے ان کے خلاف مقدمے کی سماعت بھی شامل ہے
ان کے خاندان اور بچوں نے حالیہ ہفتوں میں ان کی موت سے قبل متحد ہونے کے بارے میں اپنے عزم کا اظہار کیا تھا۔ میراڈونا کے بھتیجے والٹر ماچوکا نے ارجنٹائن کے میڈیا گروپ ٹی سی سپورٹس کو بتایا کہ اتحاد کی باتیں حالیہ ہفتوں میں اس وقت سامنے آئیں جب وہ دماغ کی سرجری کے بعد صحت یاب ہو رہے تھے۔ ’ہمیں پہلے سے کہیں زیادہ متحد ہونا پڑے گا۔ امید ہے کہ، اب جب وہ ہمیں چھوڑ کر چلے گئے ہیں، ہم اس اتحاد کو انجام دیں گے۔‘