مصنوعی ذہانت پرمبنی دنیا کی پہلی سیاسی جماعت, 2023 کے انتخابات میں ووٹ حاصل کرنے کی طرف دیکھ رہی ہے

ویب ڈیسک

ڈنمارک میں ایک نئی سیاسی جماعت جس کی پالیسیاں مکمل طور پر مصنوعی ذہانت سے اخذ کی گئی ہیں جو کہ جون 2023 میں ملک کے اگلے عام انتخابات میں حصہ لینے کی امید میں ہیں.  جسے ہم آرٹفیشل انٹیلی جنس پر مشتمل دنیا کی پہلی سیاسی جماعت کہہ سکتے ہیں۔

اسے مصنوعی یا ’سنتھے ٹک پارٹی‘ کا نام دیا گیا ہے۔

اس سال مئی میں بعض فنکاروں، کمپیوٹر ماہرین اور مائنڈ فیوچر نامی ڈجیٹل فاؤنڈیشن نے اس کی بنیاد رکھی ہے۔ اس کے پیشِ نظر ڈنمارک کی وہ تمام چھوٹی جماعتیں ہیں جو آج تک اقتدار میں نہ آسکیں اور ساتھ ہی ان لوگوں کی نمائندگی بھی کرنا ہے جو انتخابات میں ووٹ نہیں ڈالتے کیونکہ ہر انتخابات میں قریباً 20 فیصد افراد پولنگ اسٹیشن ہی نہیں آتے۔
پارٹی کے روح رواں، آسکر اسٹونیس کہتے ہیں کہ ہم ان جماعتوں کا ڈیٹا پیش کررہے ہیں جو اب تک ایک سیٹ بھی حاصل نہیں کرسکی۔ ساتھ میں وہ ان جماعتوں کو نمائندگی دینا چاہتے ہیں جو وسائل نہ ہونے کی وجہ سے منظرِ عام پر نہیں آسکی ہیں

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close