گلوبل وارمنگ سے بیماریوں میں اضافہ: ’حالات مزید خراب ہونے جا رہے ہیں۔ فرار کے لیے کوئی جگہ ملے گی، نہ چھپنے کے لیے!‘

ویب ڈیسک

ماہرین نے گلوبل وارمنگ کو انسانیت کے لیے خطرے کا انتہائی نشان یعنی ’کوڈ ریڈ‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ماحولیاتی تغیر اور بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کے باعث دنیا میں صحت کے مسائل بد سے بدتر ہو رہے ہیں. امریکہ کے قومی مرکز برائے ماحولیاتی تحقیق سے منسلک سینیئر سائنسدان اور رپورٹ کی شریک مصنفہ لِنڈا مرنز کے، کچھ عرصہ قبل کہے گئے یہ الفاظ سچ کا روپ دھار رہے ہیں کہ : ’اس بات کی پکی ضمانت ہے کہ حالات مزید خراب ہونے جا رہے ہیں۔ فرار کے لیے کوئی جگہ ملے گی نہ چھپنے کے لیے!‘

عالمی طبی جریدے ’لینسیٹ‘ کی جانب سے جاری کردہ سالانہ رپورٹس میں صحت کے چوالیس مسائل کو موسمیاتی تبدیلی سے جوڑا گیا ہے، جن میں گرمی سے ہونے والی اموات، متعدی امراض اور بھوک بھی شامل ہیں

اس ضمن میں ’لینسیٹ کاؤنٹ ڈاؤن‘ پروجیکٹ کی ریسرچ ڈائریکٹر اور بائیو کیمسٹ  مرینا رومینیلو کا کہنا ہے کہ ان میں سے ہر ایک مرض سنگین ہو رہا ہے

رپورٹ کی شریک مصنف اور یونیورسٹی آف واشنگٹن میں انوائرمنٹل ہیلتھ کی پروفیسر کرسٹی ایبی نے اس ساری صورتحال کو بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کا نتیجہ قرار دیا

اس سال کی رپورٹس، جن میں ایک عالمی اور دوسری صرف امریکا کے لیے ہے، میں ان خطرناک رجحانات کو اجاگر کیا گیا ہے، جس میں ’کوڈ ریڈ فار ہیلدی فیوچر‘ نامی ایک رپورٹ کے مطابق خطرے سے دوچار زائد العمر اور نوجوان افراد گذشتہ سال زیادہ خطرناک درجہ حرارت کا شکار بنے

محققین کا کہنا ہے کہ پینسٹھ سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کے لیے 1986ع سے 2005ع کی اوسط کے مقابلے میں تین ارب زیادہ افراد انتہائی گرمی کا شکار تھے

محققین کے مطابق ان میں زیادہ تر افراد ان جگہوں پر تھے، جہاں آب و ہوا سے حساس بیماریاں پھیل سکتی ہیں۔ گذشتہ دہائی میں بالٹک یعنی امریکا کے شمال مشرق اور بحرالکاہل کے شمال مغربی ساحلی علاقے وبریو بیکٹیریا کے لیے کافی گرم ہیں، جہاں ان کی تعداد بڑھی ہے

کچھ غریب ملکوں میں ملیریا پھیلانے والے مچھروں کا موسم 1950ع کی دہائی کے مقابلے میں بڑھ گیا ہے

اسٹینفورڈ یونیورسٹی میں ٹروپیکل میڈیسن کی پروفیسر ڈاکٹر مشیل بیری کا کہنا ہے کہ آخری لینسیٹ رپورٹ کے مقابلے میں یہ ایک سنجیدہ اور حساس مسئلہ ہے، جس کے مطابق ہم مکمل طور پر غلط سمت میں جا رہے ہیں

دنیا بھر میں شدید گرم موسم، آتشزدگی اور خشک سالی نے سب سے زیادہ مسائل پیدا کیے۔ رواں موسم گرما میں بحر الکاہل اور کینیڈا میں گرمی کی لہر آئی اور پچھلے مطالعے کے مطابق اس کی وجہ انسانوں کی وجہ سے ہونے والی موسمیاتی تبدیلی ہے

واشنگٹن یونیورسٹی میں ماحولیاتی صحت اور ایمرجنسی میڈیسن کے پروفیسر اور اس مطالعے کے شریک مصنف ڈاکٹر جیریمی ہیس کہتے ہیں کہ میں نے گرمی کے دوران سیئٹل کی ایمرجنسی میں کام کرتے ہوئے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات دیکھے. میں نے پیرا میڈیکس کو دیکھا جو ہیٹ اسٹروک کے مریضوں کی دیکھ بھال کرتے ہوئے خود بھی جھلس گئے تھے

بوسٹن میں ایک اور ڈاکٹر نے کہا کہ سائنس اب وہ دکھا رہی ہے، جس کا وہ برسوں سے مشاہدہ کر رہی ہے، یعنی الرجی کے باعث دمے کی بڑھتی ہو بیماری

رپورٹ کی شریک مصنف ڈاکٹر رینی سالاس نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی صحت کے بحران کا باعث ہے

جارج واشنگٹن یونیورسٹی میں اسکول آف پبلک ہیلتھ کے ڈین ڈاکٹر لن گولڈمین نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی سے صحت کے مسائل بہت زیادہ تیزی سے خراب ہوتے جا رہے ہیں

رپورٹ میں یو سی ایل اے کے پبلک ہیلتھ پروفیسر ڈاکٹر رچرڈ جیکسن نے کہا کہ چوراسی ممالک میں سے پینسٹھ میں فوسل ایندھن کے استعمال پر سبسڈی دی جا رہی ہے، جو کہ ماحولیاتی تبدیلی کا سبب بنتی ہے، اس کی مثال یوں ہے کہ کوئی شدید بیمار مریض کو اس کی دیکھ بھال کے لیے سگریٹ اور جنک فوڈ دے رہا ہو

واضح رہے کہ رواں برس اگست میں جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ زمین کا ماحول اتنا گرم ہو رہا ہے کہ اگلے تقریباً دس سال میں عالمی درجۂ حرارت اس سطح سے کہیں زیادہ بڑھ سکتا ہے، جس سطح پر اسے روکنے کے لیے عالمی رہنما کوششوں میں مصروف ہیں

اقوام متحدہ نے اس صورت حال کو ’انسانیت کے لیے خطرے کا انتہائی نشان‘ یعنی ’کوڈ ریڈ‘ قرار دیا جبکہ امریکہ کے قومی مرکز برائے ماحولیاتی تحقیق سے منسلک سینیئر سائنسدان اور رپورٹ کی شریک مصنفہ لِنڈا مرنزنے اس وقت کہا تھا: ’اس بات کی پکی ضمانت ہے کہ حالات مزید خراب ہونے جا رہے ہیں۔ فرار کے لیے کوئی جگہ ملے گی نہ چھپنے کے لیے!


ماحول و ماحولیات بارے بلاگ اور خبریں:

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close