پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیئر رہنما اور سینیٹر اعظم سواتی نے کہا ہے کہ ”دورانِ حراست عملی طور پر بے لباس کیے جانے پر میں مر چکا ہوں۔ اپنی آواز پوری دنیا کے ایوانوں میں پہنچاؤں گا“
ان کا کہنا تھا ”خودکشی حرام ہونے کی وجہ سے زندہ ہوں“
پیر کو اعظم سواتی دورانِ حراست مبینہ تشدد کے خلاف از خود نوٹس لینے کی درخواست دائر کرنے سپریم کورٹ پہنچے تاہم انہیں بتایا گیا کہ ان کی درخواست میں تکنیکی غلطیاں ہیں۔ اعظم سواتی نے درخواست واپس لیتے ہوئے بتایا کہ وہ کل دوبارہ عدالت سے رجوع کریں گے
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اعظم سواتی نے سپریم کورٹ کے ججز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ”ججز صاحب میں صرف جھولی پھیلا کر ازخود نوٹس کی درخواست کر رہا ہوں۔ آئین پاکستان، قرآنی آیات عدلیہ کے تمام اختیارات واضح ہیں۔ آئین کے تحت بنیادی حقوق کا تحفظ کے اختیار ججز کے پاس ہے“
انہوں نے کہا ”بنیادی انسانی حقوق کے خلاف پاس ہونے والے قانون کو سپریم کورٹ کالعدم قرار دے سکتی ہے“
اعظم سواتی کا کہنا تھا ”باپ ہوں، نانا ہوں، دادا ہوں، وکیل اور ایل ایل بی میں گولڈ میڈلسٹ ہوں۔ 2003 سے آج تک سینیٹر رہا ہوں۔ ججز تقرری پارلیمانی کمیٹی کا چیئرمین بھی ہوں، لیکن یہاں سائل ہوں“
پی ٹی آئی سینیٹر نے مزید کہا ”صبح سوا چار بجے میں گھر کی چادر چار دیواری کو پامال کیا گیا۔ عدالت پوچھے کہ ایف آئی اے کے ساتھ سفید لباس میں ملبوس کون تھے۔ میری پوتیوں کے سامنے مجھے پر تشدد کیا“
ان کا کہنا تھا کہ ’خودکشی حرام ہونے کی وجہ سے زندہ ہوں۔‘
واضح رہے کہ ایف آئی اے کے سائبر ونگ نے اعظم سواتی کو اسلام آباد میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا تھا۔ اسلام آباد کے اسپیشل جج نے گزشتہ روز اعظم سواتی کی ضمانت منظور کی تھی، جس کے بعد ہفتے کو انہیں رہا کر دیا گیا تھا۔