آسکرز کے لیے نامزد ہونے والے بھارتی گانے ’ناٹو ناٹو‘ کی کہانی

ویب ڈیسک

بھارت کی تیلگو زبان کی فلم ’آر آر آر‘ کا گانا ’ناٹو ناٹو‘ گولڈن گلوب ایوارڈ جیت کر تاریخ رقم کرنے کے بعد اب آسکرز کے لیے بھی نامزد ہو گیا ہے۔ جہاں اسے ’اوریجنل‘ گانے کی کیٹگری میں نامزد کیا گیا

اس سے پہلے گولڈن گلوبز میں بھی ’ناٹو ناٹو‘ کو بہترین ’اوریجنل‘ گانے کا ایوارڈ دیا گیا تھا، جس نے ٹیلر سوئفٹ اور ریحانہ جیسے ہیوی ویٹس کو پیچھے چھوڑ دیا

یہ ہٹ گانا سن 2021 میں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کی سرکاری رہائش گاہ کے سامنے فلمایا گیا تھا

آسکرز کے لیے اس کی نامزدگی کا اعلان اکیڈمی نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر کیا گیا، جس کے بعد بھارت بھر میں ’ناٹو ناٹو‘ ٹرینڈ کر رہا ہے۔ فلم کے ٹوئٹر ہینڈل سے ٹویٹ کر کے کہا گیا ”ہم نے تاریخ رقم کر دی ہے“ ایوارڈ قبول کرتے ہوئے موسیقار ایم ایم کیراوانی نے کہا تھا کہ وہ گانے کی کامیابی سے بہت خوش ہیں

فلم کے اداکار جونئیر این ٹی آر نے اپنی ٹیم کو مبارک پیش کی اور کہا کہ اس گانے کا ہمیشہ ان کے دل میں ایک خاص مقام رہے گا

حتیٰ کہ اس سے پہلے گولڈن گلوب جیتنے پر بھارتی کے وزیر اعظم نریندر مودی سمیت متعدد بھارتی شہریوں نے اس خبر پر خوشی کا اظہار کیا تھا۔ مودی نے ٹیم کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا ”باوقار اعزاز پر ہر بھارتی کو بہت فخر ہے“

آسکر ایوارڈ یافتہ میوزک کمپوزر اے آر رحمان نے اس جیت کو ’پیراڈائم شفٹ‘ قرار دیا تھا۔ یعنی ان کی رائے میں اب سب کا دھیان جنوبی بھارت کی فلموں پر ہے

’ناٹو ناٹو‘ فلمی گیت بھارت میں مقبولیت کی بلندیوں کو چھو رہا ہے اور آج کل ہر بھارتی کے حواس پر چھایا ہوا ہے۔ ناٹو ناٹو تیلگو الفاظ ہیں جن کا مطلب ہے ’ناچو ناچو‘ سو بھارت میں بچے اور بڑے اس پر ناچتے نظر آ رہے ہیں

اس گیت کو این ٹی آر اور رام چرن کے رقص اور ایس ایس راجامولی کی پیشکش کی وجہ سے نئی پرواز ملی ہے

گولڈن گلوب کا اعزاز حاصل کرنے والا یہ گیت ‘اوریجنل سانگ’ کے زمرے میں اکیڈمی ایوارڈ یعنی آسکر ایوارڈ کے لیے بھی مقابلے میں شامل ہے۔ واضح رہے کہ شارٹ لسٹ کیے گئے گانوں کی فہرست حال ہی میں جاری کی گئی ہے

اس مقبول عام گیت کے وجود میں آنے کی دلچسپ کہانی سے پہلے آئیے یہ جانتے ہیں کہ اوریجنل سانگ کیٹگری کیا ہے؟

دنیا کی کسی بھی زبان میں فلم کے لیے استعمال کیا جانے والا گانا ’اصل‘ یا ’اوریجنل‘ ہے، اگر یہ پہلے سے موجود گانے کی کاپی نہیں ہے۔ اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ یہ گیت کسی دوسرے نغمے، دھن، مواد یا معنی سے متاثر تو نہیں ہے

گولڈن گلوبز میں اس زمرے میں مجموعی طور پر اکیاسی گیتوں کو انٹری ملی تھی، ان میں سے پندرہ ایڈوانس کیٹگری میں تھے۔ ان میں ‘ناٹو-ناٹو’ بھی شامل تھا۔ وہاں اس کا مقابلہ فلم ‘اوتار: دی وے آف واٹر’ کے گیت ‘نتھنگ از لاسٹ (یو گیو می اسٹرینتھ)‘ سے تھا

‘ناٹو ناٹو’ جیسا کہ الفاظ سے واضح ہے کہ ‘لوگوں کا گیت’ یا لوک گیت قسم کی چیز ہے

ایس ایس راجامولی کے ذہن میں یہ بات تھی کہ ’این ٹی آر جونیئر اور رام چرن دونوں تیلگو فلم انڈسٹری کے بہترین ڈانسرز ہیں۔ دونوں نے اپنے اپنے طریقے سے کئی بار اپنی صلاحیتوں کو ثابت بھی کیا ہے۔ اگر دونوں کو ایک ساتھ رقص کرتے دکھایا جائے تو شاید اچھا ہوگا۔ انہیں ایک ساتھ پرفارم کرتے دیکھنا سامعین کے لطف اور احساس کو ایک نئی سطح پر لے جا سکتا ہے۔‘

راجامولی نے فلم کے میوزک کمپوزر کراوانی کے ساتھ اپنا یہ آئیڈیا شیئر کیا

اس بارے میں میوزک کمپوزر کراوانی کہتے ہیں ’راجامولی نے مجھ سے کہا، بڑے بھائی، مجھے ایک ایسا گانا چاہیے، جس میں دونوں ڈانسرز ایک دوسرے سے مقابلہ کریں اور ڈانس کریں‘

اس کے بعد کراوانی نے گانا لکھنے کے لیے تیلگو فلموں کے موجودہ دور کے اپنے پسندیدہ گیت کار چندربوس کا انتخاب کیا

کراوانی نے بوس سے کہا: ‘گیت ایسا ہونا چاہیے کہ دونوں مرکزی اداکار اس پر اپنے رقص سے ایک جوش و ولولہ پیدا کریں۔۔ آپ جو چاہیں لکھ سکتے ہیں۔ لیکن ذرا ذہن میں رہے کہ یہ فلم 1920ع میں پیش آنے والے واقعات کے گرد گھومتی ہے۔ اس لیے دیکھیں کہ الفاظ اسی دور کے ہوں‘

اس کے بعد راجامولی، کراوانی اور چندربوس نے 17 جنوری 2020 سے اس گانے پر کام شروع کیا۔ حیدرآباد میں ایلومینیم فیکٹری میں ’آر آر آر‘ کے دفتر سے اس پر کام شروع ہوا

جیسے ہی چندربوس اپنی گاڑی میں بیٹھے، راجامولی اور کیراوانی کی باتیں ان کے ذہن میں گردش کرنے لگیں۔ کار ایلومینیم فیکٹری سے جوبلی ہلز کی طرف دوڑی چلی جا رہی تھی

ان کے ہاتھ اسٹیئرنگ وھیل پر تھے، لیکن ان کا دماغ گانے کمپوز کرنے پر تھا۔ اس لیے ان کے دماغ میں ‘ناٹو-ناٹو’ گانے کی لائن یکایک کوند اٹھی

اس طرح کی کوئی دھن ابھی تک نہیں بنی تھی۔ انہوں نے اسے ‘6-8 تاکیتا، تاکیتا تیسری رفتار’ میں بننا شروع کیا۔ آخر اس رفتار کا کیا مطلب تھا؟

چندر بوس بتاتے ہیں ‘چونکہ یہ کیراوانی کا سُروں کا پسندیدہ ڈھانچہ تھا، اس لیے انہوں نے اس کا سہارا لینا مناسب سمجھا۔’

پچیس سال سے بھی زیادہ عرصہ پہلے کیراوانی نے چندربوس کو مشورہ دیا تھا کہ ‘کوئی بھی ایسا گیت اگر بنانا ہو، جس سے لوگوں میں جوش بھرا جائے اسے اس رفتار میں بناؤ۔’

ناٹو ناٹو ایک ایسا ہی نغمہ ہے، جس میں سرفہرست اداکار اپنے رقص کی مہارت کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ اس لیے چندر بوس نے اسے اس رفتار یا تیز دھن میں پیش کیا

انہوں نے دو دن میں اس گانے کے تین مکھڑے بنائے اور پھر کیراوانی سے ملاقات کی۔ انہوں نے آخر میں اپنا پسندیدہ بند سنایا۔ اس سے پہلے دو اور بند پڑھے تھے

کیراوانی کو بھی چندربوس کے یہ پسندیدہ بند پسند آئے اور اس طرح یہ گانا فائنل ہو گیا۔

گیت اس طرح ترتیب دیا گیا تھا:

پول مگٹٹو دھومملونا پوٹلاگِٹا دھوکینٹٹو

پولے رمما جاتارالو پوتھاراجو اونے گینٹٹو

اس گیت کے ابتدائی بولوں کا مطلب کچھ یوں بنتا ہے:

کھیتوں کی دھول میں کودنے والے ایک بدمست بیل کی طرح

پولرما جتھارالو، پوتھاراجو اوگیناتو،
کسی دیوی کے تہوار پر رقصاں کسی رقاصہ کی
طرح

جیسے لکڑی کی چپل پہن کر چھڑی سے کھیلنا

جیسے برگد کے درخت کے سائے میں نوجوان لڑکوں کا ایک گروہ

جیسے جوار کی روٹی مرچ کے ساتھ کھانا۔

میرا گانا سنو۔ میرا گانا سنو۔ ناچو ناچو

ہری مرچ کی طرح ناچو،
ایک تیز خنجر کی طرح ناچو

جیسے ڈھول کی دھڑکن جس سے آپ کے دل کی دھڑکن تیز ہوجاتی ہے

کسی پرندے کی تیز آواز کی طرح جو آپ کے کانوں میں گونجتی ہے

جیسے کوئی ایسا گانا گانا جس سے آپ کی انگلیاں تال میں پھنس جائیں

جنگلی رقص کی طرح جب تیز تال ہو۔

ایسا رقص جس سے آپ کا جسم پسینے سے شرابور ہو جائے

میرا گانا سنو۔ میرا گانا سنو۔۔ ناچو ناچو

گانے کا 90 فیصد دو دن میں مکمل ہو گیا۔ تاہم تبدیلیوں اور ترمیم کے بعد، اس گانے کو حتمی شکل دینے میں انیس مہینے لگے۔ اس دوران چندر بوس اور کیروانی اس پورے گانے کے بارے میں مشورہ کرتے رہے

فلم میں بھیما (جونیئر این ٹی آر) کا کردار تلنگانہ سے ہے جبکہ رام (رام چرن) کا کردار آندھرا پردیش سے ہے۔ اس لیے گانے میں دونوں علاقوں میں 1920ع کی زبانوں کے الفاظ لیے گئے ہیں۔ اس وقت تلنگانہ میں جو یا جوار اہم غذا ہوا کرتی تھی، اسے پسی ہوئی لال مرچوں کے ساتھ کھایا جاتا تھا

چندربوس کی نظر میں گانا وہ ہے جہاں الفاظ آپس میں مل جائیں اور پھر بصری مناظر اس پر چھا جائیں۔ یہ نغمہ اس پیمانے پر بالکل فٹ بیٹھتا ہے

تیلگو میں بہت سی لوک کہانیاں ہیں۔ گانوں میں ان کے کرداروں کو بھی استعمال کیا گیا ہے۔

اس گیت کو کال بھیرو اور راہل سپلی گُنج نے گایا ہے

‘ناٹو ناٹو’ گیت نے این ٹی آر اور رام چرن دونوں کی رقص کی صلاحیتوں کو آزمایا ہے۔ کوریو گرافر پریم رکشیت نے اس گانے کے لیے تقریباً 95 اسٹیپس کمپوز کیے تھے

سگنیچر سٹیپ کے لیے انہوں نے اس کے تیس ورژن بنائے۔ خاص طور پر اس منظر میں، جس میں این ٹی آر اور رام چرن ہاتھ پکڑ کر ناچ رہے ہیں

اس فلم کی یونٹ نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ اس خاص اسٹیپ کے لیے اٹھارہ ٹیکس Takes کی ضرورت تھی۔ اگرچہ یونٹ نے کہا کہ دوسری ٹیک کو ایڈیٹنگ کے دوران حتمی شکل دی گئی

اس نغمے کو یوکرین کے صدارتی محل کے پس منظر میں فلمایا گیا تھا. یہاں فلم کی شوٹنگ کے دوران، راجامولی اور کیراوانی نے گانے کے آخری بند کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا.آخری بند پندرہ منٹ میں تبدیل کر دیا گیا۔ پھر بدلا ہوا گانا ریکارڈ کر کے شوٹ کیا گیا۔ آخر کار اس گانے کو مکمل کرنے میں انیس مہینے لگے

گانا ناٹو ناٹو نہ صرف این ٹی آر اور رام چرن کے رقص کی صلاحیتوں کو ظاہر کرتا ہے بلکہ بھیم اور رام کی دوستی کے بہت سے پہلوؤں کو بھی سامنے لاتا ہے۔ اس میں بھیم کے لیے رام کی قربانی کی کہانی بیان کی گئی ہے۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح تیلگو لوگوں نے انگریزوں کے حکم کو ماننے سے انکار کر دیا۔ اور کس طرح بھیم نے اس عورت کا دل جیت لیا، جس سے وہ محبت کرتا تھا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close