ملیر ندی میں گاڑی بہہ گئی، مسافروں کی تلاش جاری، گڈاپ میں خاتوں ڈوب کر جاں بحق

نیوز ڈیسک

ضلعی انتظامیہ کے مطابق منگل کی رات کراچی حیدرآباد ایم نائن موٹر اور نیشنل ہائی وے کو ملانے والی شاہراہ لنک روڈ پر ملیر ندی میں پانی کے تیز بہاؤ میں ایک گاڑی بہہ گئی، جس میں خاتون اور بچوں سمیت سات افراد سوار ہونے کی اطلاع ہے

دوسری جانب گڈاپ میں تھدو ڈیم کے نزدیک واقع میر خان گوندر گوٹھ میں ایک خاتون ڈوبنے سے جاں بحق ہوئی ہیں

ملیر ندی میں پانی میں بہہ جانے والی کار آج جمعرات کی صبح مل گئی ہے، لیکن کار میں سوار سات افراد کا ابھی تک پتا نہیں چل سکا ہے

عینی شاہدین کے مطابق کار سوار کراچی کے علاقے قائد آباد سے حیدرآباد واپس جانے کے لیے نکلے تھے کہ یہ واقعہ پیش آیا۔ کار میں ڈرائیور کے علاوہ ایک مرد اور خاتون سمیت بچے سوار تھے

منگل کے روز کراچی اور اس کے مضافاتی علاقوں میں وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ جاری تھا جس کی وجہ سے کراچی حیدرآباد موٹر وے پر برساتی پانی کے ریلے نے ناصرف بحریہ ٹاؤن کو متاثر کیا بلکہ کھیرتھر سے گڈاپ اور گڈاپ سے ملیر تک کے تمام راستے برساتی پانی کے ریلوں کی وجہ سے متاثر ہوئے تھے۔ مین گڈاپ روڈ پر کونکر ندی میں طغیانی کی وجہ سے دو دن سے ٹریفک معطل ہے

گڈاپ میں طوفانی بارش سے باڑو ڈھورو میں شدید طغیانی کی وجہ سے گڈاپ میں تھدو ڈیم کے نزدیک واقع میر خان گوندر گوٹھ میں پانی گھروں میں گھس آیا، جس کی وجہ سے گھروں کو شدید نقصان پہنچا

اسی اثنا میں گاؤں کی ایک خاتون اپنے دو بچوں کو بچاتے ہوئے پانی میں ڈوبنے سے جاں بحق ہو گئیں

لنک روڈ کے قریب واقع گوٹھ کے رہائشی قیوم نے بتایا کہ عبدالرحمان نامی ڈرائیور نے مقامی لوگوں کے منع کرنے کے باوجود ایم نائن موٹر وے کو نیشنل ہائی وے سے ملانے والی لنک روڈ کے ذریعے ملیر ندی پار کرنے کی کوشش کی تھی

لنک روڈ دراصل ملیر ندی کے درمیان سے گزرتی ہے

حادثے کے مقام سے چند گز دور ندی پر پل موجود ہے، لیکن ملیر ندی سے اس قدر ریتی بجری چرائی گئی ہے کہ اس پل کی بنیادیں ہی کھوکھلی ہو چکی ہیں۔ کئی برسوں سے یہ پل ٹریفک کے لیے بند ہے۔ لوگ مجبوراً جان پر کھیل کر لنک روڈ پر ملیر ندی کے اندر سے گزرتے ہیں

ان کا کہنا تھا کہ برسات کے موسم میں یہاں اکثر حادثات ہوتے ہیں۔ لیکن لنک روڈ پر ملیر ندی پر پل بنانے میں انتظامیہ کی دلچسپی نظر نہیں آتی

یاد رہے کہ علاقہ پولیس نے گاڑی کے ملیر ندی میں گرنے کی تردید کی تھی۔ لیکن مقامی افراد اور ریسکیو اداروں کی مسلسل کوششوں کی وجہ سے گاڑی ملنے پر اب پولیس موقع پر موجود ہے اور لاپتہ افراد کی تلاش کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close