سندھ حکومت نے کروناوائرس وبا سے تعلیمی اداروں کی بندش کی وجہ سے اعلان کیا تھا کہ نویں تا بارہویں جماعتوں کے امتحانات لینے کے بجائے طلبہ کو پروموٹ کر کے پاس کیا جائے گا. چند ماہ قبل وزیرِ تعلیم سندھ سعید غنی نے میڈیا سے بات کرت ہوئے کہا تھا کہ اس حوالے قانون سازی کی جائے گی. کئی ماہ گزر جانے کے بعد بھی سندھ حکومت نے تاحال نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا.
اطلاعات کے مطابق طلبہ کو پاس کرنے کا نوٹیفکیشن قانونی پیچیدگیوں کی نذر ہوگیا ہے، جس کی وجہ سے سندھ بھر میں میٹرک اور انٹر کے لاکھوں طلبہ الجھن کا شکار ہیں.
اس ضمن میں سندھ حکومت کی افسرشاہی کی طرف سے انتہائی غیر ذمہ دارانہ رویہ دیکھنے کو ملا ہے کا، جس کی وجہ سے صوبے کے میٹرک اور انٹر کے طلبہ کا مستقبل داؤ پر لگنے کا خدشہ ہے.
محکمہ قانون کے سیکریٹریز، محکمہ کالج ایجوکیشن اور محکمہ اسکول ایجوکیشن کی عدم توجہی اور عدم دلچسپی کی وجہ سے سندھ میں میٹرک اور انٹر کے طلباء کی پروموشن کی صورتحال ابھی تک غیر واضح ہے.
واضح رہے کہ ملک میں کورونا وائرس وبا کے باعث وفاق اور ملک کے دیگر صوبوں کی طرح سندھ میں بھی میٹرک کے امتحانات کا انعقاد ممکن نہیں ہو سکا تھا. وفاق اور تمام صوبوں نے طلباء کو براہ راست اگلی کلاس میں ترقی دینے کا فیصلہ کیا تھا. سندھ حکومت نےاس سلسلے میں قانونی پیچیدگیوں کو دور کرنے کے لیے سفارشات پر مبنی ایک سمری تیار کر کے محکمہ قانون کی منظوری سے کابینہ میں پیش کرنا تھی۔
ذرائع کے مطابق افسرشاہی کے غفلت پر مبنی روپے کی وجہ سے یہ معاملہ ابھی تک کھٹائی میں پڑا ہوا ہے. اس سلسلے میں افسر شاہی اور تعلیمی انتظامیہ کی عدم دلچسپی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ پہلے یہ سمری کافی عرصے تک محکمہ قانون میں پڑی رہی اور بعد ازاں محکمہ قانون نے اس سمری پر بعض اعتراضات لگاتے ہوئے اسے واپس بھجوادیا تھا. کئی ہفتوں کے بعد ان اعتراضات پر غور اور فیصلوں کے لیے جب حکام کا اجلاس بلایا گیا تو سیکریٹری کالجز سندھ باقر نقوی کی عدم شرکت کی وجہ سے یہ اجلاس ملتوی کردیا گیا۔
واضح رہے کہ طلبہ کو براہ راست ترقی دینے کے حوالے سے وفاق، بلوچستان اور خیبر پختون خواہ میں نوٹیفکیشن جاری کر کے پروموشن پالیسی کی منظوری دی جا چکی ہے، لیکن سندھ میں ابھی تک نوٹیفکیشن جاری نہیں ہو سکا، جس کی وجہ سے طلبہ، والدین اور اساتذہ تذبذب اور الجھن کا شکار ہیں.