اسلام آباد : وزیر ریلوے اعظم سواتی کا کہنا ہے کہ ماڈرن کراچی سرکلر ریلوے (کے سی آر) منصوبہ منظوری کے آخری مراحل ہے
تفصیلات کے مطابق چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ اجلاس ہوا۔ جماعت اسلامی کے رکن مشتاق احمد نے کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی میں تاخیر پر توجہ دلاؤ نوٹس ایوان میں پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ کراچی پاکستان کا محسن شہر ہے، اس کی آبادی کے بارے میں شہریوں کے تحفظات ہیں، وہاں لوگوں کے لیے پبلک ٹرانسپورٹ کی سہولیات ناکافی ہیں، کراچی سرکلر ریلوے ایک بہترین و مناسب سفری منصوبہ ہے، لیکن یہ اب تک ایک خواب ہے جو وہاں کے عوام دیکھ رہے ہیں
سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ اس منصوبے کا اب تک دو دفعہ وزیراعظم افتتاح کر چکے ہیں، جس سیکشن کا افتتاح ہوا اور جو فعال ہیں ان کی رفتار بھی انتہائی سست ہے، اس خواب کی تکمیل کب ہوگی اس پر سیاسی پوائنٹ اسکورنگ نہ کی جائے، حکومت کی جانب سے سندھ کے لئے جس پیکیج کا اعلان ہوا وہ حقیقت میں کہیں نظر نہیں آ رہا
جواب میں وفاقی وزیر ریلوے اعظم سواتی نے کراچی سرکلر ریلوے پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہماری حکومت نے کے سی آر کے چند کلومیٹر منصوبے کو بحال کیا، ماڈرن کے سی آر پر ابھی کام ہونے جا رہا ہے، جو عالمی معیار کے مطابق ہوگا
وزیر ریلوے نے ایوان کو بتایا کہ یہ سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام ( پی ایس ڈی پی) کا منصوبہ بھی نہیں بلکہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ منصوبہ ہے، جو منظوری کے آخری مراحل ہے
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے اب تک بیس ارب روپے کی سیڈ منی دی ہے، سندھ حکومت نے چھ ارب دینے کی حامی بھری ہے۔ امید ہے کہ ایک ماہ بعد فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) گراؤنڈ پر کام شروع کرے گا
اعظم سواتی نے مزید کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ تین سال کے اندر اس منصوبہ کو مکمل کیا جائے۔ ہم لینڈ مافیا سے ریلوے کی زمینیں واگزار کرا رہے ہیں۔ جب تک تجاوزات ختم نہیں ہوں گی یہ منصوبے نہیں بن سکتے، ہم قبضہ مافیاز سے زمین واپس لے رہے ہیں، کچھ زمینیں رہ گئی ہیں.