’جنگلی جو‘ جس کے بیج زمین پر چلتے ہیں!

ویب ڈیسک

جئی یا جو (اوٹ) ایک مرغوب اناج ہے اور اس کی بعض اقسام کے بیج بہت حیرت انگیز ہوتے ہیں، کیونکہ قدرت نے انہیں آگے بڑھنے کا ایک مؤثر نظام عطا کیا ہے

ان میں سے جنگلی جو کے بیج قابلِ ذکر ہیں، جن میں پھیلنے کا خاص نظام ہے اور وہ زمین پر گر کر لڑھکتے رہتے ہیں، یہاں تک کہ وہ مناسب جگہ پہنچ جاتے ہیں اور وہاں اپنی افزائش شروع کرتے ہیں

جی ہاں ، یہ کوئی افسانہ نہیں کہ جنگلی جئی کی کچھ نسلوں میں بیجوں کو پھیلانے کا ایک خاص نظام ہوتا ہے، جو ایسا لگتا ہے جیسے بیج زمین پر چلتے ہوئے جڑ پکڑنے کے لیے موزوں مٹی کی تلاش میں ہیں

جدید دور کے جئی (ایوینا سیٹیوا) کو مصنوعی عمل کے ذریعے بڑی حد تک تبدیل کر دیا گیا ہے اور یہ اپنی بقا کے لیے مکمل طور پر انسان پر انحصار کرتا ہے۔ انہیں اگانے کے لیے نہ صرف مٹی کھودنے کی ضرورت ہے، بلکہ بیجوں کو پینیکل کے ساتھ جڑا رکھنا پڑتا ہے تاکہ ان کی کٹائی میں آسانی ہو اور بیج کے نقصانات کو کم کیا جا سکے۔ دوسری طرف جنگلی جو کی کہانی بالکل مختلف ہے

جنگلی جو کے بیج میں قدرت نے لاتعداد خواص رکھے ہیں، جو اصل میں بیجوں کو مناسب جڑوں والی مٹی کی تلاش میں زمین پر منتقل ہونے میں مدد کرتی ہیں۔ اس حیرت انگیز صلاحیت نے پودوں کو کئی عرفی ناموں سے نوازا ہے، جن میں "اینیمیٹڈ اوٹس” اور "اینیمل اوٹس” شامل ہیں

اول ان پر چپکنے والے کانٹے دار ابھار ہوتے ہیں، جن کی بدولت بیج لڑھکتا رہتا ہے۔ دوم نیچے کی جانب لمبے ڈنٹھل ہوتے ہیں، جو حرکت کر کے اسے آگے دھکیلتے ہیں۔ اس کی بدولت وہ ایسے مناسب مقام یا مٹی تک پہنچ جاتے ہیں، جہاں افزائش کے لیے موافق مٹی موجود ہوتی ہے

بیج کے نیچے نوے درجے پر موجود تنکے نما ڈنٹھل دھیرے دھیرے گھومتے ہیں اور بیج لڑھکتا ہوا دکھائی دیتا ہے۔ دیکھنے والے کو لگتا ہے کہ جو کا بیج شعوری طور پر چل رہا ہے۔ لیکن یہ کوئی شعوری عمل نہیں بلکہ بیج خشک اور نمدار ماحول میں سکڑتے اور پھیلتے ہوئے چلتا رہتا ہے

اس طرح دھیرے دھیرے وہ نمی سے بھرپور ماحول یا کسی باریک جھری میں جا بیٹھتا ہے اور وہاں ایک پودے کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close