بلوچستان: گوادر میں ’حق دو تحریک‘ کا ایک بار پھر دھرنا

ویب ڈیسک

بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں ’حق دو تحریک‘ کی جانب سے ایک بار پھر دھرنا دیا جا رہا ہے

گذشتہ تیرہ دنوں سے جاری دھرنے کے شرکا سمندر میں غیر قانونی ماہی گیری، سرحدی تجارت کی بحالی، سکیورٹی چیک پوسٹوں کے خاتمے، لاپتہ افراد کی بازیابی اور منشیات کے اڈوں کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے ہیں

دھرنا گوادر کے پورٹ روڈ وائی چوک پر دیا جا رہا ہے اور شرکا راتیں بھی سڑک پر گزار رہے ہیں- احتجاج میں سیاسی کارکن، ماہی گیر اور فنکار بھی شریک ہیں

روزانہ رات کو مقامی فنکار ثقافتی شوز اور اسٹیج ڈرامے پیش کر کے احتجاج کو منفرد بنا رہے ہیں

یاد رہے کہ ’گوادر کو حق دو‘ تحریک نے گذشتہ سال بتیس دنوں تک اسی مقام پر دھرنا دیا تھا اور 16 دسمبر 2021ع کو وزیراعلٰی بلوچستان عبدالقدوس بزنجو سے مذاکرات کامیاب ہونے کے بعد احتجاج ختم کر دیا تھا

احتجاج کی قیادت کرنے والے مولانا ہدایت الرحمان کا کہنا ہے کہ وزیراعلٰی نے ہمارے پانچ بڑے مطالبات پر ایک ماہ کے اندر عمل درآمد کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی

انہوں نے کہا ”ہمارے ساتھ تحریری معاہدہ بھی کیا، تاہم وزیراعلٰی نے وعدے کی پاسداری نہیں کی اس لیے ہم نے گیارہ ماہ بعد دوبارہ احتجاج شروع کر دیا ہے“

مولانا ہدایت الرحمان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی سمندری حدود میں غیر قانونی ماہی گیری اور ممنوعہ جالوں کا استعمال اب بھی جاری ہے، جس سے نہ صرف مچھلیوں اور سمندری حیات کی نسل کشی ہو رہی ہے بلکہ گوادر کے مقامی ماہی گیر بھی بے روزگار ہو رہے ہیں

انہوں نے کہا کہ سرحدی تجارت کی بحالی اور اختیارات ایف سی سے لے کر ضلعی انتظامیہ کو دینے کا وعدہ بھی پورا نہیں کیا گیا

ان کا کہنا تھا کہ غیر ضروری سکیورٹی چیک پوسٹوں کو بھی ختم نہیں کیا گیا جبکہ لوگوں کی تذلیل بھی کی جارہی ہے

واضح رہے کہ گذشتہ برس حق دو تحریک کے احتجاج کو ہزاروں کی تعداد میں خواتین کی شرکت کے باعث شہرت ملی تھی، تاہم رواں سال خواتین دھرنے میں شریک نہیں ہیں

اس حوالے سے مولانا ہدایت الرحمان کا کہنا ہے کہ آئندہ چند دنوں میں خواتین کی بڑی احتجاجی ریلی نکالی جائے گی

حق دو تحریک کو رواں سال مئی میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں گوادر میں واضح اکثریت ملی تھی- احتجاج میں نومنتخب بلدیاتی نمائندے بھی شریک ہیں

مولانا ہدایت الرحمان کا کہنا تھا ”بلدیاتی انتخابات کا اگلا مرحلہ اب تک مکمل نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے ہماری ضلعی حکومت نہیں بن سکی۔ ضلعی حکومتوں کو فعال کرکے اختیارات دیے جائیں تو ہم بہت سے مسائل مقامی سطح پر حل کرسکیں گے“

ان کا کہنا تھا کہ مطالبات پورے ہونے تک احتجاجی دھرنا جاری رکھا جائے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close