سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کا کہنا ہے کہ انہیں شہباز شریف کی زیر قیادت اتحادی حکومت کی جانب سے اس اہم تعیناتی پر کوئی اعتراض نہیں ہے
عمران خان نے یہ بات زمان پارک میں اپنی رہائش گاہ پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی
عمران خان سے سوال کیا گیا کہ کیا انہوں نے یہ مطالبہ کیا تھا کہ نئے آرمی چیف کی تعیناتی پر ان سے یا ان کی پارٹی سے مشاورت کی جائے، عمران خان نے جواب دیا ”نہیں، وہ جسے چاہیں مقرر کر سکتے ہیں“
گزشتہ روز ایک صحافی نے عمران خان سے سوال کیا کہ کیا موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو توسیع دی جا رہی ہے، جواب میں سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ’یہ ایک ارب ڈالر کا سوال ہے‘
عمران خان نے انکشاف کیا کہ احتساب کے معاملے پر فوجی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ان کے تعلقات کشیدہ ہو ئے، انہوں نے مزید کہا کہ اگر ملک کو ہموار انداز میں چلانا ہے تو وزیر اعظم کو بااختیار ہونا چاہیے
عمران خان نے کہا کہ ’مجھے فوج سے کوئی مسئلہ نہیں تھا، مسائل صرف احتساب کے معاملات پر پیدا ہوئے، تاہم فوج مثبت کردار ادا کر سکتی ہے، میرا ماننا ہے کہ اگر ملک کو ہموار انداز میں چلانا ہے تو وزیر اعظم کو انتظامیہ کے ساتھ اقتدار بھی سونپا جانا چاہیے‘
عمران خان نے اس خیال کا اظہار کیا کہ مخلوط حکومت کو بہت سے سمجھوتے کرنے پڑتے ہیں، اتحاد کے نتیجے میں بننے والی حکومت میں وزیر اعظم کو بلیک میل کیا جا سکتا ہے، دو تہائی اکثریت وزیر اعظم کو طاقت دیتی ہے‘
دوسری ٹ پی ٹی آئی کے ایک سینیئر رہنما نے بھی اس تاثر کی تصدیق کی کہ پی ٹی آئی حکومت کے دوران عمران خان اور فوجی قیادت کے درمیان تعلقات اس وقت خراب ہوئے، جب انہوں نے وزیراعظم کو مشورہ دیا کہ وہ اپوزیشن لیڈروں کے احتساب سے ہٹ کر معیشت کو ٹھیک کرنے پر توجہ دیں
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اپنے مؤقف سے پیچھے نہ ہٹ کر اپنے لیے مصیبت کو دعوت دی
عمران خان نے خود پر جان لیوا حملے کی کوشش کے خلاف درج ایف آئی آر پر عدم اطمینان کا اظہار کیا، کیونکہ اس ایف آئی آر میں ان کی جانب سے نامزد کردہ کسی بھی مشتبہ شخص کا نام شامل نہیں کیا گیا
عمران خان نے ایک ٹوئٹ میں کہا ’مضحکہ خیز ایف آئی آر کے معاملے پر میرے وکیل میرا مؤقف پیش کریں گے‘
انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ وزیراعظم شہباز شریف، وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ اور ایک سینیئر فوجی افسر کو مقدمے میں نامزد کرنے کے لیے یہ ایف آئی آر عدالت میں چیلنج کریں گے، اگر تحقیقات سے ان کی بے گناہی ثابت ہوتی ہے، تو بیشک ان کے نام ایف آئی آر سے خارج کردیے جائیں
انہوں نے کہا کہ فائرنگ کرنے والے ملزم نوید احمد کا دیا گیا بیان جھوٹ تھا، میں نے حکومت پنجاب کو ہدایت دی تھی کہ وہ دوران حراست نوید احمد کی حفاظت کریں
علاوہ ازیں ’ٹی آر ٹی ورلڈ‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں عمران خان نے پاکستان کے چیف جسٹس سے مطالبہ کیا کہ وہ انصاف کی فراہمی کے معاملے میں ثابت قدمی کا مظاہرہ کریں
عمران خان نے کہا کہ انصاف اس وقت قائم ہوتا ہے جب ہر شخص، حتیٰ کہ سب سے طاقتور شخص بھی قانون کے دائرے میں لایا جاتا ہے، میں ایک صوبے کا سربراہ ہونے کے باوجود تین لوگوں سے تفتیش نہیں کروا سکتا، تصور کریں کہ عام آدمی کے لیے کیا صورتحال ہوگی
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حقیقی آزادی کی تحریک قانون کی حکمرانی کا مطالبہ کرتی ہے
انہوں نے مزید کہا کہ انہیں آج رات (گزشتہ شب) وزیر آباد حملے کی فارنزک رپورٹ مل جائے گی، جس سے یہ ثابت ہوجائے گا کہ جائے وقوع پر ایک سے زیادہ حملہ آور تھے‘