پاکستان پیپلز پارٹی کے سندھ سے سینیٹر اور پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو کے سابق ترجمان مصطفیٰ نواز کھوکھر نے سینیئر قیادت کی طرف سے ان کے بیانات پر اظہار ناپسندیدگی کے بعد پارٹی سینیٹر کے طور پر مستعفی ہونے کا اعلان کیا ہے
گزشتہ روز اپنے ٹویٹ میں اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ ان کی پارٹی کے ایک سینیئر رہنما سے ملاقات کے بعد پارٹی قیادت کے مطالبے پر بخوشی سینیٹ کی رکنیت سے استعفیٰ دینے پر رضامندی کا اظہار کیا ہے
ان کا کہنا تھا کہ وہ بدھ کو چیئرمین سینیٹ کو اپنا استعفیٰ پیش کر دیں گے
یاد رہے کہ گزشتہ چند ماہ سے مصطفیٰ نواز کھوکھر پارٹی پالیسی سے ہٹ کر اور پی ٹی آئی کے حق اور اسٹبلشمنٹ مخالف بیان دیتے رہے ہیں
کچھ ہفتے قبل انہوں نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل بھی تبدیل کرتے ہوئے اس میں سے پارٹی کا نام نکال دیا تھا، جس کی وجہ سے انہوں نے ویری فائیڈ کا اسٹیٹس بھی کھو دیا تھا۔اس وقت بھی مبصرین کا خیال تھا کہ وہ شاید پی ٹی آئی جوائن کر رہے ہیں، تاہم انہوں نے اس کی تصدیق نہیں کی تھی
حالیہ دنوں میں انہوں نے شہباز گل اور اعظم سواتی پر تشدد کی مذمت بھی کی تھی اور شیریں مزاری کی گرفتاری کی بھی مذمت کی تھی
اعظم سواتی کی نازیبا وڈیو پر اپنے ردعمل میں انہوں نے انٹیلیجنس ایجینسیوں کے حوالے سے انتہائی سخت الفاظ استعمال کیے تھے اور ایک اعلیٰ افسر کی کال کا حوالہ بھی دیا تھا، جس میں انہیں وضاحت دی گئی تھی کہ وڈیو میں کسی ایجنسی کا ہاتھ نہیں۔ تاہم انہوں نے وضاحت مسترد کر دی تھی
بدھ اپنے ٹویٹ میں مصطفیٰ نواز کھوکھر کا کہنا تھا کہ ایک سیاسی کارکن کے طور پر میں عوامی مفاد کے معاملات پر اپنی رائے کا اظہار کرنے کا حق رکھتا ہوں
انہوں نے کہا ’سندھ سے سینیٹ کی نشست دینے پر پارٹی قیادت کا مشکور ہوں۔ اختلافات کوعلیحدہ رکھتے ہوئے کہنا چاہتا ہوں کہ (پیپلز پارٹی کے ساتھ) یہ ایک شاندار سفر رہا ہے اور ان کے لیے نیک تمنائیں ہیں۔‘
جب موجودہ حکومت برسراقتدار آئی تھی تو مصطفیٰ نواز کھوکھر کو وزیر مملکت کا عہدہ بھی دیا گیا تھا مگر انہوں نے اسے قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ اس وقت ان کا کہنا تھا کہ وہ فی الحال وزیر مملکت کا عہدہ نہیں سنبھال سکتے
انہوں نے کہا کہ وزیر مملکت بننے سے معذرت ذاتی وجوہات کے باعث کی ہے۔ پیپلز پارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ آئندہ انتخابات سے متعلق اپنی ذمہ داریوں پر توجہ رکھنا چاہتے ہیں۔