سعودی عرب کی بڑھتی گیمنگ انڈسٹری اور فٹبال مارکیٹ کو بدلنے میں سعودی لیگ کا کردار

ویب ڈیسک

برطانوی فٹبال کلب مانچسٹر سٹی کے مینیجر پیپ گارڈیولا نے کہا ہے کہ سعودی پرو لیگ نے اس کھیل کی مارکیٹ کو مکمل طور پر تبدیل کر دیا ہے اور وہ توقع کرتے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ بڑے کھلاڑی سعودی عرب کا رخ کریں گے

واضح رہے کہ سٹی ونگر ریاض مہریز رواں ہفتے کرسٹیانو رونالڈو، کریم بینزیما اور یورپ کی ٹاپ لیگز سے تعلق رکھنے والے متعدد دیگر کھلاڑیوں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے سعودی فٹبال شامل ہونے والے بڑے ناموں کی فہرست میں شامل ہو گئے ہیں

الجیریا سے تعلق رکھنے والے مہریز نے تین کروڑ پاؤنڈ کے معاہدے کے تحت سعودی کلب ’العہلی‘ میں شمولیت اختیار کی ہے

ہفتے کو بائرن میونخ سے وابستہ سادیو مانے بھی سعودی عرب منتقل ہونے والے رجحان میں شامل ہونے کے لیے تیار نظر آتے ہیں، دوسری جانب اسی طرح کی اطلاعات فرانسیسی فٹبال اسٹار مباپے کے بارے میں بھی گردش کر رہی ہیں

گارڈیولا نے سیئول میں کورین کلب کے ساتھ ایک دوستانہ میچ کے موقعے پر کہا ”سعودی لیگ نے مارکیٹ کو مکمل طور پر تبدیل کر دیا ہے“

انہوں نے کہا ”ایک سال پہلے جب کرسٹیانو رونالڈو سعودی کلب کے پہلے بڑے کھلاڑی بنے تو کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ سعودی لیگ میں کتنے بڑے اور اعلیٰ معیار کے غیر معمولی کھلاڑی کھیلنے جا رہے ہیں“

گارڈیوولا کے مطابق مستقبل میں زیادہ سے زیادہ بڑے نام سعودی لیگ کا حصہ ہوں گے

سعودی عرب گیمنگ انڈسٹری پر اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کیوں کر رہا ہے؟

سعودی عرب، جو فٹبال کے بڑے بڑے کھلاڑیوں کا نیا مرکز، اور پروفیشنل گولف کا ایک شریک مالک ہے اب 180 ارب ڈالر سالانہ کی گیم انڈسٹری کا حتمی عالمی مرکز بننے کی کوشش کر رہا ہے

گزشتہ سال اس نے ایک نئے گیم گروپ کے لیے لگ بھگ 40 ارب ڈالر کے فنڈز مختص کئے تاکہ 2030 تک سلطنت کو گیمز اور اسپورٹس میں ایک حتمی عالمی مرکز میں تبدیل کیا جا سکے۔ فروری میں وہ ننٹینڈو کے لئے سب سے بڑا غیرملکی سرمایہ کار بن گیا اور رواں ماہ سلطنت نے ریکارڈ 45 ملین ڈالر کے انعامی پول کے ساتھ ایک بڑے گیمنگ ٹورنامنٹ کی میزبانی کی

ان اقدامات نے اس انڈسٹری میں سعودی عرب کی اہمیت میں اضافہ کیا ہے اور تیل کی حامل اور کٹر اسلام پسند سلطنت کے طور پر اس کے تاثر کو تبدیل کرنے میں بھی ایک کردار ادا کیا ہے ۔اب وہ کھیل اور تفریحی سرگرمیوں کے مرکز کے طور پر بھی ابھر کر سامنے آرہا ہے

سعودی عرب کے سینتیس سالہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان، جو اطلاعات کے مطابق خود بھی ایک گیمر ہیں ، گیمنگ کو اپنے ویژن 2030 کا ایک اہم حصہ سمجھتے ہیں، جو ملکی معیشت کی بہتری، تیل پر انحصار میں کمی اور اپنی نوجوان آبادی کو روزگار اور تفریح کی فراہمی کا ان کا ایک پر عزم منصوبہ ہے

گزشتہ ستمبر میں جب انہوں نے کھیلوں اور ای سپورٹس پر عوامی سرمایہ کاری کے ادارے، ساوی گیم گروپ، کے قیام کا اعلان کیا تو کہا تھا، ”ہم اپنی معیشت کو متنوع بنانے کے لیے اسپورٹس اور گیمز کے شعبے میں غیر استعمال شدہ صلاحیتوں کو بروئے کار لا رہے ہیں۔‘‘

یہ ادارہ گیمنگ انڈسٹری میں لگ بھگ 39 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری اس امید کے ساتھ کرے گا کہ وہ اگلےسات برسوں میں 250 مقامی کمپنیاں قائم کرے گا اور 39 ہزار روزگار پیدا کرے گا

گیمنگ ایک بہت بڑی اور تیزی سے بڑھتی ہوئی انڈسٹری ہے۔ مارکیٹ ریسرچ فرم، نیوزو کا کہنا ہے کہ لگ بھگ 3.2 ارب لوگ پرسنل کمپیوٹرز ، کنسولز، موبائیل ڈیوائسز یا کلاؤڈ گیمنگ سروسز پر گیمز کھیلتے ہیں اور اس صنعت نے 2022 میں 184 اعشاریہ 4 ارب ڈالر کےریونیوز پیدا کیے تھے

بوسٹن کنسلٹنگ گروپ کی 2021 کی ایک رپورٹ کے مطابق گیمنگ سے پیدا ہونے والے ریونیوز، عالمی باکس آفس، میوزک اسٹریمنگ اور البمز کی فروخت اور پانچ دولتمند ترین اسپورٹس لیگز کے مشترکہ ریونیوز سے زیادہ ہوتے ہیں

سعودی عرب الیکٹرانک اسپورٹس یا ای سپورٹس میں بھی داخل ہو رہا ہے۔ وڈیو گیمز کے ذریعے مقابلوں کی ایک قسم ای۔سپورٹس میں وڈیو گیمز کے منظم مقابلے منعقد کیے جاتے ہیں

یہ خاص طور پر کئی پروفیشنل کھلاڑیوں، افراد یاٹیموں کے درمیان ہوتے ہیں۔ اگرچہ دوسرے لوگوں کو وڈیو گیمز کھیلتے دیکھنا بظاہر کوئی اتنا دلچسپ مشغلہ دکھائی نہیں دیتا لیکن یہ ایک بہت بڑا کاروبار ہے، جس میں لاکھوں شائقین، مشہور کھلاڑی اور اسپانسر کمپنیاں شامل ہیں

2021 میں سنگاپور کے ایک ای سپورٹس ٹورنامنٹ میں 5 اعشاریہ 4 ملین لوگوں نے لائیو دیکھا تھا

برسلز میں قائم ایک تھنک ٹینک کے یورپین سنٹر فار انٹر نیشنل افئیرز میں خلیجی امور کے ایک ماہر ،کرسٹوفر ڈیوڈسن کہتے ہیں کہ ای سپورٹس دوسری سپورٹس کی نسبت کہیں زیادہ نیا اور زیادہ بڑا عالمی کھیل ہیں

سعودی عرب کے دولتمند خلیجی پڑوسی بھی اس انڈسٹری میں داخل ہونے کی کوشش کررہے ہیں۔ متحدہ عرب امارات کے ملک ، دوبئی نے گزشتہ ماہ پانچ روزہ ای سپورٹس تہوار کی میزبانی کی تھی

قطر کی سرمایہ کار اتھارٹی نے بھی حال ہی میں مونیومنٹ اسپورٹس اینڈ اینٹرٹینمنٹ کمپنی کا کچھ حصہ خریدا ہے

کرسٹوفر ڈیوڈسن نے سعودی عرب اور خلیجی ملکوں کی ای سپورٹس میں دلچسپی کی وجوہات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ جب آپ ای سپورٹس پر سرمایہ کاری کرتے ہیں تو آپ کو پرائم اشتہارات ملنے کے مواقع ملتے ہیں اور آپ اپنے ملک کی ایک پر کشش مقام کے طور پر تشہیر کرتے ہیں، جہاں لوگ تعطیلات منانے کے لئے آنے کا سوچیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close