حسین واڈیلہ ’حق دو تحریک‘ کے سربراہ منتخب، مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو سی پیک روڈ بند کریں گے

ویب ڈیسک

بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں حق دو تحریک نے اپنے مطالبات کے چارٹر آف ڈیمانڈ پر ایک بار پھر دھرنا دے رکھا ہے، جسے پندرہ روز گزر چکے ہیں

حق دو تحریک کی جانب سے حکومت کو تین دن کا الٹی میٹم دیا گیا ہے کہ اگر ان کے 42 مطالبات کو تسلیم نہ کیا گیا تو گوادر پورٹ، ایکسپریس وے کو بند کر دیا جائے گا

اسی اثنا میں ’حق دو تحریک‘ کے اندرونی انتخابات ہوئے ہیں، جس میں حسین واڈیلہ بلامقابلہ سربراہ منتخب ہوئے ہیں۔ انہیں مولانا ہدایت نے نامزد کیا تھا

گزشتہ روز مولانا ہدایت الرحمٰن نے ٹوئٹر پر ایک وڈیو ری ٹویٹ کی، جس میں دھرنے کے لیے لگائے گئے اسٹیج پر چند فنکاروں کو دیکھا جا سکتا ہے جو گیت گا رہے ہیں

مولانا ہدایت الرحمٰن کی جانب سے ری ٹویٹ کی گئی وڈیو کے ساتھ لکھا گیا ہے ”حق دو تحریک کے احتجاجی دھرنے میں گوادر کے محنت کش اپنے فن کا مظاہرہ کرتے ہوئے سمندر میں ٹرالنگ، روزگار پر قدغن، بھتہ خوری، سمندری حیات کی نسل کشی پر قوالی پیش کر رہے ہیں“

حق دو تحریک نے گذشتہ سال بھی ایک ماہ سے زائد دھرنا دیا تھا جس پر وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے وہاں جاکر ان سے معاہدہ کیا تھا

تحریک کے ترجمان حفیظ اللہ کا کہنا ہے ”معاہدے کو سال گزرنے اور بار بار یاد دہانی پر بھی حکومت نے کوئی عمل نہیں کیا، جس کی وجہ سے ہم دوبارہ دھرنا دینے پر مجبور ہوئے“

دھرنے کے مطالبات کے بارے میں بات کرتے ہوئے حفیظ اللہ نے بتایا ”اس دھرنے کے بھی مطالبات وہی ہیں۔ ابتدائی 19 مطالبات پہلے بھی تھے۔ دوسرے کچھ ایسے مسائل سامنے آئے، جن کو بھی اس میں شامل کیا تو مطالبات کی تعداد 42 ہو گئی ہے“

تحریک کی طرف سے جاری کردہ چارٹر آف ڈیمانڈ میں سرفہرست لاپتہ افراد کی بازیابی کا مطالبہ اور پھر ٹرالر مافیا کا خاتمہ، ایرانی سرحد سے تجارت کی اجازت اور منشیات کے خاتمے سمیت غیر ضروری چیک پوسٹوں کا خاتمہ شامل ہے

حفیظ اللہ بتاتے ہیں کہ ’حالیہ دھرنے کو دو ہفتے گزر چکے ہیں لیکن حکومت کی طرف سے نظرانداز کرنے کی پالیسی جاری ہے، جس پر قائدین نے سخت لائحہ عمل کے تحت حکومت کو الٹی میٹم دے رکھا ہے، جس کے مطابق دھرنے کی طرف سے مطالبات کے حوالے سے عدم پیش رفت اور غیر سنجیدگی کے مظاہرے پر گوادر پورٹ شاہراہ کی بندش، ایکسپریس وے اور انٹرنیشنل ایئر پورٹ کے کام کو روکنے کا اقدام کیا جا سکتا ہے“

تحریک کے ترجمان نے کہا ”ایک طرف انٹرنیشنل ایئرپورٹ تعمیر ہو رہا ہے لیکن شہر میں پینے کا پانی موجود نہیں ہے۔ گوادر پورٹ سی پیک ہے لیکن شہر اندھیرے میں ڈوبا ہوا ہے۔ اس صورت حال میں سخت اقدام کا فیصلہ کیا گیا ہے“

حفیظ اللہ نے بتایا ”اب تک ضلعی اور صوبائی حکومت کی طرف سے یہی کہا جا رہا ہے کہ ’ہمیں مزید وقت دیا جائے، ہم مسائل حل کر دیں گے۔’ تاہم دوسری جانب ہم دیکھتے ہیں کہ دھرنا جاری ہے اور بحر بلوچ میں ٹرالر مافیا کی یلغار بھی ہے۔ منشیات کی بھرمار ہے۔ سرحد پر لوگوں کو تنگ کیا جا رہا ہے“

انہوں نے مزید کا کہا کہ جب تک یہ سب چلتا رہے گا تو کیسے ممکن ہے کہ کسی سے مذاکرات کیے جائیں

ترجمان کا مزید کہنا تھا ”دوسرا اہم مسئلہ چیک پوسٹوں کا تھا۔ جس کی فہرست ہم نے ڈپٹی کمشنر کے ذریعے دی تھی۔ اس پر ایک دو ختم کر دی گئیں تھیں۔ اس کے بعد سرحد کے معاملے پر دوبارہ قائم کر کے مزید بھی بنا دی گئیں“

انہوں نے کہا ”ہم ان چیک پوسٹوں کی بات کر رہے تھے، جو ہماری آبادی کے اندر ہیں۔ وہ آج بھی قائم ہیں جن کو ختم کرنے کی جرأت کسی میں نہیں ہے۔ آبادی میں ہونے سے ہماری خواتین کو مشکلات کا سامنا ہے، جن کا ہم خاتمہ چاہتے ہیں“

دوسری جانب یہ خبر بھی سامنے آئی ہے کہ مولانا ہدایت الرحمٰن نے تحریک کی سربراہی چھوڑی دی ہے۔ تاہم اس بارے میں ترجمان حفیظ اللہ نے کہا کہ تحریک کی سربراہی مولانا ہدایت ہی کر رہے ہیں

انہوں نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا ”چونکہ ’حق دو تحریک‘ باقاعدہ ایک جماعت کے طور پر رجسٹرڈ ہونے جا رہی ہے اور اس کا باقاعدہ ایک ڈھانچہ بنا ہوا ہے۔ جس کے تحت اس کے اندرونی انتخابات ہوئے ہیں۔ اس لیے مولانا ہدایت نے حسین واڈیلا کو نامزد کیا جو بلامقابلہ منتخب بھی ہوئے“

ترجمان کے مطابق ”مولانا ہدایت الرحمٰن بہ حیثیت سپریم کونسل کے تحریک کے ساتھ موجود ہیں۔ مرکزی کابینہ اور پورے بلوچستان میں مولانا کے ہمراہ قیادت کرنے کے لیے حسین واڈیلا کو سربراہی دی گئی ہے۔“

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close