30 سال پرانے بیضے سے پیدا ہونے والے جڑواں بچے، جو والد سے ’صرف پانچ سال چھوٹے‘ ہیں

ویب ڈیسک

امریکی ریاست ٹینیسی میں تیس سال سے زیادہ عرصے سے منجمد ایمبریو (بیضے) کے ذریعے دو جڑواں بچوں کی پیدائش ہوئی ہے

خیال ہے کہ یہ سب سے طویل عرصے سے منجمد کسی ایمبریو کے ذریعے بچوں کی کامیاب پیدائش کا واقعہ ہے

واضح رہے کہ یہ بیضے 22 اپریل 1992 میں مائع نائٹروجن میں منفی 128 ڈگری سیلیئس پر رکھے گئے تھے

ریچل ریجوے، جن کا تعلق اوریگون سے ہے اور وہ چار بچوں کی والدہ ہیں، نے 31 اکتوبر کو ان جڑواں بچوں کو جنم دیا۔ بچوں کے والد فلپ ریجوے نے کہا کہ بچوں کی پیدائش حیرت انگیز ہے

تقریباً تیس سال تک ان کے جنین کو ویسٹ کوسٹ کی فرٹلٹی لیبارٹری میں 2007 تک رکھا گیا، جب جنین پیدا کرنے والے گمنام شادی شدہ جوڑے نے اسے امریکی ریاست ٹینیسی کے شہر نوکسول میں نیشنل ایمبریو ڈونیشن سینٹر (NEDC) کے لیے عطیہ کر دیا

این ای ڈی سی کے مطابق جڑواں بچوں ٹموتھی اور لیڈیا نے پیدائش کے نتیجے میں سب سے طویل منجمد جنین کی منتقلی کا نیا ریکارڈ قائم کیا ہے۔ پچھلا ریکارڈ 2020 میں ناکسول ہی میں قائم سینٹر نے قائم کیا تھا، جب ستائیس سالہ ایمبریو سے ایک بچے کی پیدائش ہوئی تھی، اور اس کی بہن کی پیدائش ایک ایسے ایمبریو سے ہوئی تھی جو چوبیس سال سے منجمد تھا

این ای ڈی سی ایک مذہبی غیر منافع بخش تنظیم ہے جو ایک طبی عمل کا استعمال کرتی ہے جسے ایمبریو کا عطیہ کہا جاتا ہے۔ یہ عمل اس وقت ہوتا ہے جب ان ویٹرو فرٹیلائزیشن ( IVF ) استعمال کرنے والے جوڑے نے اپنی ضرورت سے زیادہ ایمبریو (فرٹیلائزڈ انڈے) بنائے ہوں

اضافی جنین کو یا تو مستقبل میں استعمال کے لیے کرائیو پریزرو (منجمد) کیا جا سکتا ہے، تحقیق کے لیے عطیہ کیا جا سکتا ہے، یا ان لوگوں کو عطیہ کیا جا سکتا ہے جو حمل اور بچے کی پیدائش کا تجربہ کرنا چاہتے ہیں

این ای ڈی سی ایک نجی تنظیم ہے، جس کا کہنا ہے کہ اس نے عطیہ کردہ بیضے کی مدد سے بارہ سو بچوں کی پیدائش میں مدد کی ہے

بچوں کی پیدائش کے لیے ایمبریو کی منتقلی ڈاکٹر جان ڈیوڈ گارڈن نے کی تھی۔ وہ کہتے ہیں ”اس سے ان مریضوں کو تسلی ملنی چاہیے جو پانچ، دس یا بیس برس پرانے ایمبریو کو بچوں کی پیدائش کے لیے گود لینے پر سوال کرتے ہیں۔۔۔ اس کا جواب ہاں کی گونج ثابت ہوا ہے“

ان جڑواں بچوں کے ایمبریوز کو ایک شادی شدہ جوڑے، جن کا نام ظاہر نہیں کیا گیا، نے منجمد کروایا تھا۔ اطلاعات کے مطابق اس مرد کی عمر پچاس برس سے زیادہ تھی اور ان کا انحصار چونتیس سال پرانے ایک ڈونر پر تھا

انہیں 2007 تک امریکہ کے مغربی ساحل کے ایک فرٹیلیٹی لیب میں رکھا گیا۔ بعد میں جوڑے نے اسے ٹینیسی میں این سی ڈی سی کو عطیہ کر دیا تاکہ کوئی دوسرا جوڑا اسے استعمال کر سکے

این ای ڈی سی کے ایک کلینک ساؤتھ ایسٹرن فرٹیلیٹی کے ماہرین نے اسے رواں سال کے اوائل میں بچہ دانی میں منتقل کیا

این سی ڈی سی کے مطابق اس خبر سے دوسرے جوڑوں کی حوصلہ افزائی ہو سکے گی کہ وہ بھی بچوں کی پیدائش کے لیے ایمبریو خود لیں

رجوے کے چار اور بچے بھی ہیں جن کی عمریں آٹھ، چھ، تین اور تقریبا دو سال ہیں۔ 31 اکتوبر 2022 کو پانچ پاونڈ وزن اور گیارہ اونس کے ساتھ لیڈیا جبکہ ٹیموتھی چھ پاونڈز سات اونس کے پیدا ہوئے

بچوں کے والد فلپ ریجوے نے کہا: ’ایک لحاظ سے وہ ہمارے سب سے بڑے بچے ہیں، حالانکہ وہ ہمارے سب سے چھوٹے بچے ہیں۔‘

سی این این سے بات کرتے ہوئے فلپ ریجوے کا کہنا تھا ’میں صرف پانچ برس کا تھا، جب خدا نے لیڈیا اور ٹموتھی کو زندگی دی۔ اس نے تب سے ان کی زندگی کو محفوظ کیا ہوا تھا۔‘

انہوں نے کہا ’اس تمام طریقے میں کچھ عجب حیرانی ہے۔‘

جنین عطیہ کرنے کی قانونی حیثیت سے متعلق قوانین مختلف ریاستوں میں مختلف ہو سکتے ہیں۔ امریکہ میں جنین کو عطیے کے لیے اہل سمجھنے کے لیے یو ایس فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کی طرف سے مقرر کردہ مخصوص تقاضوں کو پورا کرنا ہوتا ہے تاکہ جیسا کہ تمام عطیہ کیے گئے انسانی ٹشوز – تولیدی اور غیر تولیدی کے لیے ہے۔ جنین کے عطیہ کے زیادہ تر معاہدوں میں، اے ایس آر ایم کے مطابق عطیہ ہونے سے پہلے معاہدہ کیا جاتا ہے

ایک بار جب جنین کی ملکیت قانونی طور پر ایمبریو وصول کنندہ کو منتقل ہو جاتی ہے، وصول کنندگان کو جنین پر فیصلہ سازی کا اختیار حاصل ہوتا ہے اور وہ ان کا استعمال کسی ایسے جنین سے حاملہ ہونے کے لیے کر سکتے ہیں جو ان کا قانونی بچہ ہوگا

پہلی بار اسٹوریج میں رکھے جانے کے بعد جنین کو 55 سال تک فریز کیا جا سکتا ہے۔ ہیومن فرٹیلائزیشن اینڈ ایمبریالوجی اتھارٹی کے مطابق اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ جنین ان کے منجمد ہونے کے وقت سے متاثر ہوتے ہیں ۔ تاہم، ایک حالیہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ IVF کے ذریعے حاملہ ہونے کے لیے منجمد ایمبریو کا استعمال ماؤں میں ہائی بلڈ پریشر کے بڑھتے ہوئے خطرے سے منسلک ہے۔

28 فروری کو تیس سالہ جنین کو ساؤتھ ایسٹرن فرٹیلیٹی نے ان فریز کیا، جو کہ ناکسول میں قائم فرٹیلٹی کلینک ہے جو این ای ڈی سی کے ساتھ شراکت دار ہے۔ پگھلائے جانے والے پانچ میں سے دو قابل استعمال نہیں تھے، بقیہ تین ایمبریو 2 مارچ کو ریچل کو منتقل کیے گئے اور ان میں سے دو کی منتقلی کامیاب رہی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close