چاند کے مدار میں چین کی چاند گاڑی اور گردشی ماڈیول کے خودکار ملاپ کا تاریخ ساز لمحہ

نیوز ڈیسک

چاند کی طرف بھیجے گئے تازہ ترین چینی خلائی مشن ’چانگ ای-5 کے دو حصوں یعنی ’آربٹر‘ اور ’ایسینڈر‘ نے چاند کے گرد مدار میں تیزی سے چکر لگاتے ہوئے خودکار انداز سے آپس میں کامیابی سے جڑ کر ایک نیا ریکارڈ بنا دیا ہے

تفصیلات کے مطابق یہ انسانی تاریخ میں پہلا موقع ہے کہ جب چاند کے گرد مدار میں دو چیزوں کو خودکار طور پر اور مکمل کامیابی سے آپس میں منسلک کیا گیا ہے

ماہرین اس کامیابی کو اس لیے بھی اہم قرار دے رہے ہیں کیونکہ جڑتے وقت چانگ ای-5 کے یہ دونوں حصے 5760 کلومیٹر فی گھنٹہ کی غیرمعمولی رفتار سے حرکت کر رہے تھے اور ذرا سی غلطی ان دونوں حصوں میں شدید تصادم اور تباہی کی وجہ بن سکتی تھی

واضح رہے کہ چین کا ’’چانگ ای-5‘‘ Chang’e 5 خلائی مشن پچھلے 44 سال میں وہ پہلا مشن ہے، جس کا مقصد چاند سے مٹی اور پتھروں کے نمونے جمع کرکے واپس زمین تک لانا ہے۔ اس سے قبل سابق سوویت یونین کا ’’لیونا 24‘‘ وہ آخری خلائی مشن تھا، جو 1976ع میں چاند سے مٹی کے نمونے جمع کرکے واپس زمین تک لایا تھا

24 نومبر 2020ع کو اُڑان بھرنے والا ’’چانگ ای-5‘‘ مشن چار حصوں یعنی چار ماڈیولز پر مشتمل ہے، جن میں مدار میں گردش کرنے والا ماڈیول (آربٹر)، چاند پر اُترنے والا ماڈیول (لینڈر)، چاند سے نمونے جمع کرکے واپس مدار میں پہنچنے والا ماڈیول (ایسینڈر)، اور یہ نمونے بحفاظت زمین تک پہنچانے والا ماڈیول (ریٹرنر) شامل ہیں

چانگ ای-5 کا ’’لینڈر‘‘ یکم دسمبر کو چاند کے ایک آتش فشانی میدان ’’ماؤنٹ روئمکر‘‘ پر اترا تھا، جہاں سے اس نے چاند کی مٹی اور پتھروں پر مشتمل تقریباً دو کلوگرام نمونے جمع کیے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ مقام خاصا ’’نیا‘‘ ہے، یعنی یہاں موجود مٹی اور پتھر صرف ایک ارب 20 کروڑ سال ہی قدیم ہیں

یہاں سے لیے گئے ان نمونوں کو ’’ایسینڈر‘‘ ماڈیول میں بحفاظت منتقل کیا گیا جو ’’لینڈر‘‘ کے ساتھ ہی منسلک تھا

اسی دوران ’’لینڈر‘‘ سے ایک روبوٹ بازو کے ذریعے چاند پر چینی جھنڈا بھی گاڑ دیا گیا۔ اس طرح چین، امریکا کے بعد چاند پر اپنا جھنڈا لگانے والا دوسرا ملک بن گیا ہے

ساری کارروائی مکمل ہونے کے بعد ’’لینڈر‘‘ وہیں چاند کی سطح پر رہ گیا، جب کہ ’’ایسینڈر‘‘ نے اس سے الگ ہو کر اُڑان بھری اور ’’آربٹر‘‘ ماڈیول کی طرف بڑھنے لگا

چاند کے گرد مدار میں مطلوبہ مقام پر پہنچ کر ایسینڈر اور آربٹر بہت آہستگی سے ایک دوسرے کے قریب آنے لگے کیونکہ یہ اس مشن کا ایک اور اہم مرحلہ تھا جس میں غلطی کی کوئی گنجائش نہیں تھی

چانگ ای فائی کے ان دونوں حصوں کو خاص طرح کے روبوٹ بازوؤں نے آپس میں جوڑ دیا۔ اس کے بعد چاند کی مٹی اور پتھروں کے نمونے، جو ایسینڈر ماڈیول میں بند تھے، انہیں مکمل احتیاط کے ساتھ ’’ریٹرنر‘‘ ماڈیول میں منتقل کردیا گیا جو اسی آربٹر کے ساتھ منسلک ہے

اس طرح یہ حساس مرحلہ بھی کامیابی سے پورا ہوگیا اور خلائی تحقیق میں ایک نئی تاریخ رقم ہوگئی

کچھ دیر بعد ایسینڈر ماڈیول بھی چانگ ای-5 سے الگ کردیا گیا اور اب یہ مشن چاند کے گرد چکر لگانے میں مصروف ہے

امید کی جا رہی ہے کہ چانگ ای-5 مشن کا باقی ماندہ حصہ متوقع طور پر 12 یا 13 دسمبر کو اپنے راکٹ اسٹارٹ کرے گا اور کچھ دیر بعد زمین کے گرد مدار میں داخل ہوجائے گا

منصوبے کے مطابق، چانگ ای-5، دسمبر کی 17 تاریخ تک زمین کے گرد مدار میں چکر لگاتے ہوئے ایک خاص مقام تک پہنچ جائے گا، جہاں اس کا ’’ریٹرنر‘‘ یعنی ری اینٹری ماڈیول اس سے الگ ہو کر زمین کی طرف گرنے لگے گا

پوری احتیاط سے اس کی رفتار کو کنٹرول کرتے ہوئے اسے اندرونی منگولیا میں ’’سیزیوانگ بانر‘‘ نامی ایک ویران میدانی علاقے میں اتار لیا جائے گا

یہاں یہ جاننا دلچسپی سے خالی نہیں یوگا کہ زمین اور چاند کا درمیانی فاصلہ تقریباً تین لاکھ اسّی ہزار کلومیٹر ہوتا ہے جس کی وجہ سے اس کام کا مکمل خودکار انداز میں انجام پانا ضروری تھا

چینی خلائی ماہرین کا کہنا ہے کہ چاند کے گرد مدار میں انتہائی تیز رفتاری سے حرکت کرتے ہوئے ان دونوں ماڈیولز کو آپس میں جوڑنے کا عمل خودکار ہونے کے ساتھ ساتھ بے حد درست ہونا بھی ضروری تھا اور اس مرحلے کی کامیاب تکمیل بلاشبہ ایک تاریخ ساز لمحہ ہے

چینی ماہرین نے امید ظاہر کی ہے کہ اس تاریخ ساز کامیابی کے بعد چینی خلا نوردوں کو 2030ع تک چاند پر بھیجنے کے منصوبوں کی بروقت تکمیل بھی ممکن ہو جائے گی، جب کہ دوسری جانب چاند کی ساخت اور تشکیل سے متعلق ان نمونوں کے ذریعے کچھ نئی معلومات حاصل ہونے کی امید بھی کی جا رہی ہے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close