فٹبال ورلڈکپ: آکٹوپس سے لے کر مصنوعی ذہانت تک پیش گوئی کا سفر

ویب ڈیسک

فٹبال کے میدان میں مختلف ملکوں کی ٹیموں کے مابین ٹرافی کے حصول کی جنگ چھڑتے ہی سٹے بازوں، مصنوعی ذہانت، انویسٹمنٹ بینکرز اور عام لوگوں کے درمیان اس پیش گوئی کا مقابلہ بھی شروع ہو جاتا ہے کہ ورلڈ کپ کون جیتے گا

سٹے باز یا بک میکرز ان لوگوں سے بہت پیسہ کماتے ہیں، جن کی پیش گوئی غلط ثابت ہوتی ہے

مالیاتی ادارے مارکیٹس کی پیش گوئی کرنے والے عمومی فورکاسٹنگ ماڈلز کے درست حساب کتاب کا مظاہرہ کرنا چاہتے ہیں

لیکن یہ کھیل اتنا غیر یقینی ہے کہ ان کے ماڈلز کی صلاحیتیں بھی مشکل میں پڑ جاتی ہیں

اسی منطق کا اطلاق نام نہاد ’تانترک‘ شخصیات پر بھی ہوتا ہے، مثلاً برازیل کے ایتھوس سالوم۔۔ جن کا دعویٰ ہے کہ اُنہوں نے کووڈ-19 اور یوکرین پر روس کے حملے کی پیش گوئی کر دی تھی۔ فٹبال کے درست نتائج کی پیش گوئی کرنے سے ان کی اس صلاحیت پر ایک طرح سے مہرِ تصدیق ثبت ہو جاتی ہے

اور کھلاڑیوں اور کوچز پر مشتمل ماہرانہ پینلز کو نہیں بھولنا چاہیے جن کی خدمات دنیا بھر کے میڈیا ادارے حاصل کرتے ہیں۔ ظاہر ہے کہ وہ بھی اکثر و بیشتر غلط ہوتے ہیں

ان سب میں مشترک بات ورلڈکپ کی بھرپور عالمی کشش ہے، کیونکہ یہ دنیا کے سب سے مقبول کھیل کا سب سے بڑا ٹورنامنٹ ہے۔ فیفا کا اندازہ ہے کہ قطر میں 2022ع کے دوران ہونے والے ورلڈکپ میچز پانچ ارب افراد دیکھیں گے

برطانیہ کی لنکاسٹر یونیورسٹی میں ماہرِ معیشت پروفیسر رابرٹ سمنز کہتے ہیں ”جوئے کا تعلق تسکین حاصل کرنے کی انسانی خواہش سے جڑا ہے، چاہے اس کے نتیجے میں جوش حاصل ہو یا مالی فائدہ، تب بھی جب اس میں کوئی پیسہ شامل نہ ہو“

ستم ظریفی یہ ہے کہ ورلڈکپ مکمل طور پر ناقابلِ پیش گوئی ٹورنامنٹ بھی نہیں ہے، مگر سعودی عرب کے ہاتھوں ارجنٹینا اور جاپان کے ہاتھوں جرمنی کی شکست نے دکھا دیا ہے کہ کسی پیش گوئی پر عمل کرنا کتنا خطرناک ہو سکتا ہے

اسے ذہن میں رکھتے ہیں اور ان طریقوں پر نظر ڈالتے ہیں جن کے ذریعے لوگ پیش گوئیاں کرتے ہیں بھلے ہی کتنی غلط ہوں۔

کمپیوٹر کے ذریعے ’چیمپیئن‘ کا اعلان

الگورتھمز اور مصنوعی ذہانت 18 دسمبر کے لیے طے شدہ فائنل کے متوقع فاتح کی پیش گوئی کرنے کا سب سے نیا طریقہ ہیں۔ ویسے تو اس شعبے میں بہت کام ہو رہا ہے مگر ڈیٹا سائنس اور مصنوعی ذہانت پر کام کرنے والا ایک بڑا برطانوی تحقیقی مرکز ایلن ٹیورنگ انسٹیٹیوٹ حال ہی میں اس میں شامل ہوا ہے

اس کے سائنسدانوں نے ورلڈکپ کے 64 مقابلوں کی ایک لاکھ سمولیشنز چلائی ہیں، جن میں ماضی کے نتائج اور اعداد و شمار کا استعمال کیا گیا ہے

پانچ مرتبہ ورلڈکپ جیتنے والا برازیل تقریباً چار میں سے ایک سمولیشنز میں فاتح بن کر سامنے آیا، جس کے بعد بیلجیئم اور دو دو مرتبہ ورلڈکپ جیتنے والے ارجنٹینا اور فرانس شامل ہیں

انسٹیٹیوٹ نے اپنے ایک بیان میں کہا ”ظاہر ہے کہ ہم ہماری پیش گوئیوں کی بنیاد پر کسی کھیل پر شرط لگانے کی ترغیب نہیں دیتے۔ آپ کا ماڈل چاہے جتنا بھی اچھا ہو، فٹبال ایک بہت رینڈم کھیل ہے“

حقیقت بھی یہی ہے کہ کئی مالیاتی اداروں مثلاً گولڈمین سیکس، یو بی ایس اور آئی این جی نے گذشتہ دو ٹورنامنٹس میں فاتح کی غلط پیش گوئی کی ہے

تاہم لندن میں قائم لائبیریئم کیپیٹل کا معاملہ مختلف ہے، جس کے اسٹریٹجسٹ جواکم کلیمنٹ کے بنائے گئے الگورتھم نے سنہ 2014ع اور سنہ 2018ع کے ورلڈکپ کی فاتح ٹیم کی درست پیش گوئی کی تھی

مگر کیا یہ صرف ایک اتفاق تھا؟ کلیمنٹ بھی مانتے ہیں کہ اتفاق کا اس میں بہت بڑا کردار ہے

اُنہوں نے مالیاتی نیوز ویب سائٹ مارکیٹ واچ کو بتایا کہ ان کا ماڈل کسی ٹیم کے ٹورنامنٹ جیتنے کے صرف 45 فیصد امکانات کا حساب لگاتا ہے، جبکہ باقی 55 فیصد مکمل طور پر قسمت ہے

’تانترک جانور‘

پانڈا، الپاکا، فیریٹس اور اونٹ وہ ’تانترک‘ جانور ہیں، جن سے لوگ پیش گوئیاں کروا رہے ہیں

اس جنون کی وجہ پال نامی آکٹوپس ہے۔ سنہ 2010ع کے ورلڈکپ میں اسپین کی بطور فاتح درست پیش گوئی کرنے کے باعث یہ آکٹوپس پوری دنیا میں مشہور ہوا

جرمنی کے شہر اوبرہاؤسن کے اس آکٹوپس پال کو غذا کے حامل دو ڈبے پیش کیے جاتے، جن میں اگلا میچ کھیلنے والی دونوں ٹیموں کے پرچم موجود ہوتے تھے۔ اس آکٹوپس نے چودہ میں سے بارہ مرتبہ ’درست‘ ڈبے کا انتخاب کیا

اس ٹورنامنٹ کے کچھ ماہ بعد پال کی موت ہو گئی۔

مگر سائنسدانوں نے ایسی ’صلاحیتوں‘ پر بار بار سوالات اٹھائے ہیں۔ پال کے معاملے میں تو سائنس کو شبہ بھی ہے کہ آکٹوپس عمودی پٹیوں کے بجائے افقی پٹیوں کی جانب زیادہ مائل ہوتے ہیں، جو کہ کچھ قومی پرچموں پر پائی جاتی ہیں

بک میکرز اور سٹے باز

یہ کسی بھی طرح ورلڈکپ میں سٹے بازی کی ترغیب نہ سمجھی جائے مگر پروفیسر سائمنز جیسے ماہرین بھی تسلیم کرتے ہیں کہ سٹے بازی کی کمپنیاں نتائج کا اندازہ لگانے کے لیے اہم اشارہ ہوتی ہیں

کوئی بھی پیش گوئی مکمل طور پر درست نہیں ہوتی مگر بک میکرز معلومات کا اچھا ذریعہ ہو سکتے ہیں کیونکہ ’اگر وہ غلط ہوئیں تو اُنہیں بہت پیسے ادا کرنے ہوں گے۔‘

پروفیسر سائمنز کسی مخصوص نتیجے پر آڈز مختص کرنے کے متعلق بتا رہے تھے۔ مثال کے طور پر کچھ بیٹنگ ویب سائٹس پر برازیل کو 3/1 سے فیورٹ قرار دیا گیا ہے، جبکہ آخری ٹورنامنٹ میں فائنل میں پہنچنے والے کروشیا کو 100/1 سے فیورٹ قرار دیا جا رہا ہے۔ ورلڈکپ کے میزبان ملک قطر کو ٹائٹل جیتنے کے لیے 1000/1 سے فیورٹ بتایا جا رہا ہے۔

تاریخ اور جغرافیہ کی اہمیت

ورلڈکپ سنہ 1930ع میں پہلی بار یوراگوئے میں منعقد ہوا اور تب سے اب تک یہ بہت بدل چکا ہے۔ یہ اپنے حجم، مقبولیت اور اہمیت میں بہت بڑھ چکا ہے مگر کچھ چیزیں اب بھی قابلِ پیش گوئی ہیں۔ ان کی ایک مختصر سی فہرست یہ ہے:

اب تک 21 ٹورنامنٹس میں 79 ممالک کھیلے ہیں مگر صرف آٹھ ممالک اب تک جیتے ہیں: برازیل پانچ مرتبہ، اٹلی اور جرمنی چار چار مرتبہ، فرانس، یوراگوئے اور ارجنٹینا دو دو مرتبہ، اور انگلینڈ اور اسپین ایک ایک مرتبہ ٹورنامنٹ جیت چکے ہیں

سنہ 1978ع سے اب تک صرف تین فائنل ایسے ہوئے ہیں، جن میں ایسی ٹیم پہنچی، جو پہلے کبھی ٹورنامنٹ نہیں جیتی تھی

آخری مرتبہ کسی ٹیم نے یکے بعد دیگر ٹائٹل جیتا، وہ 1962 تھا، جب برازیل نے کامیابی سے ٹائٹل کا دفاع کیا۔
صرف برازیل، جرمنی اور اسپین نے اپنے برِ اعظم سے باہر ورلڈکپ ٹورنامنٹ جیتا ہے

کوئی افریقی ملک اب تک کوارٹرفائنل سے آگے نہیں بڑھی ہے

جنوبی کوریا وہ واحد ایشیائی ملک ہے، جو (2002 میں) سیمی فائنل تک پہنچا ہے

صرف اسپین وہ ملک ہے جو اپنا پہلا میچ ہارنے کے بعد (2010 میں) ٹورنامنٹ جیتا ہے

بائرن میونخ اور انٹرمیلان ایفیکٹ کے بارے میں بات کی جائے تو سنہ 1982ع سے اب تک جرمن اور اطالوی جانب سے کم از کم ایک کھلاڑی ورلڈکپ فائنل میں کھیلا ہی ہے

کیا یہ تاریخ قطر میں دوبارہ خود کو دہرائے گی؟ بائرن کے 17 کھلاڑی 2022 میں ورلڈکپ کھیلنے والی مختلف قومی ٹیموں کا حصہ ہیں جبکہ انٹرمیلان کے چھ کھلاڑی ورلڈکپ میں کھیل رہے ہیں

ارجنٹینا کے مداحوں کو شاید یہ سن کر اچھا لگے کہ ان کے اسٹرائیکر لوٹارو مارٹینیز انٹرمیلان کے ٹاپ کھلاڑیوں میں شامل ہیں۔۔ لیکن انہیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ ابھیتث صرف اسپین ہی وہ واحد ملک ہے، جو اپنا پہلا میچ ہارنے کے بعد ٹورنامنٹ جیتنے میں کامیاب ہوا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close