یورپی بلاک میں دو لاکھ اڑتیس ہزار قبل از وقت اموات کی وجہ فضائی آلودگی تھی، رپورٹ

ویب ڈیسک

یورپی یونین کے ماحولیات سے متعلق نگران ادارے یورپین اینوائرمنٹ ایجنسی (ای ای اے) کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یورپی بلاک میں 2020ع میں دو لاکھ اڑتیس ہزار اموات قبل از وقت ہوئیں، جن کی وجہ فضا میں موجود باریک ذرات کی آلودگی تھی

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق کرونا وائرس کی پابندیوں کے باعث کاربن کے اخراج میں کمی کے باوجود اعداد و شمار سے ظاہر ہوا کہ ستائیس رکنی یورپی یونین کے ملکوں میں قبل از وقت اموات کی تعداد 2019ع میں ریکارڈ کی گئی اموات سے زیادہ تھی

ای ای اے کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ یورپی یونین میں 2020ع میں فضا میں موجود باریک ذرات کی آلودگی دو لاکھ اڑتیس ہزار قبل از وقت اموات کی وجہ بنی

ای ای اے کے تجزیے کے مطابق ، یورپی یونین کی 96 فی صد شہری آبادی کو فضا میں باریک ذرات کی آلودگی کی جس مقدار کا سامنا ہوا، وہ عالمی ادارہ صحت کے رہنما اصولوں کی طے کردہ حد سے زیادہ تھی

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فضائی آلودگی سے یورپ کے لوگوں کو مسلسل صحت کے نمایاں خطرات لاحق ہیں، جو شدید بیماریوں اور قبل از وقت اموات کی وجہ بن رہے ہیں

واضح رہے کہ باریک ذرات (PM2.5) وہ اصطلاح ہے، جسے ان باریک ذرات کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، جو عام طور پر کاربن کے اخراج یا کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس کی ضمنی پیداوار ہوتے ہیں

یہ ذرات اتنے باریک ہوتے ہیں کہ آسانی سے سانس کی نالی میں اندر تک چلے جاتے ہیں، جس سے دمہ، برونکائٹس اور پھیپھڑوں کی دوسری بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ 2020ع میں نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ کی آلودگی کی وجہ سے بھی انچاس ہزار جبکہ اوزون کی وجہ سے چوبیس ہزار لوگ وقت سے پہلے اجل کا شکار ہوئے

یورپی یونین 2005ع میں فضائی آلودگی کی سطح کے مقابلے میں 2030ع میں باریک ذرات کی آلودگی سے منسلک قبل از وقت اموات کو 55 فی صد تک کم کرنا چاہتی ہے

ای ای اے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یورپی یونین میں 2005ع کے مقابلے میں 2020ع میں PM2.5 سے ہونے والی اموات کی تعداد میں 45 فی صد کمی واقع ہوئی ہے

رپورٹ کے مطابق اگر یہ رجحان جاری رہا تو یہ توقع کی جا سکتی ہے کہ یورپی یونین کے ملکوں میں صفر آلودگی ایکشن پلان کے تحت 2030ع تک قبل از وقت اموات میں 55 فی صد کمی کے ہدف کو پورا کیا جا سکتا ہے

تاہم رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بلاک میں 2050ع تک فضا میں صفر آلودگی کا ہدف حاصل کرنے کے لیے، جسے صحت کے لیے نقصان دہ نہیں سمجھا جاتا، مزید کوششوں کی ضرورت ہوگی

2019ع میں کرونا کی کی وجہ سے کچھ ایسے لوگ بھی موت کا شکار ہوئے، جو پہلے ہی فضائی آلودگی کے باعث پیدا ہونے والی بیماریوں کے ساتھ جی رہے تھے

صحت کے عالمی ادارے ڈبلیو ایچ او کے مطابق، فضائی آلودگی ہر سال دنیا بھر میں ستر لاکھ قبل از وقت اموات کا سبب بنتی ہے، جو کہ تمباکو نوشی یا ناقص غذا کے باعث ہونے والی اموات کے برابر ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close