قطر میں جاری فیفا ورلڈکپ کے دوران فٹبال کے عرب شائقین کی ایسی وڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہیں، جن میں وہ فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے اسرائیلی صحافیوں کو نظرانداز کر رہے ہیں
یہ سب کچھ اسرائیلی حکام کی امیدوں کے برعکس ہے، جو اس سوچ کے ساتھ آئے تھے کہ 2020ع میں امریکی ثالثی سے متحدہ عرب امارات، بحرین اور بعد میں سوڈان اور مراکش کے ساتھ تعلقات معمول پر آنے کے بعد سعودی عرب، اور دیگر عرب ممالک کے ساتھ بھی تعلقات معمول پر آ جائیں گے
لیکن جب فیفا ورلڈکپ کے دوران قطری شہریوں اور دیگر شائقین کو یہ معلوم ہوا کہ جو صحافی ان سے بات کرنا چاہتے ہیں، وہ اسرائیل سے ہیں تو انہوں نے فوراً انکار کر دیا
لندن کی ایک آن لائن نیوزویب سائٹ مڈل ایسٹ آئی کے مطابق آن لائن گردش کرنے والی وڈیو میں دو سعودی شائقین، ایک قطری خریدار اور تین لبنانی فٹبال مداحوں کو اسرائیلی صحافیوں سے دور جاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے
جبکہ دیگر نے بائیکاٹ کرتے ہوئے اسرائیلی صحافیوں کے پیچھے فلسطینی پرچم لہرایا
لبنانی ٹی وی المنار کے مطابق قطر میں اسرائیلی چینل کے نامہ نگار نے اتوار کی شب بتایا کہ جب لبنانی نوجوانوں کو یہ علم ہوا کہ وہ اسرائیلی میڈیا سے ہیں، تو وہ غصے میں آ گئے
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک وڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جیسے ہی صحافی نے کہا ’میں اسرائیل سے ہوں‘، تو لبنانی شائقین یہ کہتے ہوئے دور چلے گئے کہ ’آپ یہاں ہیں کیوں؟‘
اسرائیلی صحافی نے جب لبنانی مداح سے مزید بات کرنے کی کوشش کی تو انہوں نے دور جاتے ہوئے کچھ اس انداز میں جواب دیا ”اسرائیل نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔ یہ فلسطین ہے۔ اسرائیل کا کوئی وجود نہیں ہے۔“
ابوظہبی کی ایک آن لائن نیوز ویب سائٹ دی نیشنل نیوز کے مطابق ایک اور وڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک اسرائیلی رپورٹر بظاہر ایک مصری مداح کو تلاش کرتا ہے، جو بات کرنے کے لیے تیار ہو
رپورٹر مائیک میں کہتا ہے، ’ہم ایک ساتھ ہیں، ہم خوش ہیں۔‘
صحافی مائیک کو مصری شخص کے قریب لے گیا تو مداح نے مسکراتے ہوئے کہا ”فلسطین زندہ باد“