گلگت بلتستان: 270 کتابوں کے مصنف, جو سماعت سے محروم ہیں

ویب ڈیسک

گلگت بلتستان کے ضلع گانچھے سے تعلق رکھنے والے مصنف غلام حسن حسنو 1955ع میں اسکردو بلتستان سے تقریباً ایک سو تین کلومیٹر کے فاصلے پر نواحی گاؤں برق چھین میں پیدا ہوئے

سماعت سے محروم حسن حسنو کی اب تک ایک سو چھبیس کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ ان کا عزم ہے کہ وہ 2023 کے اواخر تک تین سو سے زائد کتابیں شائع کر لیں گے جن میں سے اکثر نوے فیصد مکمل ہیں

انہیں اگست 2023 میں صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی کے لیے بھی نامزد کیا گیا تھا

حسن حسنو بتاتے ہیں ’اس وقت میں مکمل طور پر سماعت سے محروم ہوں اور بالکل کچھ بھی سنائی نہیں دیتا۔ حد یہ ہے کہ بلاسٹ بھی سنائی نہیں دیتا ہے۔ 1976ع کے بعد تعلیم حاصل کر کے عملی میدان میں آیا تو میری سماعت آہستہ آہستہ کم ہونے لگی اور پھر مکمل طور پر ختم ہو گئی۔‘

ان کا کہنا ہے ’اگر مختصر بات ہو تو لوگوں کا منہ اور لہجہ دیکھ کر یا ہاتھوں کا اشارہ جان کر سمجھ لیتا ہوں لیکن اگر کوئی بات لمبی ہو جائے تو پھر سمجھنا ممکن نہیں ہوتا۔ بات سمجھنے کے لیے مخاطب کو میں قلم اور کاغذ دے دیتا ہوں، وہ لکھ کر پوچھتے ہیں اور میں جواب دے دیتا ہوں۔‘

صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی کے لیے نامزدگی کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال پر انہوں نے کہا ’صدارتی ایوارڈ کے لیے نامزدگی پر مجھ جیسا دور دراز علاقے میں رہنے والا اور بالکل گمنام آدمی کیسے خوش نہیں ہو گا، حکومت پاکستان کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں۔‘

مڈل پاس کرنے کے بعد حسن حسنو شہر آئے تو ساتھ ساتھ مختلف اخبارات اور میگزین کے لیے مضمون اور خبریں لکھنا شروع کیں

1978 میں ان کی دو کتابیں شائع ہوئیں، جنہیں بہت پذیرائی ملی اور یہ سلسلہ ابھی تک جاری ہے

وہ بتاتے ہیں ’الحمدللہ 1978ع سے اب تک ہر سال میری دو تین کتابیں شائع ہو جاتی ہیں لیکن یہ 2022 کا سال میرے لیے بہت ہی مبارک ثابت ہوا ہے۔ اس سال میں نے تیس کتابوں کی اشاعت کا ہدف مقرر کر لیا تھا۔ ابھی تیس کتابوں میں سے چھبیس کتابیں شائع ہو چکی ہیں اور چار مزید شائع ہونے والی ہیں۔‘

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close